طے پایا تھا شریعت پر بات بعد میں ہوگی پہلے امن لائیںطاہراشرفی

آئین انگریز کا بنایا ہوا ہے: مولانا عبدالعزیز، شرعی قوانین موجود ہیں، عمل نہیں ہو سکا، اوریا مقبول


Monitoring Desk February 09, 2014
پاکستان کا آئین مجھ سے زیادہ قابل لوگوں نے بنایا تھا اس سے قبل جن مذہبی تنظیوں کو حکومتیں بنانے کا موقع ملا انہوں نے بھی شریعت کا نفاذ نہیں کیا۔ فوٹو: فائل

مذہبی اسکالر علامہ طاہر اشرفی نے کہا ہے کہ ہم سب شریعت کانفاذ چاہتے ہیں لیکن طے یہ پایا تھا کہ شریعت پر بات بعد میں کی جائیگی پہلے ملک میں امن قائم کیا جائے۔

ایکسپریس نیو زکے پروگرام ''تکرار'' میں میزبان عمران خان سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ پاکستان کا آئین مجھ سے زیادہ قابل لوگوں نے بنایا تھا اس سے قبل جن مذہبی تنظیوں کو حکومتیں بنانے کا موقع ملا انہوں نے بھی شریعت کا نفاذ نہیں کیا۔ اب ضرورت اس بات کو سمجھنے کی ہے کہ کیا شریعت کا نفاذ انسانی خون بہا کر کرنا ہے یا انسانی ذہن کو باشعور بنا کر کرنا ہے۔ قرآن و سنت میں یہ واضح ہے کہ جس نے ایک بے گناہ انسان کو مارا تو گویا اس نے ساری انسانیت کا قتل کیا۔ نفاذ شریعت کے لئے تمام سیاسی اور مذہبی قوتوں کو مل کر جدوجہد کرنا ہو گی اور یہ جدوجہد تبھی ہوگی جب سارے مل کر بیٹھیں گے جب ہم امریکہ اور آئی ایم ایف کی غلامی سے نکلیں گے۔

خطیب لال مسجد مولانا عبدالعزیز نے کہا کہ آئین میں ہے کہ قرآن سپریم لاء ہے لیکن اس پر عمل کرتے ہوئے ہم بھاگ جاتے ہیں۔ شاید آئین میں یہ غلطی سے لکھا گیا ہے یا پھر ہم شریعت کو چاہتے ہی نہیں۔ میں تو پھر بھی نرم لہجے میں بات کرتا ہوں لیکن طالبان اس آئین کو کفریہ آئین کہتے ہیں۔ حکومتی رابطہ کار کمیٹی سے ملاقات میں بھی میں نے ان تحفظات کا اظہارکیا تھا اور ناراض ہو کر میں کمرے سے باہر جانے لگا تو مجھے روک دیا گیا لیکن میں نے اپنا موقف واضح کر دیا تھا۔ قرآن وحدیث کا مقام سب سے اونچا ہے، آئین کس طرح قرآن وسنت کو تحفظ دے سکتا ہے۔ ہم اس آئین کی بات کرتے ہیں جو ہمارے آخری نبی ﷺ لے کر آئے تھے ہم وہ آئین چاہتے ہیں جس پر ساری دنیا کے مسلمان ایک ہوں۔ اگر ملک میں قرآن سنت کا نظام ہوتا تو آج کسی کویہ بحث کرنے کی اجازت نہ ہوتی۔ پاکستان کے آئین میں اسلام کے پیوند لگائے گئے ہیں اصل میں یہ انگریز کا بنایا ہوا آئین ہے۔ قرآن وسنت میں تو اگلے چارہزار سال کے لئے تعلیمات اور پیغام موجود ہیں لیکن کوئی اس طرف آ کر تو دیکھے۔

 photo 15_zpse2dd50bf.jpg

تجزیہ کار اوریا مقبول جان نے کہا کہ مولانا عبدالعزیز اس بات کو شاید سمجھ نہیں پا رہے کہ ملک میں شرعی قوانین تو موجود ہیں لیکن ان پر عملدرآمد نہیں کیا جا سکا۔ آئین میں واضح طور پر یہ لکھا ہے کہ ملک میں جو بھی قانون بنے گا وہ قرآن سنت کے تابع ہو گا قرآن وسنت ملک کا سپریم لاء ہوگا۔ اگر ہم نے قرآن وسنت کے مطابق قانون سازی نہیں کی تو اس میں پارلیمنٹ کا قصور ہے۔ بنیادی چیز آئین پر عملدرآمد ہے جو کہ نہیں ہو رہا۔ جب سے ہم نے آئین بنایا ہے ہم نے کوئی متبادل نظام بنانے کی کوشش ہی نہیں کی جس کی وجہ سے انگریز کا قانون ہم پر مسلط ہے۔ دنیا بھر میں قانون ہیں اگر ان پر عملدرآمد نہیں ہوگا تودنیا کا کوئی بھی ملک ہو عوام احتجاج توکریں گے۔

ٹی وی اینکر کاشف عباسی نے کہا کہ دیکھنے کی بات یہ ہے کہ شریعت کے نفاذ کا مطالبہ طالبان کی طرف سے ہے اگر ہے تو شریعت کے نفاذ پر کہیں نہ کہیں بات ضرور پھنس جائیگی اگر وہ اڑ گئے تو پھر حکومت کوسوچنا پڑیگا کہ وہ مذاکرات میں کس حد تک آگے جا سکتے ہیں۔ مولانا عبدالعزیز ساری دنیا میں شریعت کے نفاذ کی بات کرتے ہیں لیکن کیا کوئی ملک ایسا ہوگا جہاں طالبان جیسی تنظیم بنے گی جہاں پچاس ہزارانسانوں کو ماردیا جائیگا اور پھر حکومت مذاکرات کریگی ایسا تو کہیں بھی نہیں ہو سکتا۔ اگر شریعت کی بات کی جائے تو ہم کس کی شریعت کو مانیں ہرکوئی اپنی اپنی بات کرتا ہے۔ مذاکرات کا معاملہ کم ازکم موجودہ حالات میں مجھے تو آگے جاتا ہوا نظر نہیں آتا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں