سندھ کے اسپتالوں میں ڈاکٹر نرسوں اور طبی عملے کی قلت
اسٹاف نرس کی 954، سینئر نرس کی 702 اسامیاں خالی، مزید 6 ہزار نرسوں کی ضرورت ہے۔
ISLAMABAD:
سندھ کی آبادی کے لحاظ سے صوبے کے سرکاری اسپتالوں میں مریضوں، ڈاکٹروں اور نرسنگ عملے کی تعداد بہت کم ہے جس کی وجہ سے مریضوں کو حصول علاج میں شدید دشواری کا سامنا ہے۔
اس وقت کراچی میں ویکسینیٹر، نرسنگ عملہ اپنے مطالبات کے حق میں کراچی پریس کلب پر احتجاج پر ہے، جبکہ دوسری جانب کووڈ کی بوسٹر ڈوز اور بچوں کی ویکسینیشن کا عمل بھی متاثر ہورہا ہے۔
سندھ کے سرکاری اسپتالوں میں صرف 4 ہزار نرسیں تعینات ہیں، صوبے کی آبادی کے لحاظ سے 10 ہزار نرسوں کی ضرورت ہے، ینگ نرسنگ ایسوسی ایشن سندھ کے مطابق صوبے میں مزید 6 ہزار نرسوں کی ضرورت ہے، اس وقت گریڈ 16 اسٹاف نرس کی 954 اسامیاں، گریڈ 17 کی سینئر نرس کی 702 اسامیاں خالی ہیں۔
سرکاری اسپتالوں میں ہیڈ نرس گریڈ 18 کی 103 جبکہ نرسنگ سپرنٹنڈنٹ گریڈ 18 کی 70 اسامیاں خالی پڑی ہیں، چیف نرسنگ سپرنٹنڈنٹ گریڈ 19 کی مجموعی 19 اسامیاں ہیں جو تمام خالی پڑی ہیں، صوبے میں نرسنگ کالجز کی تعداد 19 ہے، ان کالجوں میں سپرنٹنڈنٹ گریڈ 17 کی 266 میں سے 89 اسامیاں خالی ہیں، کلینکل لیکچرار گریڈ 18 کی مجموعی اسامیاں 66 ہیں جس میں سے 44 خالی ہیں۔
نرسنگ ڈائریکٹر اور پرنسپل نرسنگ کالج جامشورو گریڈ 20 کی 2 اسامیاں خالی ہیں، جبکہ ڈپٹی ڈائریکٹر نرسنگ گریڈ 19 کی بھی 2 اسامیاں خالی ہیں، سندھ نرسنگ کنٹرولر اور اسسٹنٹ ڈائریکٹر نرسنگ گریڈ 18 کی 2 اور ڈپٹی کنٹرولر گریڈ 17 کی ایک اسامی خالی ہے، اس طرح صوبے کے سرکاری اسپتالوں میں شعبہ نرسنگ کے تحت تربیت حاصل کرنے والی نرسنگ طالبات کو حصول تعلیم شدید مشکلات سے دوچار ہیں۔
دوسری جانب مریضوں کے بھی علاج کیلیے دشواری کا سامنا ہے، سندھ نرسنگ ایسوسی ایشن اعجاز کلیری نے ایکسپریس ٹریبیون سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ صوبے کے سرکاری اسپتالوں میں شعبہ نرسنگ کے ساتھ سوتیلی ماں کا سلوک کیا جارہا ہے۔
نرسنگ عملہ گذشتہ کئی سال سے اگلے گریڈ میں ترقیوں سے محروم ہے، جبکہ 2019 میں نرسنگ کیڈر ہیلتھ پروفیشنل الاؤنس بھی نہیں دیا گیا، نرسنگ کیڈر کی گریڈ 16 اور 17 کی مزید 5 ہزار اسامیاں فوری منظور کی جائیں جبکہ جیرنگ نرسنگ طلبا کا وظیفہ 15880 سے بڑھا کر 30000 کیا جائے، انھوں نے کہا کہ نرسنگ عملے کا مینیجمنٹ کیڈر فوری منظور کیا جائے۔
