نیب نے اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کو سپریم کورٹ کے باہر سے گرفتار کرلیا
سپریم کورٹ نے آغا سراج درانی کو نیب کے سامنے سرنڈر کرنے کا حکم دیا تھا
BOGOTA:
نیب نے آغا سراج درانی کو سپریم کورٹ کے باہر سے گرفتار کرلیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق نیب نے اسپیکر سندھ اسمبلی اور رہنما پیپلزپارٹی آغا سراج درانی کو سپریم کورٹ کے احاطے سے گرفتار کرلیا۔ آغا سراج درانی سپریم کورٹ میں ضمانت کی درخواست کے حوالے سے پیش ہوئے تھے۔ تاہم عدالت نے ان کی ضمانت کی درخواست مسترد کردی تھی۔
آغا سراج درانی اپنی درخواست مسترد ہونےکے بعد کافی دیر تک سپریم کورٹ کے اندر ہی موجود رہے اورباہر نہیں نکلے، جب کہ نیب کی ٹیم آغا سراج درانی کو گرفتار کر نے کیلئے سپریم کورٹ کے باہر موجود رہی، تاہم جیسے ہی وہ عدالت سے باہر آئے انہیں نیب کے اہلکاروں نے فوری گرفتار کرلیا۔
اسپیکر سندھ اسمبلی اور پیپلزپارٹی کے رہنما آغا سراج درانی کی ضمانت کی درخواست پر سپریم کورٹ میں کیس کی سماعت ہوئی، کیس کی سماعت جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی، جب کہ آغا سراج درانی ذاتی حیثیت سے عدالت میں پیش ہوئے۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے آغا سراج درانی کی ٹرائل کورٹ کے سامنے سرنڈر کرنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ ٹرائل کورٹ کے سامنے سرنڈر کرنے کا حکم نہیں دے سکتے، ہم نے قانون کے مطابق چلنا ہے۔ جسٹس سجاد علی شاہ نے ریمار کس دیئے کہ آپ پہلے نیب اتھارٹی کو سرنڈر کریں، سرنڈر کریں گے تو آپ کی درخواست ضمانت ٹیک اپ کر لیں گے۔ سپریم کورٹ نے آغا سراج درانی کی درخواست ضمانت آئندہ سماعت کے لیے فکس کردی۔
نیب نے آغا سراج درانی کو سپریم کورٹ کے باہر سے گرفتار کرلیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق نیب نے اسپیکر سندھ اسمبلی اور رہنما پیپلزپارٹی آغا سراج درانی کو سپریم کورٹ کے احاطے سے گرفتار کرلیا۔ آغا سراج درانی سپریم کورٹ میں ضمانت کی درخواست کے حوالے سے پیش ہوئے تھے۔ تاہم عدالت نے ان کی ضمانت کی درخواست مسترد کردی تھی۔
آغا سراج درانی اپنی درخواست مسترد ہونےکے بعد کافی دیر تک سپریم کورٹ کے اندر ہی موجود رہے اورباہر نہیں نکلے، جب کہ نیب کی ٹیم آغا سراج درانی کو گرفتار کر نے کیلئے سپریم کورٹ کے باہر موجود رہی، تاہم جیسے ہی وہ عدالت سے باہر آئے انہیں نیب کے اہلکاروں نے فوری گرفتار کرلیا۔
اسپیکر سندھ اسمبلی اور پیپلزپارٹی کے رہنما آغا سراج درانی کی ضمانت کی درخواست پر سپریم کورٹ میں کیس کی سماعت ہوئی، کیس کی سماعت جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی، جب کہ آغا سراج درانی ذاتی حیثیت سے عدالت میں پیش ہوئے۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے آغا سراج درانی کی ٹرائل کورٹ کے سامنے سرنڈر کرنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ ٹرائل کورٹ کے سامنے سرنڈر کرنے کا حکم نہیں دے سکتے، ہم نے قانون کے مطابق چلنا ہے۔ جسٹس سجاد علی شاہ نے ریمار کس دیئے کہ آپ پہلے نیب اتھارٹی کو سرنڈر کریں، سرنڈر کریں گے تو آپ کی درخواست ضمانت ٹیک اپ کر لیں گے۔ سپریم کورٹ نے آغا سراج درانی کی درخواست ضمانت آئندہ سماعت کے لیے فکس کردی۔