جولائی تا نومبر 155کھرب روپے کا ریونیو اکٹھا ہوا
409ارب روپے کھانے کے تیل، پٹرول اور دیگر اجناس کی آمد سے حاصل ہوگئے۔
ISLAMABAD:
رواں مالی سال کے ابتدائی 5 ماہ کے دوران فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے15.5کھرب روپے کا ریونیو اکٹھا کیا۔
ایف بی آر کے اعدادوشمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ مجموعی ریونیو کا ایک تقریباً تہائی،409ارب روپے 10قسم کی اجناس یا اشیا کی درآمد سے حاصل ہوئے ۔ ان اشیاء میں کھانے کا تیل اور سات مختلف قسم کے توانائی کے ماخذ ( سورسز) شامل ہیں۔
ایف بی آر نے جولائی تا نومبر پیٹرول، قدرتی گیس، کروڈ آئل، ہائی اسپیڈ ڈیزل، کوئلہ، آر بی ڈی پام آئل، اولین پام، فرنس آئل، اور کپاس اور بیج کی درآمدی سطح پر 409ارب روپ کا ریونیو کمایا۔
واضح رہے کہ کروڈ آئل کی درآمد پر پہلی بار 17 سیلزٹیکس عائد کیا گیا ہے اور پیٹرول کی درآمد پر امپورٹ ڈیوٹی 5 سے بڑھا کر 10 فیصد کردی گئی ہے۔ پام آئل پر بھی ٹیکس کی شرح میں تبدیلی کی گئی ہے۔ 409 ارب روپے کا ریونیو 15.5کھرب روپے کے 33 فیصد کے مساوی ہے۔ گزشتہ برس اسی مدت میں حاصل کیے گئے ریونیو سے یہ 17.6 فیصد زائد ہے۔
ایف بی آر کی جانب سے درآمدی سطح ( امپورٹ اسٹیج) پر ڈیوٹیوں اور ٹیکسوں سے متعلق اعدادوشمار بھاری بالواسطہ ( ان ڈائریکٹ ) ٹیکس کی نشادہی کرتے ہیں جن کا عوام بالخصوص کم آمدنی والے طبقات پر گہرا اثر پڑرہا ہے۔
امپورٹ ٹیکسوں میں اضافے سے مجموعی ٹیکس کلیکشن میں ان ڈائریکٹ ٹیکس کا حصہ بڑھ کر 67 فیصد ہوگیا ہے جس کا سب سے زیادہ اثر غریب اور مڈل کلاس طبقے پر پڑرہا ہے۔ ملک میں بڑھتی ہوئی تجارتی سرگرمیوں اورغذائی اشیاء کی ملکی پیداوار محدود ہونے کی وجہ سے درآمداتی حجم میں نمایاں اضافہ متوقع ہے ۔
رواں مالی سال کے ابتدائی 5 ماہ کے دوران فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے15.5کھرب روپے کا ریونیو اکٹھا کیا۔
ایف بی آر کے اعدادوشمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ مجموعی ریونیو کا ایک تقریباً تہائی،409ارب روپے 10قسم کی اجناس یا اشیا کی درآمد سے حاصل ہوئے ۔ ان اشیاء میں کھانے کا تیل اور سات مختلف قسم کے توانائی کے ماخذ ( سورسز) شامل ہیں۔
ایف بی آر نے جولائی تا نومبر پیٹرول، قدرتی گیس، کروڈ آئل، ہائی اسپیڈ ڈیزل، کوئلہ، آر بی ڈی پام آئل، اولین پام، فرنس آئل، اور کپاس اور بیج کی درآمدی سطح پر 409ارب روپ کا ریونیو کمایا۔
واضح رہے کہ کروڈ آئل کی درآمد پر پہلی بار 17 سیلزٹیکس عائد کیا گیا ہے اور پیٹرول کی درآمد پر امپورٹ ڈیوٹی 5 سے بڑھا کر 10 فیصد کردی گئی ہے۔ پام آئل پر بھی ٹیکس کی شرح میں تبدیلی کی گئی ہے۔ 409 ارب روپے کا ریونیو 15.5کھرب روپے کے 33 فیصد کے مساوی ہے۔ گزشتہ برس اسی مدت میں حاصل کیے گئے ریونیو سے یہ 17.6 فیصد زائد ہے۔
ایف بی آر کی جانب سے درآمدی سطح ( امپورٹ اسٹیج) پر ڈیوٹیوں اور ٹیکسوں سے متعلق اعدادوشمار بھاری بالواسطہ ( ان ڈائریکٹ ) ٹیکس کی نشادہی کرتے ہیں جن کا عوام بالخصوص کم آمدنی والے طبقات پر گہرا اثر پڑرہا ہے۔
امپورٹ ٹیکسوں میں اضافے سے مجموعی ٹیکس کلیکشن میں ان ڈائریکٹ ٹیکس کا حصہ بڑھ کر 67 فیصد ہوگیا ہے جس کا سب سے زیادہ اثر غریب اور مڈل کلاس طبقے پر پڑرہا ہے۔ ملک میں بڑھتی ہوئی تجارتی سرگرمیوں اورغذائی اشیاء کی ملکی پیداوار محدود ہونے کی وجہ سے درآمداتی حجم میں نمایاں اضافہ متوقع ہے ۔