بلدیاتی ملازمین کی ہڑتال شہر قائد کچرے کا ڈھیر بن گیا

تنخواہیں آن لائن نہ ہونے پر بلدیاتی ملازمین اور سینیٹری ورکرز کی ہڑتال کو 4 دن ہوگئے۔

کراچی میں9ہزارسے زائدسینیٹری ورکرزکی ہڑتال سے1300 بھاری مشینیں بھی ساکت (فوٹو : فائل)

لاہور:
بلدیاتی ملازمین اور سینیٹری ورکرز کی ہڑتال سے کراچی میں سڑکوں پر کچرے کے ڈھیر لگ گئے۔

سندھ بھرمیں آل پاکستان لوکل گورنمنٹ ورکر فیڈریشن کے تحت پیر سے سندھ بھر میں بلدیاتی ملازمین نے تنخواہوں کی ادائیگی آن لائن نہ کرنے پر ہڑتال کررکھی ہے، سیکریٹری بلدیات سندھ نجم شاہ سے بھی ملازمین کے وفد کے مذاکرات ہوئے جو ناکام رہے۔

بلدیاتی ملازمین خصوصاً صفائی کے امور انجام دینے والے سینیٹری ورکرز نے مکمل ہڑتال کی ہوئی ہے جس سے کراچی سمیت پورے سندھ میں کچرا اٹھانے کا کام بند ہے، 4 دن سے کراچی میں جاری ہڑتال کی وجہ سے شہر میں جگہ جگہ کچرے کے ڈھیر لگ گئے ہیں جس سے ہر طرف گندگی اور غلاظت پھیلی ہوئی ہے اور تعفن اٹھ رہا ہے، کراچی میں9 ہزار سے زائد سینیٹری ورکرز جو صفائی کے امور دیکھتے ہیں وہ ہڑتال پر ہیں۔


ملازمین کی ہڑتال سے 1300 مشینیں بھی بند پڑی ہیں، کراچی میں یومیہ 14ہز ار ٹن کچرا پیدا ہو تا ہے لیکن 4 دن سے کچرا نہ اٹھائے جانے سے شہر کی سڑکوں پر کچرے کے پہاڑ بن گئے ہیں، گزشتہ روز چین کی کمپنی نے کچرا اٹھا نے کا کام شروع کیا جو صرف 4 ہزار ٹن کچرا ہی اٹھاسکی۔

ذرائع کے مطابق چین کی کمپنی کے پاس 300 مشینیں موجود ہیں جبکہ کراچی کو صاف کرنے کے لیے بڑے پیمانے پر کام کی ضرورت ہے بلدیاتی ملازمین اور سینیٹری ورکرز کی ہڑتا ل کا سلسلہ اگر اسی طرح چلتا رہا تو شہر میں گندگی اور غلاظت سے وبائی امراض پھوٹنے کا خدشہ ہے۔

مزدور رہنما ذوالفقار شاہ نے کہا ہے کہ ہمارا یک ہی مطالبہ ہے کہ ہماری تنخواہیں آن لا ئن ٹریژری کے تحت کی جائیں۔
Load Next Story