برانڈ اور اس کی حقیقت
ایک رجحان جو خبط بھی ہے، سودمند بھی
''ارے واہ بھئی! بہت خوب صورت شرٹ پہن رکھی ہے۔'' عمران نے بے ساختہ اپنے دوست کی نئی شرٹ کی تعریف کرتے ہوئے کہا، جس پر اس کا دوست اترا کر بولا: ''جی ہاں، بہت مشہور برانڈ کی ہے اور خاصی مہنگی بھی۔ بھائی نے گفٹ کی ہے۔ وہ میرا بہت خیال رکھتے ہیں۔ اچھا برانڈ خلوص کا ثبوت ہے۔''
آج کل ہر چیز میں برانڈ کا چلن ہے۔ ہم برانڈڈ اشیاء کو ہی کیوں پسند کرتے ہیں؟ کیا ہر مشہور برانڈ اعلیٰ اور معیاری ہوتا ہے؟
دورِحاضر میں دنیا کے تقریباً سبھی معاشرے برانڈ کے خبط میں مبتلا ہیں۔ اگر پاکستان ہی کی بات کی جائے تو یہاں ہر قسم کی اشیائے صرف میں برانڈ داخل ہو چکا ہے۔ تیارشدہ غذائی اشیاء، فاسٹ فوڈ، روزمرّہ استعمال کی اشیاء سے لے کر سامانِ تعیش، فرنیچر، جدید فیشن کے مطابق ملبوسات، خوشبویات، جوتے اور لگژری گاڑیوں وغیرہ تک میں برانڈ کا عمل دخل ہو چکا ہے۔ برانڈ کے تصور نے ہمارے معاشرے کی اخلاقی، معاشی، معاشرتی سوچ کو تبدیل کر کے رکھ دیا ہے۔ برانڈ کی تشہیر کے لیے بھاری بجٹ مختص کیا جاتا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ مقامی مصنوعات کے مقابلے میں برانڈڈ اشیاء مہنگے داموں فروخت ہوتی ہیں۔ اچھے اور مہنگے برانڈ کی مصنوعات کے حصول کی دوڑ نے معاشرے کو دو حصوں میں تقسیم کردیا ہے، ایک وہ جو خرید سکتے ہیں اور دوسرے وہ جو اس کی استطاعت نہیں رکھتے۔ اب ہماری یہ نفسیات بن چکی ہے کہ مقامی مصنوعات چاہے کتنی معیاری، خوب صورت اور دیرپا ہی کیوں نہ ہوں، برانڈڈ اشیاء کے مقابلے میں کم تر محسوس ہوتی ہیں۔
برانڈ نہ ہونے کی صورت میں جنس کی اہمیت ہماری نظر میں خودبہ خود کم ہوجاتی ہے۔ اس نفسیات کو مدِنظر رکھتے ہوئے مقامی کارخانوں میں برانڈ کے نام پر دوسرے درجے کی کم قیمت اشیاء تیار کر کے عوام کی خواہش کی تسکین توکردی جاتی ہے مگر اس طرح اصل صارف برانڈ کے نام پر دھوکا کھا جاتا ہے۔
دوسری جانب معروف اور کام یاب برانڈ اپنے معیار پر بالکل سمجھوتا نہیں کرتے۔ یہی حکمت عملی ان کی کام یابی کی ضامن ہوتی ہے ، جس کی وجہ سے معاشرے کے افراد کے دلوں میں ان اداروں سے منسلک ہونے اور اپنا روزگار وابستہ کرنے کی خواہش اور جستجو فروغ پاتی ہے۔ کام یاب کمپنی کے ساتھ ساتھ مارکیٹ میں موجود دوسرے کارخانے بھی اس دوڑ میں شریک ہوجاتے ہیں اور اس طرح مقابلے کی فضاء بن جاتی ہے۔ دیگر کمپنیاں برانڈڈ اشیاء سے زیادہ اچھی اور معیاری مصنوعات بازار میں لانے اور عوام کا دل جیتنے کی تگ و دو میں مصروفِ عمل رہتی ہیں جو کہ ایک صحت مند رجحان ہے۔
