صرف بیٹے کی وجہ سے مذاکرات میں رکاوٹ نہیں بننا چاہتا گیلانی
مذاکرات کی کامیابی چاہتے ہیں،ہم نے 2 صوبوں نہیں جنوبی پنجاب کی بات کی تھی
پیپلز پارٹی کے وائس چیئرمین سابق وزیر اعظم یوسف رضاگیلانی نے کہاہے کہ صرف اپنے بیٹے کی وجہ سے مذاکرات میں رکاوٹ نہیں بننا چاہتا۔
دلی خواہش ہے کہ مذاکرات کامیاب ہوں، ہم نے 2 صوبوں کی نہیں بلکہ جنوبی پنجاب کی بات کی تھی، موجودہ حکومت اپنی منظور کردہ2 قراردادوں پرعمل کرے، میرے دور میں کسی کو سیاسی انتقام کانشانہ نہیں بنایا گیا، ہم مقدمات سے نہیں ڈرتے اسی لیے اب سابق صدر آصف زرداری اورمجھ سمیت پارٹی کے دیگر لوگ نیب میں پیش ہو رہے ہیں۔ وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان سید مہدی شاہ کے بیٹے کی شادی کی تقریب میں شرکت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی خواہش ہے کہ حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات کامیاب ہوں۔
ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ ن لیگ کی صوبائی حکومت نے بہاولپور کی بحالی اورجنوبی پنجاب کوصوبہ بنانے کی قراردادیں منظور کیں، ہم نے اس سلسلے میں سینیٹ میں کامیابی حاصل کی اور 2 ترامیم منظور کرالیں لیکن ہمارے پاس قومی اسمبلی میں اکٖثریت نہیں تھی، موجودہ حکومت سے مطالبہ ہے کہ اپنی دونوں قراردادوںپرعمل کرائے۔ انھوںنے نیب کی کارکردگی کے حوالے سے سوال پرکہا کہ اس بارے میں کچھ نہیں کہوں گا، نیب کا ادارہ وزیر اعظم کے ماتحت ہوتا تھا لیکن جب میں نے عہدہ سنبھالا تو سب سے پہلے اسے وزارت و قانون کے ماتحت کیا تاکہ کوئی یہ نہ کہہ سکے کہ میں کسی کے خلاف انتقامی کارروائی کر ر ہا ہوں۔ جب سابق چیف جسٹس کو نیب کے سامنے پیش ہونے کا کہا گیا تو انھوں نے کہا کہ میں اسے نہیں مانتا لیکن ہم نے یہ نہیں کہا۔
دلی خواہش ہے کہ مذاکرات کامیاب ہوں، ہم نے 2 صوبوں کی نہیں بلکہ جنوبی پنجاب کی بات کی تھی، موجودہ حکومت اپنی منظور کردہ2 قراردادوں پرعمل کرے، میرے دور میں کسی کو سیاسی انتقام کانشانہ نہیں بنایا گیا، ہم مقدمات سے نہیں ڈرتے اسی لیے اب سابق صدر آصف زرداری اورمجھ سمیت پارٹی کے دیگر لوگ نیب میں پیش ہو رہے ہیں۔ وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان سید مہدی شاہ کے بیٹے کی شادی کی تقریب میں شرکت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی خواہش ہے کہ حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات کامیاب ہوں۔
ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ ن لیگ کی صوبائی حکومت نے بہاولپور کی بحالی اورجنوبی پنجاب کوصوبہ بنانے کی قراردادیں منظور کیں، ہم نے اس سلسلے میں سینیٹ میں کامیابی حاصل کی اور 2 ترامیم منظور کرالیں لیکن ہمارے پاس قومی اسمبلی میں اکٖثریت نہیں تھی، موجودہ حکومت سے مطالبہ ہے کہ اپنی دونوں قراردادوںپرعمل کرائے۔ انھوںنے نیب کی کارکردگی کے حوالے سے سوال پرکہا کہ اس بارے میں کچھ نہیں کہوں گا، نیب کا ادارہ وزیر اعظم کے ماتحت ہوتا تھا لیکن جب میں نے عہدہ سنبھالا تو سب سے پہلے اسے وزارت و قانون کے ماتحت کیا تاکہ کوئی یہ نہ کہہ سکے کہ میں کسی کے خلاف انتقامی کارروائی کر ر ہا ہوں۔ جب سابق چیف جسٹس کو نیب کے سامنے پیش ہونے کا کہا گیا تو انھوں نے کہا کہ میں اسے نہیں مانتا لیکن ہم نے یہ نہیں کہا۔