پولیس کی کارکردگی کی بہترین مثال۔۔۔۔۔۔ ہارون کے قاتل بیس دن میں گرفتار

پولیس نے ایکسپریس نیوز کے ہارون احمد کے قاتلوں کا بیس دن کے اندر سراغ لگا کر اپنی معاملہ فہمی کا بہترین ثبوت بہم۔۔۔

پولیس نے ایکسپریس نیوز کے ہارون احمد کے قاتلوں کا بیس دن کے اندر سراغ لگا کر اپنی معاملہ فہمی کا بہترین ثبوت بہم پہنچایا ہے۔ فوٹو : آغامہ روز / ایکسپریس

مجرم کتنا بھی چالاک ہو، اپنے جرم کے نشانات ضرور چھوڑ جاتا ہے البتہ ان نشانات کو تلاش کرنے کے لیے عقابی نگاہ درکار ہوتی ہے۔

راول پنڈی میں ریجنل پولیس آفیسر اختر عمر حیات لالیکا کی سربراہی میں ایس پی راول ڈویژن کرامت اللہ ملک، ڈی ایس پی نیوٹاؤن راجہ طیفور اور ان کی ٹیم نے ایکسپریس نیوز کے ہارون احمد کے قاتلوں کا بیس دن کے اندر سراغ لگا کر اپنی معاملہ فہمی کا بہترین ثبوت بہم پہنچایا ہے۔ ہارون احمد کے اندھے قتل کا سانحہ 9 جنوری کی رات اس وقت پیش آیا جب وہ اپنے پیشہ وارانہ فرائض کی ادائی کے بعد سکستھ روڈ پر واقع اپنے گھر جارہا تھا، جہاں اس کے ضعیف والد اس کی راہ تک رہے تھے لیکن ظالم رہ زنوں نے اسے موبائل فون چھیننے کے دوران مزاحمت پر گولی مارکر قتل کردیا۔ ہارون کی اس ناگاہ الم ناک موت کا علم جب اہل خانہ کو ہوا تو بزرگ والد پر سکتہ طاری ہوگیا، عزیز و اقارب اشک بار تھے۔



تھانہ نیوٹاؤن نے مقدمہ درج کرکے تفتیش شروع کی، تو ابتدا میں اس اندھے قتل کا سرا پولیس کے ہاتھ نہیں آرہا تھا۔ ایک وقت ایسا بھی آیا جب مقتول کے لواحقین اور اہل محلہ نے تھانہ نیوٹاؤن کے سامنے احتجاج کر کے ملزموں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا۔ اس اثنا میں ریجنل پولیس افسر راول پنڈی اختر عمر حیات لالیکا نے ایکسپریس کے کارکن کے قتل کا نوٹس لیا اور یہ عزم ظاہر کیا کہ ہارون احمد کے قاتلوں کو بہت جلد قانون کے کہڑے میں لاکھڑا کیا جائے گا۔


اس مقصد کے لیے انھوں نے ملتان سے تبدیل ہوکر ایس پی راول ڈویژن کی حثیت سے تعینات ہونے والے ایس پی کرامت اللہ ملک کو، جو اس سے قبل اوگرا کیس میں توقیر وغیرہ کے کیسوں میں بیرون ملک جاکر کارکردگی کا مظاہرہ کرچکے ہیں، ٹاسک سونپا۔ انہوں نے محض بیس دنوں میں ہارون احمد کے قتل کا سراغ لگایا اور واردات میں استعمال کیا گیا اسلحہ اور لوٹا گیا موبائل فون برآمد کرلیا۔ ایس پی راول ڈویژن کرامت اللہ ملک نے ڈی ایس پی راجہ طیفور اختر اور ایس ایچ او نیو ٹاؤن اعجازشاہ کے ہم راہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ ہارون احمد کے قتل میں ملوث ملزم فرحان عرف فانی اور عثمان کریم پنڈی کے علاقے ڈھوک کشمیریاں کے رہاہشی ہیں۔



واردات کے بعد فرار ہوتے ہوئے موٹرسائیکل ایک دودھ فروش کو دے مارا، جس کے بعد فرحان موقع سے فرار ہوگیا اور عثمان زخمی ہوجانے پر ریسکیو 1122 کی گاڑی میں بیٹھ کر اسپتال پہنچا اور وہاں بڑے اعتماد کے ساتھ زیرعلاج رہا۔ انہوں نے بتایا کہ تفتیش آگے بڑھائی گئی تو مقتول کا موبائل فون وزیرآباد اور منڈی بہاؤالدین کے علاقوں میں ٹریس ہوا، جس پر پولیس ٹیم نے وہاں سے فون برآمد کرلیا، اس موقع پر انکشاف ہوا کہ ملزموں نے وہ فون محض چار سو روپے میں بیچا تھا۔ اس پر پولیس، فون فروخت کرنے والے تک پہنچی، جو ملزم فرحان نکلا۔ انھوں نے بتایا کہ ملزموں کے قبضے سے آلۂ قتل (پسٹل) بھی برآمد کرلیا گیا ہے۔

پریس کانفرنس کے دوران ایس پی راول کرامت اللہ ملک نے بتایا کہ تعیناتی کے بعد محض چند دنوں میں راول ڈویژن پولیس نے ڈکیتی، سرقہ بلجبر اورچوری کی واردتوں میں ملوث سات مختلف گروہوں کا سراغ لگا کر اکیس ملزم، جن میں ڈکیتی کے دوران دو افراد کو قتل کرنے والے ببلو گینگ کے ملزم بھی شامل ہیں، کو گرفتار کیا جب کہ مسروقہ پندرہ گاڑیاں اور نو موٹر سائیکل برآمد کیے، سنگین مقدمات میں ملوث ساٹھ اشہتاری ملزم بھی گرفتار کیے۔

راول پنڈی میں ایکسپریس نیوز کے کارکن ہارون احمد سمیت بیکری کے مالک محمد شہزاد کے قاتلوں اور دیگر جرائم پیشہ عناصر کی کی گرفتاری کا سہرا ریجنل پولیس آفیسر راول پنڈی اختر عمر حیات لالیکا اور ان کی ٹیم میں شامل ایس پی راول ٹاؤن کرامت اللہ ملک کے سر ہے، جن کی فرض شناسی اور مقدمات کی تفتیش میں دل چسپی کے باعث ملزم گرفتار ہوئے اس کارنامے کے لیے وہ واقعی مبارک باد کے مستحق ہیں۔
Load Next Story