صارف کو خریداری کرتے ہوئے مطلوبہ مصنوعات کے چناؤ میں زیادہ سوچ و بچار کرکے فیصلہ کرنے میں وقت ضائع نہیں کرنا پڑتا۔ وہ خود بخود اچھے اور معیاری برانڈ کی طرف لپکتا ہے جس کی شہرت زبانِ زدِعام ہوتی ہے۔ اچھا برانڈ وہی ہے جو مناسب دام، معیاری اور عوام کی دسترس میں ہو ۔ بے شک اچھا برانڈ اپنا تعارف آپ ہوتا ہے۔
کمپنیاں اپنا برانڈ مارکیٹ میں نمایاں کرنے، اسے بلند مقام تک پہنچانے، صارفین کے ذہنوں میں ثبت کرنے ، اور اپنی ساکھ کو مستقل طور پر برقرار رکھنے کے لیے بہت تگ و دو کرتی ہیں۔ کاروباری دنیا میں ایسا بھی ہوتا ہے کہ کوئی نام ور برانڈ کسی وجہ سے اپنا اعتماد کھو دے اور پھر وہ خواہ کتنا ہی معیاری کیوں نہ ہو دوبارہ اٹھ نہیں پاتا۔
آخر یہ برانڈ ہے کیا؟ برانڈ کسے کہتے ہیں؟ اردو میں برانڈ کا مطلب چھاپنا یا مشہور کرنا ہے۔ کسی بھی کمپنی یا کارخانے کی پیدا وار کا واضح اور پر کشش کاروباری اور تجارتی نام اور خاص نشان کو برانڈ کہتے ہیں جس سے صارفین کو اس کے منفرد نام ، نشان اور خاصیت کی بنا پر پہچاننا آسان ہو جاتا ہے۔
برانڈ یا تجارتی نام کی تاریخ 2000قبل مسیح پرانی ہے جو بطورِ خاص کسی شخص کی ذاتی ملکیت کو ظاہر کرتی ہے۔ قدیم دور میں کسان اپنے مویشیوں کے ریوڑ کو دوسروں کے مویشیوں کے ریوڑ سے ممیز اور ممتاز کرنے کے لیے اپنا کوئی خاص نشان لگا دیتے تھے ۔ اسی طرح ہنرمند اور دست کار بھی اپنی تخلیق کی گئی پیداوار پر اپنا خاص نشان ثبت کر دیتے جو ان کی خاص پہچان بن جاتا تھا۔
گینیزبک آف ورلڈ ریکارڈ کے مطابق برطانیہ میں بنا ایک خاص سیرپ دنیا کا قدیم ترین برانڈ ہے جو پین کیک، دلیہ وغیرہ کی بیکنگ اور ٹاپنگ کے کام آتا ہے۔ یہ سبز اور سنہری پیکج میں دست یاب ہوتا ہے۔ 1885ء سے آج تک اس میں کوئی خاص تبدیلی نہیں ہوئی۔ یعنی یہ کہا جا سکتا ہے کہ برانڈ کے قابلِ اعتماد ہونے میں اس کے قدیم ہونے کا بھی اہم کردار ہے۔
خاص تجارتی نام کے پیچھے حکمتِ عملی یہ ہوتی ہے کہ کمپنیاں اپنے صارف کے ساتھ وفاداری کو لازم قرار دیتی ہیں۔ یعنی صارف حقیقی معنوں میں کسی خاص برانڈ کے بارے میں پُراعتماد ہوتا ہے اور یہ یقین رکھتا ہے کہ اس جیسا دوسرا کوئی نہیں۔ وہ اپنے حلقہ احباب میں بھی اپنے پسندیدہ برانڈ کو بطور مثال پیش کرتا ہے۔ یہی برانڈ کی اصل کام یابی ہوتی ہے۔
