حکومت پٹرول پر 2378 ڈیزل پر 30روپے ٹیکس لیتی ہے سیکریٹری پٹرولیم
قائمہ کمیٹی کا آئے روزاضافے پراظہارتشویش، وزارت خزانہ سے گزشتہ3 ماہ میں پٹرولیم مصنوعات پر ٹیکس وصولیوں کی رپورٹ طلب
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پٹرولیم کو سیکریٹری پٹرولیم وقار مسعود نے بتایاہے کہ حکومت پٹرول پر23.78 روپے اورڈیزل پر 30روپے ٹیکس وصول کررہی ہے۔
پٹرولیم مصنوعات پرسبسڈی کافیصلہ پارلیمنٹ کرے قائمہ کمیٹی برائے پٹرولیم کا اجلاس چیئرمین سینیٹر محمد یوسف کی زیرصدارت ہوا، کمیٹی نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میںآئے روز اضافے پرتشویش کااظہارکرتے ہوئے قراردیاہے کہ حکومت پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کو روک سکتی تھی مگر نہیں روکا گیا اور تمام بوجھ عوام پر ڈالا گیا، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے سے ان پرحا صل ہونیوالے ٹیکس میں بھی اضافہ ہوجاتا ہے۔
کمیٹی نے وزارت خزانہ سے پچھلے تین ماہ کے دوران پٹرولیم مصنوعات پر وصول کیے گئے کسٹم' لیوی اورجی ایس ٹی ٹیکس کی وصولیوں کی مکمل رپورٹ طلب کرلی وزارت پٹرولیم کے حکام نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ پٹرول کی درآمدی قیمت 68.12 روپے ہے جس پرآئی ایف ای ایم کی مد میں 3.65 روپے اور ایم سی مارجن 1.78 روپے رٹیلرکمیشن2.37 روپے' پٹرولیم لیوی 10 روپے اور جی ایس ٹی 13.78 روپے وصول کیا جاتا ہے ڈیزل پردرآمدی قیمت 79.81 روپے' کسٹم ڈیوٹی 6.04' آئی ایف ای ایم 1.68 روپے' او ایم سی ایس مارجن 1.76 روپے' ریٹیلرکمیشن 2.20 روپے' پٹرولیم لیوی 8 روپے اور جی ایس ٹی 15.93 روپے وصول کیے جاتے ہیں اس طرح پٹرول کی قیمت 99.90 روپے جبکہ ڈیزل کی قیمت 115.52 روپے ہے۔ پٹرولیم مصنوعات پر قیمت کا 24 فیصد ٹیکس وصول کیا جاتا ہے ۔
چیئرمین اوگرا نے بتایا کہ اوگرا سے پہلے وزارت پٹرولیم قیمتوں کا تعین کرتی تھی اب بھی اوگرا وزارت پٹرولیم کے فارمولے کے تحت قیمتوں کا تعین کرتی ہے اور وزارت کو قیمتوں میں اضافے سے قبل از وقت آگاہ کردیتی ہے۔ سیکریٹری وزارت پٹرولیم نے بتایا کہ ڈیزل 50 فیصد جبکہ خام تیل 85 فیصد درآمد کیاجاتا ہے۔ سیکریٹری خزانہ نے بتایا کہ پٹرولیم مصنوعات سے 10 ارب روپے ماہانہ ٹیکس وصول کرنے کا ہدف ہے مگر دو ماہ میں آٹھ ارب روپے جمع ہوئے ہیں۔ سیکریٹری پٹرولیم نے بتایا کہ ہم ٹیکس میں کمی نہیں کرسکتے پی ایس اوصرف نیٹوکوتیل فراہم کرتا ہے۔
پٹرولیم مصنوعات پرسبسڈی کافیصلہ پارلیمنٹ کرے قائمہ کمیٹی برائے پٹرولیم کا اجلاس چیئرمین سینیٹر محمد یوسف کی زیرصدارت ہوا، کمیٹی نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میںآئے روز اضافے پرتشویش کااظہارکرتے ہوئے قراردیاہے کہ حکومت پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کو روک سکتی تھی مگر نہیں روکا گیا اور تمام بوجھ عوام پر ڈالا گیا، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے سے ان پرحا صل ہونیوالے ٹیکس میں بھی اضافہ ہوجاتا ہے۔
کمیٹی نے وزارت خزانہ سے پچھلے تین ماہ کے دوران پٹرولیم مصنوعات پر وصول کیے گئے کسٹم' لیوی اورجی ایس ٹی ٹیکس کی وصولیوں کی مکمل رپورٹ طلب کرلی وزارت پٹرولیم کے حکام نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ پٹرول کی درآمدی قیمت 68.12 روپے ہے جس پرآئی ایف ای ایم کی مد میں 3.65 روپے اور ایم سی مارجن 1.78 روپے رٹیلرکمیشن2.37 روپے' پٹرولیم لیوی 10 روپے اور جی ایس ٹی 13.78 روپے وصول کیا جاتا ہے ڈیزل پردرآمدی قیمت 79.81 روپے' کسٹم ڈیوٹی 6.04' آئی ایف ای ایم 1.68 روپے' او ایم سی ایس مارجن 1.76 روپے' ریٹیلرکمیشن 2.20 روپے' پٹرولیم لیوی 8 روپے اور جی ایس ٹی 15.93 روپے وصول کیے جاتے ہیں اس طرح پٹرول کی قیمت 99.90 روپے جبکہ ڈیزل کی قیمت 115.52 روپے ہے۔ پٹرولیم مصنوعات پر قیمت کا 24 فیصد ٹیکس وصول کیا جاتا ہے ۔
چیئرمین اوگرا نے بتایا کہ اوگرا سے پہلے وزارت پٹرولیم قیمتوں کا تعین کرتی تھی اب بھی اوگرا وزارت پٹرولیم کے فارمولے کے تحت قیمتوں کا تعین کرتی ہے اور وزارت کو قیمتوں میں اضافے سے قبل از وقت آگاہ کردیتی ہے۔ سیکریٹری وزارت پٹرولیم نے بتایا کہ ڈیزل 50 فیصد جبکہ خام تیل 85 فیصد درآمد کیاجاتا ہے۔ سیکریٹری خزانہ نے بتایا کہ پٹرولیم مصنوعات سے 10 ارب روپے ماہانہ ٹیکس وصول کرنے کا ہدف ہے مگر دو ماہ میں آٹھ ارب روپے جمع ہوئے ہیں۔ سیکریٹری پٹرولیم نے بتایا کہ ہم ٹیکس میں کمی نہیں کرسکتے پی ایس اوصرف نیٹوکوتیل فراہم کرتا ہے۔