سندھ کی آبادی کے لحاظ سے صوبے کے سرکاری اسپتالوں میں مریضوں، ڈاکٹروں اور نرسنگ عملے کی تعداد بہت کم ہے جس کی وجہ سے مریضوں کو حصول علاج میں شدید دشواری کا سامنا ہے۔
اس وقت کراچی میں ویکسینیٹر، نرسنگ عملہ اپنے مطالبات کے حق میں کراچی پریس کلب پر احتجاج پر ہے، جبکہ دوسری جانب کووڈ کی بوسٹر ڈوز اور بچوں کی ویکسینیشن کا عمل بھی متاثر ہورہا ہے۔
سندھ کے سرکاری اسپتالوں میں صرف 4 ہزار نرسیں تعینات ہیں، صوبے کی آبادی کے لحاظ سے 10 ہزار نرسوں کی ضرورت ہے، ینگ نرسنگ ایسوسی ایشن سندھ کے مطابق صوبے میں مزید 6 ہزار نرسوں کی ضرورت ہے، اس وقت گریڈ 16 اسٹاف نرس کی 954 اسامیاں، گریڈ 17 کی سینئر نرس کی 702 اسامیاں خالی ہیں۔
سرکاری اسپتالوں میں ہیڈ نرس گریڈ 18 کی 103 جبکہ نرسنگ سپرنٹنڈنٹ گریڈ 18 کی 70 اسامیاں خالی پڑی ہیں، چیف نرسنگ سپرنٹنڈنٹ گریڈ 19 کی مجموعی 19 اسامیاں ہیں جو تمام خالی پڑی ہیں، صوبے میں نرسنگ کالجز کی تعداد 19 ہے، ان کالجوں میں سپرنٹنڈنٹ گریڈ 17 کی 266 میں سے 89 اسامیاں خالی ہیں، کلینکل لیکچرار گریڈ 18 کی مجموعی اسامیاں 66 ہیں جس میں سے 44 خالی ہیں۔
نرسنگ ڈائریکٹر اور پرنسپل نرسنگ کالج جامشورو گریڈ 20 کی 2 اسامیاں خالی ہیں، جبکہ ڈپٹی ڈائریکٹر نرسنگ گریڈ 19 کی بھی 2 اسامیاں خالی ہیں، سندھ نرسنگ کنٹرولر اور اسسٹنٹ ڈائریکٹر نرسنگ گریڈ 18 کی 2 اور ڈپٹی کنٹرولر گریڈ 17 کی ایک اسامی خالی ہے، اس طرح صوبے کے سرکاری اسپتالوں میں شعبہ نرسنگ کے تحت تربیت حاصل کرنے والی نرسنگ طالبات کو حصول تعلیم شدید مشکلات سے دوچار ہیں۔
دوسری جانب مریضوں کے بھی علاج کیلیے دشواری کا سامنا ہے، سندھ نرسنگ ایسوسی ایشن اعجاز کلیری نے ایکسپریس ٹریبیون سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ صوبے کے سرکاری اسپتالوں میں شعبہ نرسنگ کے ساتھ سوتیلی ماں کا سلوک کیا جارہا ہے۔
نرسنگ عملہ گذشتہ کئی سال سے اگلے گریڈ میں ترقیوں سے محروم ہے، جبکہ 2019 میں نرسنگ کیڈر ہیلتھ پروفیشنل الاؤنس بھی نہیں دیا گیا، نرسنگ کیڈر کی گریڈ 16 اور 17 کی مزید 5 ہزار اسامیاں فوری منظور کی جائیں جبکہ جیرنگ نرسنگ طلبا کا وظیفہ 15880 سے بڑھا کر 30000 کیا جائے، انھوں نے کہا کہ نرسنگ عملے کا مینیجمنٹ کیڈر فوری منظور کیا جائے۔