برانڈ کو دوسری مصنوعات سے ممتاز کرنے اور عوام میں اس کی پہچان کو مستحکم کرنے کے لیے اس کا دیدہ کش خاص نشان (لوگو)، پرکشش سلوگن، منفرد ڈیزائن، معنویت، کاروباری نقطۂ نظر، اس کی شناخت جیسے پہلوؤں کو مدِنظر رکھا جاتا ہے۔ جیسا کہ اشتہارات میں متوقع صارفین کو یہ یقین دلانے کے لیے سلوگن کے طور پر 'نام ہی کافی ہے'، 'نام ہی پہچان ہے'، 'نام ہے اعتماد کا'، 'ہر گھر کی شان'، 'دنیا بھر کا جانا مانا ہوا' ، 'تین نسلوں کا بھروسا' جیسے الفاظ کہے جاتے ہیں۔
برانڈ دو قسم کے ہوتے ہیں۔ گلوبل برانڈ اور لوکل برانڈ۔
گلوبل برانڈ کی بنائی گئی اشیاء دنیا کے سبھی ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک میں یکساں مقبول ہوتی ہیں۔ ان برانڈز کی مصنوعات میں گاڑیاں، کمپیوٹر، ٹیلی ویژن، لباس وغیرہ تقریباً ہر ملک میں دست یاب ہوتی ہیں۔ عام طور پر ان کے قبولِ عام ہونے کی وجہ اس کی منفرد اور دیدہ زیب ڈیزائنگ اور پائے داری کے علاوہ دوسری کمپنیوں کے مقابلے میں پیشگی سہولیات کی فراہمی ہوتی ہے۔ جیسے کاریں بنانے والے خاص برانڈز ABS بریک سسٹم، انجن کی کیپیسٹی، پاور، کشادگی، آرام اور حفاظتی آلات مہیا کرتے ہیں۔ معروف بینک اپنے کلائنٹ کو ATMکارڈ جیسی کئی بہترین سہولیات پیش کرتے ہیں۔
لوکل برانڈ کی کمپنی اپنی مصنوعات کی پیداوار اپنے ہی ملک میں تیار کر کے مختلف شہروں تک فراہم کرتی ہے اور ملک میں ہی جانی پہچانی جاتی ہے جن میں کھانے پینے تیار شدہ اشیاء، اچار، چٹنی، مربے، مصالحے، کپڑے، دست کاری جیسی مصنوعات شامل ہیں۔
اگر پیداواری یا انفرادی برانڈ کی بات کی جائے تو یہ ذاتی پروڈکشن کو ظاہر کرتی ہیں۔ جیسے فلم پروڈکشن میں ہالی وڈ، بولی وڈ، لالی وڈ۔ ہالی وڈ کی مووی اسٹوڈیو، پیراماؤنٹ پکچرز، یونیورسل اسٹوڈیو، وارنر برادرز۔ ان کی تقریباً تمام بڑی اسکرین کی فلمیں بلاک بسٹر شمار کی جاتی ہیں۔ اسی طرح انڈیا اور پاکستان کی مختلف ذاتی پروڈکشنز ہیں۔ ان کے ویڈیو گیمز، ویب سائٹس، میوزک اور ویڈیوز وغیرہ ہیں۔
آرگنائزیش برانڈ میں مضبوط معروف آرگنائزیشن برانڈز جیسے گوگل، مائکرو سافٹ وغیرہ ہیں۔ بیکنک کی دنیا میں تیار شدہ غذائی اشیاء برگر، سینڈوچز اور چپس وغیرہ۔
سروس برانڈز صارف کو سروس مہیا کرنے والی کمپنی سے کسی خاص ہنر کی خدمات پیش کرتی ہے۔ اس برانڈ میں گاہک اور کمپنی میں اعتماد کا خاص تعلق استوار ہوجاتا ہے جو گاہک کے کام یاب تجربات پر مبنی ہوتا ہے۔ جیسے پلمبر، لائیر، پوسٹل سروس جو اپنی تیزترین رفتار اور ایمان داری کا وعدہ پورا کرتی ہے۔ اسی طرح ریلوے، بینک، اور اسپتال کے ذریعے عوام کو خاص خدمات دی جاتی ہیں۔ خاص سروس برانڈ کی بہترین مثال ہوائی سروس ہے جو اپنے مسافروں کو Top.notch یعنی بہترین اور عمدہ درجے کی خدمات پیش کرتی ہے۔
