امریکا اسکول فائرنگ قاتل طالبعلم کے والدین کی گرفتاری پر انعام کا اعلان
ایتھن کرمبلے کے والد نے بندوق خرید کر دی تھی
ISLAMABAD:
اسکول میں فائرنگ کرکے 3 طلبا کو ہلاک کرنے والے 15 سالہ قاتل طالب علم ایتھن کے والدین پر بھی غیر ارادی قتل کے الزام کے تحت مقدمہ درج کرلیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق مشی گن کے ایک اسکول میں فائرنگ کرکے 4 طلبا کو قتل کرنے کے الزام میں زیر حراست 15 سالہ طالب علم کے والدین پر بھی غیر ارادی قتل کا الزام عائد کیا گیا۔
واقعے کے بعد روپوش ہوجانے والے والدین کی گرفتاری میں مدد دینے والوں کے لیے 10 ہزار ڈالر انعام کا اعلان بھی کیا گیا ہے تاہم اُن کے وکلاء نے کہا ہے کہ دونوں ملزمان جلد اپنے علاقے میں واپس آکر گرفتاری دیدیں گے۔
والدین پر الزام عائد کیوں کیا گیا
15 سالہ طالب علم نے جس خودکار بندوق سے فائرنگ کی تھی وہ اُس کے والد نے تحفے میں چار دن قبل ہی دی تھی۔ بندوق کی خریداری کے موقع پر ایتھن بھی موجود تھا اور اس نے انسٹاگرام پر اس کی تصویر بھی شیئر کی تھی۔
حملے سے ایک رات قبل اپنے سیل فون پر ایک ویڈیو ریکارڈ کی جس میں کہا گیا کہ وہ اگلے دن اسکول میں شوٹنگ کا منصوبہ بنا رہا ہے لیکن یہ ویڈیو آن لائن پوسٹ نہیں کی گئی تھی۔
اسی دن اسکول کے ایک استاد نے بھی ایتھن کرمبلے کو کلاس کے دوران اپنے سیل فون پر گولہ بارود تلاش کرتے ہوئے دیکھا اور اس کی اطلاع اسکول کے حکام کو دی۔
جس پر اسکول انتظامیہ نے والدہ سے ای میل پر رابطہ کیا لیکن انہوں نے وائس میل یا ای میل پیغامات کا جواب نہیں دیا۔
استاد کا کہنا ہے کہ فائرنگ کے دن ہی والدین کو اسکول میں طلب کیا گیا تھا جب ایک ٹیچر ایتھن کرمبلے کی میز پر موجود ایک نوٹ سے خوف زدہ کردیا۔ ڈرائنگ میں ایک بندوق بنائی تھی اور اس پر الفاظ درج تھے کہ خیالات نہیں رکیں گے۔ میری مدد کرو۔
اس ڈرائنگ کے ملنے پر والدین کو دوبارہ طلب کیا گی اور طالب علم کو ماہر نفسیات سے کونسلنگ کرانے پر زور دیا گیا لیکن والدین بچے کو ساتھ لے کر نہیں گئے اور اسی دوران بچے بستے سے بندوق نکال کر فائرنگ کردی۔
پراسیکیوشن نے والدین کے اس رویے کے باعث مقدمہ دائر کرنے کا فیصلہ کیا۔
اسکول میں فائرنگ کرکے 3 طلبا کو ہلاک کرنے والے 15 سالہ قاتل طالب علم ایتھن کے والدین پر بھی غیر ارادی قتل کے الزام کے تحت مقدمہ درج کرلیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق مشی گن کے ایک اسکول میں فائرنگ کرکے 4 طلبا کو قتل کرنے کے الزام میں زیر حراست 15 سالہ طالب علم کے والدین پر بھی غیر ارادی قتل کا الزام عائد کیا گیا۔
واقعے کے بعد روپوش ہوجانے والے والدین کی گرفتاری میں مدد دینے والوں کے لیے 10 ہزار ڈالر انعام کا اعلان بھی کیا گیا ہے تاہم اُن کے وکلاء نے کہا ہے کہ دونوں ملزمان جلد اپنے علاقے میں واپس آکر گرفتاری دیدیں گے۔
والدین پر الزام عائد کیوں کیا گیا
15 سالہ طالب علم نے جس خودکار بندوق سے فائرنگ کی تھی وہ اُس کے والد نے تحفے میں چار دن قبل ہی دی تھی۔ بندوق کی خریداری کے موقع پر ایتھن بھی موجود تھا اور اس نے انسٹاگرام پر اس کی تصویر بھی شیئر کی تھی۔
حملے سے ایک رات قبل اپنے سیل فون پر ایک ویڈیو ریکارڈ کی جس میں کہا گیا کہ وہ اگلے دن اسکول میں شوٹنگ کا منصوبہ بنا رہا ہے لیکن یہ ویڈیو آن لائن پوسٹ نہیں کی گئی تھی۔
اسی دن اسکول کے ایک استاد نے بھی ایتھن کرمبلے کو کلاس کے دوران اپنے سیل فون پر گولہ بارود تلاش کرتے ہوئے دیکھا اور اس کی اطلاع اسکول کے حکام کو دی۔
جس پر اسکول انتظامیہ نے والدہ سے ای میل پر رابطہ کیا لیکن انہوں نے وائس میل یا ای میل پیغامات کا جواب نہیں دیا۔
استاد کا کہنا ہے کہ فائرنگ کے دن ہی والدین کو اسکول میں طلب کیا گیا تھا جب ایک ٹیچر ایتھن کرمبلے کی میز پر موجود ایک نوٹ سے خوف زدہ کردیا۔ ڈرائنگ میں ایک بندوق بنائی تھی اور اس پر الفاظ درج تھے کہ خیالات نہیں رکیں گے۔ میری مدد کرو۔
اس ڈرائنگ کے ملنے پر والدین کو دوبارہ طلب کیا گی اور طالب علم کو ماہر نفسیات سے کونسلنگ کرانے پر زور دیا گیا لیکن والدین بچے کو ساتھ لے کر نہیں گئے اور اسی دوران بچے بستے سے بندوق نکال کر فائرنگ کردی۔
پراسیکیوشن نے والدین کے اس رویے کے باعث مقدمہ دائر کرنے کا فیصلہ کیا۔