ایوان صدر میں انتخابی اصلاحات بل پر دستخط کی تقریب الیکشن کمیشن کی عدم شرکت

تقریب کے دوران اسلام اباد لوکل گورنمنٹ ایکٹ سے متاثرہ اساتذہ کا معاملہ بھی زیر بحث رہا، ذرائع

عبدالشکور شاد نے تقریب میں چلائے گئے پرومو کو سازش قرار دے دیا، فوٹو: فائل

کراچی:
ایوان صدر میں انتخابی اصلاحات بل 2021 پر دستخط کرنے کی تقریب میں الیکشن کمیشن کے افسران مدعو کئے جانے کے باوجود نہ آئے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق ایوان صدر میں انتخابی اصلاحات بل 2021 پر دستخط کرنے کی تقریب منعقد ہوئی، جس میں وفاقی وزرا سمیت نادرا اور الیکشن کمیشن کے حکام کو مدعو کیا گیا تھا۔ دعوت نامے کے باوجود تقریب میں اکثریت نے شرکت نہیں کی۔ جس کی وجہ سے تقریب دو گھنٹے تاخیر کا شکار ہوگئی۔

حکومتی اور اپوزیشن ارکان نے تقریب میں عدم دلچسپی کا مظاہرہ کیا، تقریب میں صرف 5 وزرا شبلی فراز، اسد عمر، علی محمد خان، شیریں مزاری اور شفقت محمود شریک ہوئے۔ الیکشن کمیشن اور نادرا کے اعلیٰ حکام بھی مدعو کئے جانے کے باوجود نہ آئے، وزراء سمیت اہم شخصیات کو ٹیلی فون کرکے ایوان صدر بلایا گیا۔

الیکشن کمیشن ارکان کی عدم شرکت پر وفاقی وزراء نے چہ مگوئیاں شروع کردیں، تقریب کے دوران اسد عمر نے شفقت محمود سے سوال کیا کہ میرے خیال میں الیکشن کمیشن کا کوئی نمائندہ شریک نہیں، جس پر شفقت محمود نے جواب دیا کہ جی ہاں، الیکشن کمیشن کا کوئی نمائندہ ایوان صدر نہیں آیا۔


قومی پرچم کے بجائے پارٹی پرچم دکھانے پر تنقید

عبدالشکور شاد نے تقریب میں چلائے گئے پرومو کو سازش قرار دے دیا، انہوں نے ویڈیو میں پاکستان کا پرچم دکھانے کے بجائے پارٹی پرچم دکھانے پر تنقید کی۔

اساتذہ کا معاملہ ایوان صدر میں بھی زہر بحث

تقریب کے دوران اسلام اباد لوکل گورنمنٹ ایکٹ سے متاثرہ اساتذہ کا معاملہ بھی زیر بحث رہا، وزیر تعلیم شفقت محمود نے اسد عمر سے شکوہ کیا کہ آج اساتذہ نے اراکین پارلیمنٹ کو لاجز میں محصور کیے رکھا ہے، آپ وفاقی نظامات تعلیمات سے متعلق شق پر ہم سے مشورہ ہی کر لیتے۔ مجھے پتہ چلا تھا کہ وفاقی نظامات تعلیمات کو میئر اسلام آباد کے ماتحت کرنے کا مشورہ آپ نے دیا تھا، ان کو خدشہ ہے کہ وہ محلے کے کونسلر کے ماتحت آ جائیں گے جس پر اسد عمر نے جواب دیا کہ میری اس معاملے میں ذیادہ ان پٹ شامل نہیں، اساتذہ کو ایک اہم خدشہ پلاٹ کے نا ملنے کا بھی ہے۔
Load Next Story