لڑکی نے محبت کی خاطر معذور نوجوان سے شادی کرلی

صائمہ نے اس مشکل وقت میں رئیس کواکیلے نہ چھوڑنے کافیصلہ کیا


آصف محمود December 03, 2021
صائمہ نے اس مشکل وقت میں رئیس کواکیلے نہ چھوڑنے کافیصلہ کیا

بائیس سالہ نوجوان لڑکی نے محبت کی خاطرمعذورنوجوان سے شادی کرلی۔

دن رات شوہرکی خدمت اوردیکھ بھال کے ساتھ ساتھ گھرکاچولہاجلانے کے لئے کپڑوں کی سلائی کرتی ہیں،شوہرکاسہارابننے والی صائمہ رئیس کوامیدہے کہ ان کے شوہرایک دن پھرسے اپنے پاؤں پرکھڑے ہوسکیں اوران کے گھرکی خوشیاں لوٹ آئیں گی۔

صائمہ رئیس کاتعلق پنجاب کے علاقے بورے والاسے ہے، چار سال قبل اس نے اپنے پھوپھوزادرئیس سے پسند کی شادی کی تھی اوراب ان کی دوسال کی ایک بیٹی ہے۔ صائمہ کے مطابق دونوں ایک ،دوسرے کوپسندکرتے تھے مگرشادی سے کچھ عرصہ قبل رئیس شہبازکوٹائیفائیڈبخارہوا اورپھران کے پٹھے کمزورہوناشروع ہوگئے ،رئیس بیماری کی وجہ سے بستر سے آلگااورنوکری بھی چھوٹ گئی ۔

ان کے خاندان والے شادی پرراضی نہیں تھے لیکن صائمہ نے اس مشکل وقت میں رئیس کواکیلے نہ چھوڑنے کافیصلہ کیا اوراس سے پسندکی شادی کرلی۔اب یہ دونوں لاہورکے علاقہ والٹن میں ایک چھوٹے سے کرائے کے گھرمیں زندگی گزار رہے ہیں۔

صائمہ کہتی ہیں دوسال پہلے منگنی ہوچکی تھی،میں بورے والامیں رہتی تھی اوررئیس کراچی میں ، ہمارافون پررابطہ رہتاتھا۔ رئیس کی بیماری میرے اورمیرے خاندان کے لئے ایک بڑاصدمہ تھا،میرے والداوربھائی ہمارے رشتے کوختم کرناچاہتے تھے لیکن نے رئیس کوچھوڑناگوارہ نہ کیااور2017 میں ان سے شادی کرلی اورماشااللہ اب ہماری ایک بیٹی ہے۔

رئیس شہبازتوکئی برسوں سے بیماری کی وجہ سے بسترپرہے اورخود سے اپنے پاؤں پرکھڑابھی نہیں ہوسکتاہے،بازوؤں اورٹانگوں کے پٹھے سوکھ چکے ،جبکہ ہاتھ پاؤں ٹیڑھے ہوگئے ہیں ۔اب صائمہ ہی اس کاواحدسہاراہے جواسے اپنے ہاتھوں سے کھاناکھلاتی، اس کے جسم کی مالش اوردیکھ بھال کرتی ہیں۔ گھرکاکچن چلانے کے لئے وہ محلے والوں کے کپڑے سلائی اوربیوٹیشن کاکام کرتی ہیں جبکہ یہ جوڑاسوشل میڈیاپربھی اپنی ویڈیوزشیئرکرتاہے تاکہ ان کی مددہوسکے۔

صائمہ کہتی ہیں نئے گھرمیں منتقل ہوئے ابھی انہیں چندماہ ہی ہوئے ہیں اس لئے کپڑوں کی سلائی اوربیوٹیشن کاکام بھی زیادہ نہیں ہے۔ رئیس کے ایک بھائی جوکراچی میں مقیم وہ ان کی مددکررہے ہیں۔ان کی ویڈیوزدیکھ کربھی کچھ لوگ تھوڑی بہت مددکردیتے ہیں،لیکن ہم نے ہمت نہیں ہاری،میں دن رات اپنے شوہرکی خدمت کرتی ہوں اورمجھے امیدہے کہ میراخداایک دن مہربان ہوگااوررئیس پھرسے اپنے پاؤں پرکھڑے ہوجائیں گے ،ہماری خوشیاں لوٹ آئیں گے۔

رئیس شہبازنے بتایا کہ ان کا تعلق کراچی سے ہے ، ان کے دوبھائی اوردوبہنیں ہیں، وہ سب سے بڑے ہیں۔ والد کی وفات کے بعد انہوں نے چھوٹے بہن بھائیوں کی شادیاں کیں،وہ سب ہنسی خوشی زندگی گزاررہے ہیں۔لیکن پھراچانک ان کی خوشیوں کی نظرلگ گئی ، پانچ سال قبل انہیں ٹائیفائیڈبخارہوا، انہوں نے اسے زیادہ اہمیت نہ دی، ایک ماہ تک بخار کی وجہ سے بیماررہے ، کبھی بخاراترجاتاکبھی ہوجاتا، اس دوران ان کی ٹانگوں اوربازؤں کے پٹھے کمزورہوناشروع ہوگئے اوراب صورتحال یہ ہے کہ وہ اپنے پاؤں پرکھڑے بھی نہیں ہوسکتے، ہاتھ اورپاؤں ٹیڑھے ہوچکے ہیں۔ رئیس کے مطابق انہوں نے مختلف ڈاکٹروں کوچیک اپ کروایاہے ،ان کاعلاج کافی مہنگااورطویل ہے، ڈاکٹرکہتے ہیں میں اپنی خوراک کاخیال رکھوں لیکن جس بندے کے پاس دو وقت کی روٹی کے لئے ایک پیسہ نہیں وہ اپنی خوراک کاخیال کیسےرکھ سکتا ہے۔

رئیس نے یہ بھی بتایا کہ دوسال قبل انہیں احساس پروگرام سے چندہزار روپے ملے تھے، اس کے بعد انہوں نے متعدد میسیج کئے مگرکوئی رقم نہیں مل سکی ہے۔ پاکستان بیت المال کے پاس گئے توانہوں نے معذوری کاسرٹیفکیٹ مانگا ،پیسے نہ ہونے کی وجہ سے میں ابھی تک وہ سرٹیفکیٹ بھی نہیں بنواسکاہوں۔رئیس کاکہنا ہے وہ خوش نصیب ہے کہ اسے صائمہ جیسی بیوی ملی ہے جس نے اپنے تمام خواب اورخواہشات اس کی محبت کے لئے قربان کردیں، میں صائمہ کوگھرکی ملکہ بناکررکھنااوراس کی خدمت کرناچاہتا تھا مگرآج میں معذورہوں اوریہ دن رات میری تیماداری میں لگی رہتی ہے۔ میرے بال بناتی ہے، شیوکرتی ہے۔نہلاتی ہے۔اپنے ہاتھوں سے کھاناکھلاتی ہے۔میں صائمہ کے احسان زندگی بھرنہیں اتارسکوں گا۔ انہوں نے حکومت اورمخیرحضرات سے اپیل کی ہے کہ ان کی مددکی جائے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں