دنیا کاآلودہ ترین شہر لاہور…

دنیا بھر کے پچاس آلودہ ترین شہروں میں پاکستانی پنجاب کے پانچ شہر سرفہرست تھے۔

آلودگی اور سرد موسم کی وجہ سے ان دنوں لاہور کا پورا شہر اور نواحی علاقے اسموگ کی زد میں ہیں۔ شاہراہوں اور عام سڑکوں پر آمد و رفت میں شہریوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔آبادی کی اکثریت سانس اور پھیپھڑوں کے امراض میں مبتلا ہے۔

لاہور جو کبھی خوشگوار آب و ہوا اور باغوں کا شہر کہلاتا تھا اب دنیا کا بد ترین شہر بن گیا ہے۔ لاہور حالیہ سالوں میں 40 سے زائد بار دنیا کا مضر صحت شہر شمار کیا جا چکا ہے۔ پنجاب کے کئی دوسرے شہر فیصل آباد ساہیوال اوکاڑہ ملتان اور بہاولپور بھی شدید آلودگی کا شکار ہیں۔

دنیا بھر کے پچاس آلودہ ترین شہروں میں پاکستانی پنجاب کے پانچ شہر سرفہرست تھے۔ پنجاب دنیا کا آلودہ ترین خطہ میں شمار کیا جا رہا ہے۔یہی نہیں کراچی کو بھی آلودگی کے اعتبار سے مضر صحت شہروں میں شمار کیا جاتا ہے۔دنیا بھر میں آلودگی سے اموات کا ریکارڈ کرنیوالے ادارے گلوبل الائنس برائے صحت و آلودگی(GAHP)کے مطابق سن 2019 میں ایک لاکھ 28 ہزار سے زائد پاکستانی شہری اسموگ اور فضائی آلودگی کی وجہ سے موت کا شکار ہوئے۔ اس ادارے کا یہ بھی کہنا ہے کہ حکومت پاکستان نے آلودگی کو کم کرنے کے اقدامات کے بجائے اس صورتحال کا ذمے دار بھارت کو قرار دے کر اپنی قومی ذمے داری سے انحراف کیا ہے۔


پاکستان آلودگی کی وجہ بھارت میں جلائے جانیوالی فصلوں کی باقیات کو قرار دے رہا ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق لاہور میں اسموک اور آلودگی کی بڑی وجہ درختوں کی کٹائی اور سبز علاقوں میں بے ہنگم تعمیرات ہیں۔اس کے علاوہ گاڑیوں اور اینٹوں کے بھٹوں سے نکلنے والا زہر آلود دھواں بھی آلودگی میں اضافہ کر رہا ہے۔کوئلے کا ضرورت سے زیادہ استعمال اور لاہور شہر کے گرد فصلوں کی باقیات کو جلانے سے بھی فضا آلودہ ہو رہی ہے۔

دنیا بھر میں میں سب سے زیادہ آلودہ شہروں کی فہرست میں ہمارا شہر لاہور کافی عرصے سے اول پوزیشن حاصل کر رہا ہے۔ اس ہفتے لاہور میں آلودگی کا انڈیکس 385سے بھی زائد ہو چکا ہے۔آلودگی کے انڈیکس میں بھارت کے دارالحکومت دلی کا دوسرا نمبر ہے جہاں آلودگی کا تناسب 247 ہے۔چین کا شہر چنگ ڈو تیسرے نمبر پر جہاں آلودگی کا تناسب 174 ہے۔افغانستان کا دارالحکومت کابل چوتھے نمبر پر چین ہی کا ایک اور شہر وہان پانچویں ۔بھارت کا شہر کلکتہ چھٹے نمبر پر جب کہ بنگلہ دیش کا ڈھاکا ساتویں نمبر پر۔ ایران کا دارالحکومت تہران آٹھویں نمبر پر ۔نیپال کا دارالحکومت کھٹمنڈو نویں نمبر پر اور پاکستان کا شہر کراچی دسویں نمبر پر ہے۔ کراچی میں آلودگی کا انڈیکس 153ہے۔

عالمی ادارہ صحت نے انسانی صحت کے حوالے سے فضا میں آلودگی کا جو انڈیکس جاری کیا ہے اس کے تحت صفر سے 50 درجے تک کی آلودگی کو مضر صحت شمار نہیں کیا جاتا۔51 سے 100 تک کی آلودگی کو بھی مناسب فضا قرار دیا گیا ہے۔ 101سے 151 تک کی فضا حساس افراد کے لیے غیر صحت مندقرار ری گئی ہے۔ 151 سے 200 تک آلودگی تمام انسانوں کے لیے غیر صحت مند ہے، جب کہ 201 سے 300 تک آلودگی کا انڈیکس سب جانداروں کے لیے انتہائی غیر صحت مند شمار کیا جاتا ہے۔ 301سے 500 تک کی آلودگی کوانسانی زندگی کے لیے سخت مضر صحت شمار کیا گیا ہے۔آلودگی کے اس انڈیکس کے حوا لیسے لاہور شہر اور اس کے گردونواح کا علاقہ گزشتہ کئی ہفتوں سے انسانی صحت کے لیے انتہائی مضر اور تشویشناک شمار کیا جا رہا ہے۔

اس تمام پس نظر میں لاہور شہر اور صوبہ پنجاب کے اکثر شہروں کے رہائشیوں کو اسموگ کی آفت سے بچانے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کی ضرورت ہے۔اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے وزیراعظم کی زیرصدارت جمعہ کو ایک اعلیٰ سطح کا اجلاس بھی ہوا جس میں پندرہ نکاتی ایکشن پلان کی منظوری دی گئی ہے۔ اس ایکشن پلان کی تفصیلات ابھی تک پوری طرح سامنے نہیں آئی ہیں۔ دیکھنا یہ ہے کہ کیا یہ ایکشن پلان صرف فائلوں میں ہی رہے گا یا اس پر عمل درآمد بھی ہوگا۔
Load Next Story