گروپ برانڈز کچھ برانڈز پر مشتمل ہوتا ہے جن کے کاروباری مفادات یکساں ہوتے ہیں۔
ایونٹ یا تہواری برانڈز تجارتی اور صنعتی نمائش، قومی یا مذہبی تہوار کے پروگرام ترتیب دیتے ہیں۔ یہ خاص مواقع، قومی یا مذہبی تہوار کے دن مشہور و معروف مقررین کی تقاریر، پریزنٹیشن، پینلز، بحث و مباحثہ، کانفرنس، اجلاس وغیرہ کا انتظام کرتے ہیں۔ کسی بھی تہوار کی آمد پر پورے دن یا آدھے دن کا سیمینار اور تربیتی کلاسز اہتمام کیا جاتا ہے اور وی آئی پی خواتین و حضرات کے تجربات پر مبنی خطبات کا اہتمام کیا جاتا ہے۔
جغرافیائی یا علاقائی برانڈز یعنی یہ برانڈز کسی مخصوص علاقے یا جغرافیائی حدود سے متعلق ہوتے ہیں، جیسے سوئس ملٹری، امریکن ایکسپریس، بوسٹن سائنٹفک وغیرہ۔ امریکن ایئرلائن، کیلیفورنیا پیزاکچن وغیرہ علاقائی برانڈز کی مثالیں ہیں۔
نان پرافٹ برانڈز جو کہ مختلف کچھ خاص عوامی فلاح و بہبود کی سماجی تنظیمیں جن کی خدمات شک و شبہہ سے بالاتر اور مفادات سے مبّرا ہوتی ہیں جو مستحق اور یتیم بچوں، پناہ گزینوں کی رہائش، پرورش اور تعلیم و تربیت کا اہتمام کرتی ہیں اور کچھ وبائی اور موذی امراض جیسے کینسر وغیرہ کی وجوہات کی تحقیق اور علاج کے لیے کام کرتی ہیں۔
ایکٹویسٹ برانڈ جو نسلی تعصب کے خلاف آواز اٹھاتے ہیں۔ یہ برانڈز انسانیت کی برابری پر یقین رکھتے ہیں اور اپنی پیداوار کے ذریعے اپنے اس نظریے کو اجاگر کرتے ہیں۔
پبلک برانڈز۔ یہ وہ برانڈز ہیں جو عوام کے لئے اپنی کمپنی کا کچھ حصہ بیچ دیتے ہیں مثلاً Ticker، Facebook وغیرہ۔
انوسٹر برانڈز۔ H&M، oracle، Amazon، Disney جو دنیا بھر میں رابطے کے لیے e-mail ، بھاری مقدار میں ذاتی ڈیٹا اسٹور کرنے کی ، گھر بیٹھے تمام دنیا سے خریداری کی اور سیروتفریح کے لیے پارک، ہوٹل، لائبریر وغیرہ کی سہولیات مہیا کرتے ہیں۔
پرسنل برانڈ شخصیت کو ذاتی طور پر اجاگر کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔ اس برانڈ کے تحت کوئی بھی شخص خود کو اپنے منفرد ہنر، تجربات اور اپنی شخصیت سے دنیا میں متعارف کرا سکتا ہے۔ یہ سب کچھ وہ اپنی ذاتی کہانی، رویّے اور اپنے کہے گئے الفاظ سے بیان کر سکتا ہے۔ اگر آپ اپنے کسی ہنر میں طاق ہیں تو اپنی ذاتی ویب سائٹ کے ذریعے ناظرین اور سوشل میڈیا کی پسندیدگی کی بنا پر اپنا پرسنل برانڈ خود بن سکتے ہیں۔ اس میں آپ کی اچھی شہرت، اچھی باتیں، پیغام، ہنر اور ناظرین کی پسند کو مدِنظر رکھ کر بنائے گئے پروگرام سب شامل ہیں۔
