فردجرم کی کارروائی روکنا مشرف کے وکلا کی حکمت عملی

پراسیکیوشن وکلاسابق صدرکی پہلی پیشی پرہی فردجرم لگوانے کے خواہش مند ہے۔


Wajid Hameed February 09, 2014
وکلائے صفائی کی ٹیم کے سربراہ سینئروکیل شریف الدین پیرزادہ ہیں لیکن اب تک درخواستوںپر دلائل انورمنصور خان نے ہی دیے ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی/ فائل

سابق صدر جنرل(ر) پرویزمشرف کے وکلانے پرویزمشرف کی خصوصی عدالت میں پیشی کے موقع پر فردجرم کی کارروائی روکنے کی حکمت عملی تیار کرلی ہے۔

وکلائے صفائی نے عدالت کی تشکیل،خصوصی عدالت کے دائرہ اختیاراور صرف آرمی ایکٹ کے تحت کارروائی سے متعلق درخواستوںکی سماعت کولٹکائے رکھنے کی حکمت عملی بنائی ہے۔ اگرچہ وکلائے صفائی کی ٹیم کے سربراہ سینئروکیل شریف الدین پیرزادہ ہیں لیکن اب تک درخواستوںپر دلائل انورمنصور خان نے ہی دیے ہیں۔ ذرائع کے مطابق پرویزمشرف کے وکلاعدالت کی تشکیل اورججزکے تقررکے ساتھ معاملہ آرمی ایکٹ کے تحت آرمی کورٹ کومنتقل کرنے سے متعلق اپنے قانونی نکات کو طوالت دے کرخصوصی عدالت کی کارروائی کو غیرمعمولی تاخیرکا شکاربنا کرایسے حالات چاہتے ہیں کہ مشرف کی بیرون ملک منتقلی کی راہ ہموارہو جائے۔

 photo 1_zps142562a4.jpg

وکلائے صفائی کی جانب سے اب یہ حکمت عملی بنائی گئی ہے کہ جب عدالت کی تشکیل سمیت دیگر 4نکات پردائر درخواستوںکی سماعت مکمل نہیں ہوجاتی اورخصوصی عدالت فیصلے نہیں کردیتی، ان فیصلوںسے متعلق جنرل مشرف کا اپیل کاحق مکمل نہیں ہوجاتا، فردجرم عائدنہیں ہونے دی جائے گی۔ دوسری طرف پراسیکیوشن ٹیم کی خواہش ہے کہ جنرل (ر)مشرف کی عدالت میںپہلی پیشی پرہی فردجرم کی کارروائی مکمل کرلی جائے تاکہ بعدازاں ان کی عدم موجودگی کے باوجودبھی عدالت سماعت جاری رکھ کرکوئی فیصلہ کردے۔ خصوصی عدالت کے سربراہ جسٹس فیصل عرب اب تک کی کارروائی میں باربار کہہ چکے ہیںکہ پرویزمشرف ایک مرتبہ پیش ہوکر فردجرم کاسامنا کرکے اپناکوئی وکیل مقررکردیں جس پرجرح کی کارروائی ہوجائے گی اوروہ استثنیٰ کی درخواست دیںجس پرعدالت مثبت فیصلہ دے گی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں