پائلٹس کے جعلی لائسنس کا معاملہ پاکستان نے برطانیہ کی خدمات حاصل کر لیں
سی اے اے پاکستان اور یو کے سول ایوی ایشن انٹرنیشنل کے مابین معائدے کی مدت تین سال ہوگی
سول ایوی ایشن نے پائلٹس کے امتحانات کو آؤٹ سورس کردیا ہے، اس حوالے سے سول ایوی ایشن اور برطانوی سول ایوی ایشن انٹرنیشنل کے مابین معاہدہ طے پاگیا یے، جسے وفاقی کابینہ نے دونوں اداروں کے مابین فریم ورک ایگریمنٹ کی منظوری دے دی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پاکستان سول ایوی ایشن نے پائلٹس کے امتحانات کو آؤٹ سورس کردیا ہے، اس سلسلے میں پی سی اے اے اور برطانوی سول ایوی ایشن کے مابین معاہدہ طے پاگیا ہے جس کی وفاقی کابینہ نے منظوری بھی دے دی ہے۔
پاکستان اوربرطانوی سول ایوی ایشن اتھارٹیز کے درمیان معاہدے کے تحت برطانوی سول ایوی ایشن پاکستانی پائلٹس کے ایف او او، پی پی ایل اور سی پی ایل امتحان لینے کی مجاز ہوگی ، پہلے سال فی پیپر امتحانی فیس 90 پاؤنڈ ، دوسرے سال 95 پاؤنڈ مقرر کی گئی، پاکستان سول ایوی ایشن پہلی دفعہ 75 فیصد اور دوسری دفعہ امتحان پر 25 فیصد ادائیگی کرے گی، تیسری دفعہ امتحان پر پائلٹ فیس کی مکمل ادائیگی خود کرنے کا پابند ہوگا۔
سی اے اے پاکستان اور یو کے سول ایوی ایشن انٹرنیشنل کے مابین معاہدے کی مدت تین سال ہوگی، تین سال کے دوران پاکستان سول ایوی ایشن ایکاؤ معیار کے مطابق اپنا امتحانی نظام ترتیب دے گی، جس کے مکمل ہونے پر ہوا بازوں کی امتحانات عالمی معیار کے مطابق پاکستان میں لئے جاسکیں گے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پاکستان سول ایوی ایشن نے پائلٹس کے امتحانات کو آؤٹ سورس کردیا ہے، اس سلسلے میں پی سی اے اے اور برطانوی سول ایوی ایشن کے مابین معاہدہ طے پاگیا ہے جس کی وفاقی کابینہ نے منظوری بھی دے دی ہے۔
پاکستان اوربرطانوی سول ایوی ایشن اتھارٹیز کے درمیان معاہدے کے تحت برطانوی سول ایوی ایشن پاکستانی پائلٹس کے ایف او او، پی پی ایل اور سی پی ایل امتحان لینے کی مجاز ہوگی ، پہلے سال فی پیپر امتحانی فیس 90 پاؤنڈ ، دوسرے سال 95 پاؤنڈ مقرر کی گئی، پاکستان سول ایوی ایشن پہلی دفعہ 75 فیصد اور دوسری دفعہ امتحان پر 25 فیصد ادائیگی کرے گی، تیسری دفعہ امتحان پر پائلٹ فیس کی مکمل ادائیگی خود کرنے کا پابند ہوگا۔
سی اے اے پاکستان اور یو کے سول ایوی ایشن انٹرنیشنل کے مابین معاہدے کی مدت تین سال ہوگی، تین سال کے دوران پاکستان سول ایوی ایشن ایکاؤ معیار کے مطابق اپنا امتحانی نظام ترتیب دے گی، جس کے مکمل ہونے پر ہوا بازوں کی امتحانات عالمی معیار کے مطابق پاکستان میں لئے جاسکیں گے۔