ویمن کرکٹ ٹیم کی ورلڈکپ میں رسائی

بڑے چیلنج کیلئے ٹھوس پلاننگ، سخت محنت کی ضرورت۔


Zubair Nazeer Khan December 05, 2021
بڑے چیلنج کیلئے ٹھوس پلاننگ، سخت محنت کی ضرورت۔ فوٹو : فائل

کراچی: انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کیلئے طویل جدوجہد کے بعد غیر ملکی ٹیموں نے پاکستان کا رخ کرنا شروع کیا،نیوزی لینڈ ٹیم کے اچانک دورہ پاکستان چھوڑ کر چلے جانے کے بعد انگلینڈ کے بھی انکار سے قومی کرکٹ کو شدید دھچکا لگا۔

ویسٹ انڈیز ٹیم کی 3ٹی ٹوئنٹی اور اتنے ہی ون ڈے انٹرنیشنل میچز پر مشتمل سیریز کے پاکستان آمد سے یہ سلسلہ ایک بار پھر شروع ہوگا، اس سے قبل ہی کیریبیئنز کی ویمن ٹیم 3 میچز پر مشتمل انٹرنیشنل ون ڈے سیریز کھیلنے کے لیے پاکستان پہنچی جس کا بنیادی مقصد زمبابوے میں شیڈول آئی سی سی ویمنز ورلڈ کپ کوالیفائر کی تیاری تھا، نیشنل اسٹیڈیم، کراچی میں منعقدہ تینوں میچز میں مہمان ٹیم نے کھیل کے ہر شعبہ میں اپنی برتری ثابت کی، سیریز کے آغاز سے قبل ہی میزبان ٹیم کی مشکلات بہت بڑھ گئی تھیں۔

پی سی بی نے تربیتی کیمپ کے انعقاد کا اعلان کیا لیکن کرکٹرز کی عدم دستیابی سمیت دیگر وجوہات کی بنا پر کیمپ بار بار موخر ہوتا رہا، بعدازاں مختصر کیمپ ہوا مگر اس کے مقاصد پورے نہ ہوسکے، کپتان جویریہ خان سمیت 6 سینئر کرکٹرز کا کورونا میں مبتلا ہونا بھی نقصان دہ ثابت ہوا، سینئر کھلاڑی ندا ڈار کووالد کے انتقال کے سبب قومی اسکواڈ سے علیحدہ ہونا پڑا، ایک موقع پرصورتحال یہ پیدا ہوگئی کہ پاکستان کے 18 رکنی اسکواڈ میں سے صرف11پلیئرز رہ گئی تھیں۔

پاکستان ویمنز ٹیم کے ہیڈ کوچ ڈیوڈ کیمپ کی زیر نگرانی کیمپ میں کھلاڑیوں کی تربیت کی یکسوئی نظر نہیں آئی، لگ رہا تھا ہے کہ ہماری کرکٹرز ذہنی دباؤ کا شکار ہیں جس سے ان کی کارکردگی پر فرق پڑا، کیمپ 2 روز رسمی طور پر ہی منعقد ہو سکا، سیریز کے حوالے سے دونوں ٹیموں کا جائزہ لیا جائے تو یہ بات سامنے آئے گی کہ پاکستان ویمنز کرکٹ ٹیم بہت کمزور اور تجربے میں بہت کم تھی۔

دوسری جانب ویسٹ انڈیز ٹیم مضبوط اور بہترین کھلاڑیوں پر مشتمل تھی جن کو انٹرنیشنل سطح پر کرکٹ کھیلنے کا وسیع تجربہ ہے،مہمان ٹیم کی کھلاڑی جسمانی اور ذہنی طور پر پاکستانی کھلاڑیوں سے بہتر نظر آئیں،جوش اور جذبہ تجربے پر حاوی نہ ہو سکا اور ویسٹ انڈین ٹیم یکطرفہ مقابلوں کے بعد سیریز اپنے نام کرنے میں کامیاب رہی،تیزی سے ابھرتی فاسٹ بولر فاطمہ ثنا نے بیٹنگ میں بھی اپنے عمدہ جوہر دکھا کر امید پیدا کی ہے کہ پاکستان کو مستقبل میں ایک بہترین آل راؤنڈر میسر ہوگی۔

سیریز کے بعد دونوں ٹیموں نے زمبابوے پہنچ کر آئی سی سی ویمنز ورلڈ کپ کوالیفائر میں اپنی صلاحیتوں کا اظہار کیا لیکن یہ مقابلے کورونا وائرس کی نئی لہر کی نظر ہوگئے،میچز کو دیکھ کر ایسا لگ رہا تھا کہ پاکستان میگا ایونٹ میں جگہ بنانے میں کامیاب ہوجائے گا،وائرس کی وجہ سے کوالیفائر ختم کئے جانے پر آئی سی سی نے رینکنگ کی بنیاد پر 3 ٹیموں پاکستان، ویسٹ انڈیز اور بنگلادیش کو نیوزی لینڈ میں شیڈول ورلڈکپ کے فائنل راؤنڈ میں شرکت کا حقدار قرار دے دیا۔

یہ امر قابل ذکر ہے کہ عالمی کپ کا کوالیفائنگ راؤنڈ قبل ازیں کورونا کی وجہ سے پہلے جولائی2020 اور پھرجون 2021 میں دوبارہ موخر ہوا،اب تیسری مرتبہ ادھورا رہ گیا، یاد رہے کہ 5 ٹیموں پاکستان، ویسٹ انڈیز، بنگلہ دیش سری لنکا اور آئرلینڈ نے براہ راست جگہ بنائی تھی جبکہ 5نے ریجن کی سطح پر ہونے والے مقابلوں کے بعد کوالیفائی میں شرکت کا حق حاصل کیا تھا، ان میں ایشیا سے تھائی لینڈ،افریقہ سے زمبابوے، ایسٹ ایشیا پیسیفک سے پاپوانیوگنی، امریکا سے یو ایس اے اور یورپ سے اسپین شامل تھے۔

پاپوا نیوگنی کورونا کی وجہ سے پہلے ہی مقابلوں سے دستبردار ہو گیا تھا، امید ہے کہ میگا ایونٹ کے لیے جلد ہی گرین شرٹس کے قومی کیمپ کا انعقاد کر کے بیٹنگ،بولنگ اور فیلڈنگ کے شعبوں میں بہتری لاتے ہوئے فٹنس کو بہتر بنانے کے لیے اقدامات کئے جائیں گے، میگا ایونٹ، کامن ویلتھ اور ایشین گیمز کے لیے ٹھوس پلاننگ کرتے ہوئے ابھی سے سخت محنت شروع کردی جائے تو بہتر نتائج سامنے آسکتے ہیں،ایک اچھی خبر یہ بھی ہے کہ سابق کپتان بسمہ معروف نے دوبارہ انٹرنیشنل کرکٹ میں قدم رکھنے کے لیے اپنے تیاریوں کا آغاز کردیا ہے۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