آج کل ہر چیز میں برانڈ کا چلن ہے۔ ہم برانڈڈ اشیاء کو ہی کیوں پسند کرتے ہیں؟ کیا ہر مشہور برانڈ اعلیٰ اور معیاری ہوتا ہے؟
دورِحاضر میں دنیا کے تقریباً سبھی معاشرے برانڈ کے خبط میں مبتلا ہیں۔ اگر پاکستان ہی کی بات کی جائے تو یہاں ہر قسم کی اشیائے صرف میں برانڈ داخل ہو چکا ہے۔ تیارشدہ غذائی اشیاء، فاسٹ فوڈ، روزمرّہ استعمال کی اشیاء سے لے کر سامانِ تعیش، فرنیچر، جدید فیشن کے مطابق ملبوسات، خوشبویات، جوتے اور لگژری گاڑیوں وغیرہ تک میں برانڈ کا عمل دخل ہو چکا ہے۔ برانڈ کے تصور نے ہمارے معاشرے کی اخلاقی، معاشی، معاشرتی سوچ کو تبدیل کر کے رکھ دیا ہے۔ برانڈ کی تشہیر کے لیے بھاری بجٹ مختص کیا جاتا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ مقامی مصنوعات کے مقابلے میں برانڈڈ اشیاء مہنگے داموں فروخت ہوتی ہیں۔ اچھے اور مہنگے برانڈ کی مصنوعات کے حصول کی دوڑ نے معاشرے کو دو حصوں میں تقسیم کردیا ہے، ایک وہ جو خرید سکتے ہیں اور دوسرے وہ جو اس کی استطاعت نہیں رکھتے۔ اب ہماری یہ نفسیات بن چکی ہے کہ مقامی مصنوعات چاہے کتنی معیاری، خوب صورت اور دیرپا ہی کیوں نہ ہوں، برانڈڈ اشیاء کے مقابلے میں کم تر محسوس ہوتی ہیں۔
برانڈ نہ ہونے کی صورت میں جنس کی اہمیت ہماری نظر میں خودبہ خود کم ہوجاتی ہے۔ اس نفسیات کو مدِنظر رکھتے ہوئے مقامی کارخانوں میں برانڈ کے نام پر دوسرے درجے کی کم قیمت اشیاء تیار کر کے عوام کی خواہش کی تسکین توکردی جاتی ہے مگر اس طرح اصل صارف برانڈ کے نام پر دھوکا کھا جاتا ہے۔
دوسری جانب معروف اور کام یاب برانڈ اپنے معیار پر بالکل سمجھوتا نہیں کرتے۔ یہی حکمت عملی ان کی کام یابی کی ضامن ہوتی ہے ، جس کی وجہ سے معاشرے کے افراد کے دلوں میں ان اداروں سے منسلک ہونے اور اپنا روزگار وابستہ کرنے کی خواہش اور جستجو فروغ پاتی ہے۔ کام یاب کمپنی کے ساتھ ساتھ مارکیٹ میں موجود دوسرے کارخانے بھی اس دوڑ میں شریک ہوجاتے ہیں اور اس طرح مقابلے کی فضاء بن جاتی ہے۔ دیگر کمپنیاں برانڈڈ اشیاء سے زیادہ اچھی اور معیاری مصنوعات بازار میں لانے اور عوام کا دل جیتنے کی تگ و دو میں مصروفِ عمل رہتی ہیں جو کہ ایک صحت مند رجحان ہے۔
