پاکستان کرکٹ میں بہتری کے آثار نمایاں

سینئرز کا مستقبل کیا؟ فیصلے کا وقت آگیا

سینئرز کا مستقبل کیا؟ فیصلے کا وقت آگیا۔ فوٹو: فائل

رمیز راجہ نے چیئرمین پی سی بی کا عہدہ سنبھالا تو امید کی جارہی تھی کہ ایک سابق کرکٹر کی حیثیت سے معاملات میں سدھار لانے میں کامیاب ہوں گے۔

ابتدا میں ہی نیوزی لینڈ اور انگلینڈ کی ٹیموں کے پاکستان میں کھیلنے سے انکار کی وجہ سے کئی بڑے مسائل نظر انداز ہوئے،بہرحال اب کئی معاملات میں بہتری کے آثار نظر آرہے ہیں،ابھی بہت کچھ کرنا باقی ہے،اچھی قیادت کس طرح ساتھ کام کرنے والوں کی مزاج تبدیل کرتی ہے، اس کی ایک جھلک پاکستان ٹیم میں بھی نظر آئی ہے۔

ورلڈکپ میں مسلسل 5فتوحات حاصل کرنے والے گرین شرٹس گرچہ سیمی فائنل میں آسٹریلوی دیوار گرانے میں کامیاب نہیں ہوئی مگر ٹیم لڑتی ضرور نظر آئی،میگا ایونٹ کیلئے کم و بیش وہی کھلاڑی منتخب ہوئے جو گزشتہ دو سال سے پلان کا حصہ تھے مگر چیئرمین رمیز راجہ نے کپتان بابر اعظم کو فیصلوں کی آزادی دی تو انہوں نے بھی کھلاڑیوں کو خوف کی فضا سے نکلنے میں مدد دی، یہ سفر بنگلہ دیش کیخلاف ٹی ٹوئنٹی سیریز میں بھی جاری رہا۔

میزبان ٹیم کو کلین سوئپ کرنے کے بعد پاکستان نے چٹاگانگ میں کھیلے جانے والے پہلے ٹیسٹ میں بھی 8وکٹ سے کامیابی حاصل کی،ایک عرصہ سے پاکستان کی ٹاپ آرڈر پرفارم نہیں کررہی تھی مگر اس بار صورتحال بہتر نظر آئی،عابد علی اور ڈیبیو میچ کھیلنے والے عبداللہ شفیق نے مشکل کنڈیشنز میں کھیلی جانے والی دونوں اننگز میں اچھے آغاز فراہم کئے، حیران کن تجربہ کار مڈل آرڈر کی پہلی اننگز میں آزمائش ہوئی مگر کوئی بھی توقعات کے مطابق کارکردگی پیش نہیں کرسکا۔

اظہر علی پر کوئی دباؤ نہیں تھا مگر ایک بار پھر ناکام ہوئے، بابر اعظم کا بیٹ بھی نہیں چل سکا، بحرانی صورتحال میںعمدہ اننگز کھیلنے کیلئے مشہور فواد عالم اور محمد رضوان بھی پرفارم نہیں کرسکے،دوسری باری میں مڈل آرڈر کو زحمت نہیں کرنا پڑی،مہمان اسپنرز بھی سازگار کنڈیشنز کا زیادہ فائدہ نہیں اٹھاسکے،ساجد خان کی بولنگ میں تھوڑی کاٹ نظر آئی مگر نعمان علی کی کارکردگی غیر متاثرکن رہی۔

شاہین شاہ آفریدی اور حسن علی اچھی فارم میں نظر آئے،دونوں ایک اننگز میں 5،5وکٹوں کا کارنامہ سرانجام دیا، فہیم اشرف نے مشکل وقت میں اچھی اننگز کھیلنے کے ساتھ پیسرز کا ساتھ بھی نبھایا، چند مسائل کے باوجود ٹیم کی کارکردگی حوصلہ افزا کہی جاسکتی ہے کہ پاکستان نے اپنی غلطیوں کی وجہ سے پہلی اننگز میں خسارے میں جانے کے بعد اچھا کم بیک کیا۔

دریں اثناء ویسٹ انڈیز کیخلاف رواں ماہ کراچی میں شروع ہونے والی وائٹ بال سیریز سینئرز کیلئے خطرے کے سائرن بجارہی ہے، شعیب ملک، سرفراز احمد اور عماد وسیم کو ڈراپ کرنا معنی خیز ہے، اس فیصلے کی وجہ سے ان کے مستقبل پر سوالیہ نشان لگتا نظر آرہا ہے، شعیب ملک ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ میں شرکت کے بعد بنگلہ دیش میں بھی قومی اسکواڈ کے ہمراہ تھے مگر بیٹے کی بیماری کے سبب دورہ ادھورا چھوڑنا پڑا۔

سرفراز احمد نے گزشتہ کئی ٹورز میں باہر بیٹھ کر میچز دیکھے، بنگلہ دیش میں آخری میچ کھیلنے کا موقع ملا بھی تو کارکردگی متاثر کن نہیں رہی،ورلڈکپ میں شرکت کے بعد بنگلہ دیش میں عماد وسیم نے کوئی میچ نہیں کھیلا، محمد نواز نے ان کی جگہ لی، دوسری جانب میگا ایونٹ میں خراب فارم اور سیمی فائنل میں کیچ چھوڑنے کی وجہ سے تنقید کا نشانہ بننے والے حسن علی نے بنگلہ دیش میں اچھا کم بیک کیا مگر ان کو بھی آرام دیا جارہا ہے،ان کی جگہ محمد حسنین کو شامل کیا گیا۔