صارف کو خریداری کرتے ہوئے مطلوبہ مصنوعات کے چناؤ میں زیادہ سوچ و بچار کرکے فیصلہ کرنے میں وقت ضائع نہیں کرنا پڑتا۔ وہ خود بخود اچھے اور معیاری برانڈ کی طرف لپکتا ہے جس کی شہرت زبانِ زدِعام ہوتی ہے۔ اچھا برانڈ وہی ہے جو مناسب دام، معیاری اور عوام کی دسترس میں ہو ۔ بے شک اچھا برانڈ اپنا تعارف آپ ہوتا ہے۔
کمپنیاں اپنا برانڈ مارکیٹ میں نمایاں کرنے، اسے بلند مقام تک پہنچانے، صارفین کے ذہنوں میں ثبت کرنے ، اور اپنی ساکھ کو مستقل طور پر برقرار رکھنے کے لیے بہت تگ و دو کرتی ہیں۔ کاروباری دنیا میں ایسا بھی ہوتا ہے کہ کوئی نام ور برانڈ کسی وجہ سے اپنا اعتماد کھو دے اور پھر وہ خواہ کتنا ہی معیاری کیوں نہ ہو دوبارہ اٹھ نہیں پاتا۔
آخر یہ برانڈ ہے کیا؟ برانڈ کسے کہتے ہیں؟ اردو میں برانڈ کا مطلب چھاپنا یا مشہور کرنا ہے۔ کسی بھی کمپنی یا کارخانے کی پیدا وار کا واضح اور پر کشش کاروباری اور تجارتی نام اور خاص نشان کو برانڈ کہتے ہیں جس سے صارفین کو اس کے منفرد نام ، نشان اور خاصیت کی بنا پر پہچاننا آسان ہو جاتا ہے۔
برانڈ یا تجارتی نام کی تاریخ 2000قبل مسیح پرانی ہے جو بطورِ خاص کسی شخص کی ذاتی ملکیت کو ظاہر کرتی ہے۔ قدیم دور میں کسان اپنے مویشیوں کے ریوڑ کو دوسروں کے مویشیوں کے ریوڑ سے ممیز اور ممتاز کرنے کے لیے اپنا کوئی خاص نشان لگا دیتے تھے ۔ اسی طرح ہنرمند اور دست کار بھی اپنی تخلیق کی گئی پیداوار پر اپنا خاص نشان ثبت کر دیتے جو ان کی خاص پہچان بن جاتا تھا۔
گینیزبک آف ورلڈ ریکارڈ کے مطابق برطانیہ میں بنا ایک خاص سیرپ دنیا کا قدیم ترین برانڈ ہے جو پین کیک، دلیہ وغیرہ کی بیکنگ اور ٹاپنگ کے کام آتا ہے۔ یہ سبز اور سنہری پیکج میں دست یاب ہوتا ہے۔ 1885ء سے آج تک اس میں کوئی خاص تبدیلی نہیں ہوئی۔ یعنی یہ کہا جا سکتا ہے کہ برانڈ کے قابلِ اعتماد ہونے میں اس کے قدیم ہونے کا بھی اہم کردار ہے۔
خاص تجارتی نام کے پیچھے حکمتِ عملی یہ ہوتی ہے کہ کمپنیاں اپنے صارف کے ساتھ وفاداری کو لازم قرار دیتی ہیں۔ یعنی صارف حقیقی معنوں میں کسی خاص برانڈ کے بارے میں پُراعتماد ہوتا ہے اور یہ یقین رکھتا ہے کہ اس جیسا دوسرا کوئی نہیں۔ وہ اپنے حلقہ احباب میں بھی اپنے پسندیدہ برانڈ کو بطور مثال پیش کرتا ہے۔ یہی برانڈ کی اصل کام یابی ہوتی ہے۔
برانڈ کو دوسری مصنوعات سے ممتاز کرنے اور عوام میں اس کی پہچان کو مستحکم کرنے کے لیے اس کا دیدہ کش خاص نشان (لوگو)، پرکشش سلوگن، منفرد ڈیزائن، معنویت، کاروباری نقطۂ نظر، اس کی شناخت جیسے پہلوؤں کو مدِنظر رکھا جاتا ہے۔ جیسا کہ اشتہارات میں متوقع صارفین کو یہ یقین دلانے کے لیے سلوگن کے طور پر 'نام ہی کافی ہے'، 'نام ہی پہچان ہے'، 'نام ہے اعتماد کا'، 'ہر گھر کی شان'، 'دنیا بھر کا جانا مانا ہوا' ، 'تین نسلوں کا بھروسا' جیسے الفاظ کہے جاتے ہیں۔