ویسٹ انڈیز کیخلاف ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچز کے لیے اعلان کردہ 15رکنی اسکواڈ میں بابر اعظم (کپتان)، شاداب خان (نائب کپتان)، آصف علی، فخر زمان، حیدر علی، حارث رؤف، افتخار احمد، خوشدل شاہ، محمد حسنین، محمد نواز، محمد رضوان، محمد وسیم جونیئر، شاہین شاہ آفریدی، شاہنواز دھانی اور عثمان قادر شامل ہیں۔ دریں اثناء گزشتہ ون ڈے سیریز جولائی میں انگلینڈ کیخلاف کھیلتے ہوئے میزبان ''بی'' ٹیم کے ہاتھوں تینوں میچز میں مات کھانے والے اسکواڈ سے سرفراز احمد،فہیم اشرف، سلمان علی آغا اور فہیم اشرف باہر ہوئے ہیں۔

آصف علی، افتخار احمد، حیدر علی، خوشدل شاہ اور وسیم جونیئر کو شامل کیا گیا ہے، بنگلہ دیش کیخلاف ٹی ٹوئنٹی سیریز میں انٹرنیشنل ڈیبیو کرنے والے شاہنواز دھانی کا ون ڈے فارمیٹ کیلئے بھی انتخاب ہوگیا، 17 رکنی قومی ون ڈے اسکواڈ میں بابر اعظم (کپتان)، شاداب خان(نائب کپتان)، آصف علی، فخر زمان، حیدر علی، حارث رؤف، افتخار احمد، امام الحق، خوشدل شاہ، محمد نواز، محمد رضوان، محمد وسیم جونیئر، محمد حسنین، سعود شکیل، شاہین شاہ آفریدی، شاہنواز دھانی اور عثمان قادر کو جگہ ملی ہی، عبداللہ شفیق بطور ریزرو ساتھ موجود رہیں گے۔

ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ اگلے سال اکتوبر میں آسٹریلیا میں شیڈول ہے، وہاں کنڈیشنز یواے ای سے مختلف ہوں گی،ان کو پیش نظر رکھتے ہوئے کھلاڑیوں کا پول تیار کرنا ہوگا، سینئرز کو کھلانا ہے یا نہیں، اس کے فیصلے بھی جلد کرتے ہوئے انہیں باعزت رخصتی کا موقع دیا جانا چاہیے۔

دوسری جانب نیوزی لینڈ اور انگلینڈ کی ٹیموں کے انکار کی وجہ سے متاثر ہونے والا انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کا عمل ایک بار پھر شروع ہونے جارہا ہے، پی ایس ایل 7کے شیڈول کا اعلان کردیا گیا، ایونٹ کا 27 جنوری سے کراچی میں آغاز ہوگا، افتتاحی میچ میں دفاعی چیمپئن ملتان سلطانز اور میزبان کراچی کنگز مقابل ہوں گے، شہر قائد میں 15میچز کا مرحلہ 7 فروری کو مکمل ہونے کے بعد لاہور میں ایکشن شروع ہوگا۔

قذافی اسٹیڈیم27فروری کو فائنل سمیت 19 میچز کا میزبان ہوگا،2 میچز کے روز پہلا مقابلہ دوپہر 2 بجے اور دوسرا شام 7 بجے شروع ہوگا، تمام ٹیموں کو دن اور مصنوعی روشنیوں میں کھیلنے کے یکساں مواقع میسر آئیں گے،پلیئرز کی ڈرافٹنگ 12 دسمبر کی سہ پہر 3 بجے لاہور کے ہائی پرفارمنس سینٹر میں ہوگی، ہر فرنچائز کو زیادہ سے زیادہ 8کرکٹرز کو برقرار رکھنے کی اجازت ہوگی،ٹرانسفر اور ریٹینشن ونڈو کھول دی گئی ہے۔

پلاٹینم کیٹیگری میں پہلی پک لاہور قلندرز، دوسری ملتان سلطانز، تیسری اسلام آباد یونائیٹڈ، چوتھی اسلام آباد یونائیٹڈ، پانچویں پشاور زلمی اور چھٹی کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی ہوگی، ترقی دیکر آصف علی، حارث رؤف اور محمد رضوان کو پلاٹینم، صہیب مقصود اور حیدر علی کو ڈائمنڈ کیٹیگری میں شامل کرلیا گیا ہے۔یاد رہے کہ 2018سے 2020تک پی ایس ایل کے فائنلز کراچی میں جبکہ گزشتہ دبئی میں ہوا، 2017کے بعد پہلی بار قذافی اسٹیڈیم فیصلہ کن معرکے کا میزبان ہوگا۔

ڈبل لیگ میں تمام ٹیمیں 10،10 میچز کھیلیں گی جس کے بعد کوالیفائر، ایلیمینیٹر اور پھر فائنل ہوگا، مجموعی طور پر 32روز تک چوکوں، چھکوں کی برسات جاری رہے گی،آغاز سے ہی ملک میں انٹرنیشنل کرکٹرز اور ٹیموں کی آمد کا سلسلہ شروع ہونے کے بعد سال بھر جاری رہے گا، مارچ اپریل میں آسٹریلوی ٹیم کا ٹور ہوگا،بعد ازاں انگلینڈ کی ٹیم بھی 2 بار آئے گی، پہلے محدود اوورز کی کرکٹ کے میچ شیڈول ہیں، بعد ازاں ٹیسٹ سیریز ہوگی۔

 
Load Next Story