برانڈ دو قسم کے ہوتے ہیں۔ گلوبل برانڈ اور لوکل برانڈ۔
گلوبل برانڈ کی بنائی گئی اشیاء دنیا کے سبھی ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک میں یکساں مقبول ہوتی ہیں۔ ان برانڈز کی مصنوعات میں گاڑیاں، کمپیوٹر، ٹیلی ویژن، لباس وغیرہ تقریباً ہر ملک میں دست یاب ہوتی ہیں۔ عام طور پر ان کے قبولِ عام ہونے کی وجہ اس کی منفرد اور دیدہ زیب ڈیزائنگ اور پائے داری کے علاوہ دوسری کمپنیوں کے مقابلے میں پیشگی سہولیات کی فراہمی ہوتی ہے۔ جیسے کاریں بنانے والے خاص برانڈز ABS بریک سسٹم، انجن کی کیپیسٹی، پاور، کشادگی، آرام اور حفاظتی آلات مہیا کرتے ہیں۔ معروف بینک اپنے کلائنٹ کو ATMکارڈ جیسی کئی بہترین سہولیات پیش کرتے ہیں۔
لوکل برانڈ کی کمپنی اپنی مصنوعات کی پیداوار اپنے ہی ملک میں تیار کر کے مختلف شہروں تک فراہم کرتی ہے اور ملک میں ہی جانی پہچانی جاتی ہے جن میں کھانے پینے تیار شدہ اشیاء، اچار، چٹنی، مربے، مصالحے، کپڑے، دست کاری جیسی مصنوعات شامل ہیں۔
اگر پیداواری یا انفرادی برانڈ کی بات کی جائے تو یہ ذاتی پروڈکشن کو ظاہر کرتی ہیں۔ جیسے فلم پروڈکشن میں ہالی وڈ، بولی وڈ، لالی وڈ۔ ہالی وڈ کی مووی اسٹوڈیو، پیراماؤنٹ پکچرز، یونیورسل اسٹوڈیو، وارنر برادرز۔ ان کی تقریباً تمام بڑی اسکرین کی فلمیں بلاک بسٹر شمار کی جاتی ہیں۔ اسی طرح انڈیا اور پاکستان کی مختلف ذاتی پروڈکشنز ہیں۔ ان کے ویڈیو گیمز، ویب سائٹس، میوزک اور ویڈیوز وغیرہ ہیں۔
آرگنائزیش برانڈ میں مضبوط معروف آرگنائزیشن برانڈز جیسے گوگل، مائکرو سافٹ وغیرہ ہیں۔ بیکنک کی دنیا میں تیار شدہ غذائی اشیاء برگر، سینڈوچز اور چپس وغیرہ۔
سروس برانڈز صارف کو سروس مہیا کرنے والی کمپنی سے کسی خاص ہنر کی خدمات پیش کرتی ہے۔ اس برانڈ میں گاہک اور کمپنی میں اعتماد کا خاص تعلق استوار ہوجاتا ہے جو گاہک کے کام یاب تجربات پر مبنی ہوتا ہے۔ جیسے پلمبر، لائیر، پوسٹل سروس جو اپنی تیزترین رفتار اور ایمان داری کا وعدہ پورا کرتی ہے۔ اسی طرح ریلوے، بینک، اور اسپتال کے ذریعے عوام کو خاص خدمات دی جاتی ہیں۔ خاص سروس برانڈ کی بہترین مثال ہوائی سروس ہے جو اپنے مسافروں کو Top.notch یعنی بہترین اور عمدہ درجے کی خدمات پیش کرتی ہے۔
گروپ برانڈز کچھ برانڈز پر مشتمل ہوتا ہے جن کے کاروباری مفادات یکساں ہوتے ہیں۔
ایونٹ یا تہواری برانڈز تجارتی اور صنعتی نمائش، قومی یا مذہبی تہوار کے پروگرام ترتیب دیتے ہیں۔ یہ خاص مواقع، قومی یا مذہبی تہوار کے دن مشہور و معروف مقررین کی تقاریر، پریزنٹیشن، پینلز، بحث و مباحثہ، کانفرنس، اجلاس وغیرہ کا انتظام کرتے ہیں۔ کسی بھی تہوار کی آمد پر پورے دن یا آدھے دن کا سیمینار اور تربیتی کلاسز اہتمام کیا جاتا ہے اور وی آئی پی خواتین و حضرات کے تجربات پر مبنی خطبات کا اہتمام کیا جاتا ہے۔
جغرافیائی یا علاقائی برانڈز یعنی یہ برانڈز کسی مخصوص علاقے یا جغرافیائی حدود سے متعلق ہوتے ہیں، جیسے سوئس ملٹری، امریکن ایکسپریس، بوسٹن سائنٹفک وغیرہ۔ امریکن ایئرلائن، کیلیفورنیا پیزاکچن وغیرہ علاقائی برانڈز کی مثالیں ہیں۔
نان پرافٹ برانڈز جو کہ مختلف کچھ خاص عوامی فلاح و بہبود کی سماجی تنظیمیں جن کی خدمات شک و شبہہ سے بالاتر اور مفادات سے مبّرا ہوتی ہیں جو مستحق اور یتیم بچوں، پناہ گزینوں کی رہائش، پرورش اور تعلیم و تربیت کا اہتمام کرتی ہیں اور کچھ وبائی اور موذی امراض جیسے کینسر وغیرہ کی وجوہات کی تحقیق اور علاج کے لیے کام کرتی ہیں۔
ایکٹویسٹ برانڈ جو نسلی تعصب کے خلاف آواز اٹھاتے ہیں۔ یہ برانڈز انسانیت کی برابری پر یقین رکھتے ہیں اور اپنی پیداوار کے ذریعے اپنے اس نظریے کو اجاگر کرتے ہیں۔
پبلک برانڈز۔ یہ وہ برانڈز ہیں جو عوام کے لئے اپنی کمپنی کا کچھ حصہ بیچ دیتے ہیں مثلاً Ticker، Facebook وغیرہ۔
انوسٹر برانڈز۔ H&M، oracle، Amazon، Disney جو دنیا بھر میں رابطے کے لیے e-mail ، بھاری مقدار میں ذاتی ڈیٹا اسٹور کرنے کی ، گھر بیٹھے تمام دنیا سے خریداری کی اور سیروتفریح کے لیے پارک، ہوٹل، لائبریر وغیرہ کی سہولیات مہیا کرتے ہیں۔
پرسنل برانڈ شخصیت کو ذاتی طور پر اجاگر کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔ اس برانڈ کے تحت کوئی بھی شخص خود کو اپنے منفرد ہنر، تجربات اور اپنی شخصیت سے دنیا میں متعارف کرا سکتا ہے۔ یہ سب کچھ وہ اپنی ذاتی کہانی، رویّے اور اپنے کہے گئے الفاظ سے بیان کر سکتا ہے۔ اگر آپ اپنے کسی ہنر میں طاق ہیں تو اپنی ذاتی ویب سائٹ کے ذریعے ناظرین اور سوشل میڈیا کی پسندیدگی کی بنا پر اپنا پرسنل برانڈ خود بن سکتے ہیں۔ اس میں آپ کی اچھی شہرت، اچھی باتیں، پیغام، ہنر اور ناظرین کی پسند کو مدِنظر رکھ کر بنائے گئے پروگرام سب شامل ہیں۔