صحت ہو یا عالمی خبریں لوگ اپنے ذاتی احساس پر ان کا انتخاب کرتے ہیں
لوگ معلومات حاصل کرنے کا انتخاب اپنی پسند نا پسند اور احساسات کے تحت کرتے ہیں۔
HYDERABAD:
یعنی اگر عام افراد کو اس کا احساس ہوجائے کہ یہ معلومات ان کے لیے مفید ہوگی تب ہی وہ اسے پڑھتے اور سمجھتے ہی خواہ وہ مالی معلومات ہوں، صحت کی خبریں ہوں یا پھر عالمی معلومات ہی کیوں نہ ہو۔
یہ بات سائنسی جریدے نیچر کمیونی کیشن میں شائع ایک تحقیق میں سامنے آئی ہے جس میں 500 سے زائد افراد کو شامل تحقیق کیا گیا۔
500 افراد پر تحقیق سے پتا چلا ہے کہ معلومات حاصل کرنے والے لوگوں کو ان کے احساسات اور ضرورت کی بنا پر تین درجوں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے۔
یا تو علم اس کے لیے حاصل کرتے ہیں کہ حاصل شدہ معلومات ان کے احساسات اور جذبات پر اثر انداز ہوگی، دوسری قسم ان لوگوں کی ہے جو اس معلومات سے فیصلہ سازی میں مدد لینا چاہتے ہیں اور تیسری قسم کے لوگ معلومات کو اس بنا پر پڑھتے ہیں کہ وہ اکثر اس بارے می سوچتے رہتے ہیں۔
یعنی لوگ اس معلومات کا اطلاق اپنی صحت، مالی امور اور باہمی تعلقات پر کرنے کے خواہشمند ہوتے ہیں۔ توقع ہے کہ اس تحقیق سے نہ صرف لوگوں کے رحجان کا پتا چلتا ہے بلکہ اکتساب اور معلومات کے نئے مؤثر طریقے اختیار کرنے میں بھی مدد ملے گی۔
ماہرین یہ جاننا چاہتے ہیں کہ لوگ آخرمعلومات کے حصول میں دلچسپی کیوں لیتے ہیں؟ اور ہمہ وقت مطالعہ کرنے والے افراد آخر کس لالچ کے تحت پڑھے جاتے ہیں؟
جہاں تک صحت کا تعلق ہے لوگوں کی اکثریت یہ جاننے میں دلچسپی رکھتے ہیں کہ کیا وہ کینسر کے شکار ہوسکتے ہیں یا نہیں اور کچھ لوگ 2100 میں کرہ ارض کا درجہ حرارت معلوم کرنا چاہتے ہیں۔
ایک مطالعے سے انکشاف ہوا ہے کہ صحت سے لے کر عالمی خبروں تک کسی بھی معاملے پر لوگ ان معلومات کا انتخاب اپنے احساسات کی بنا پر کرتے ہیں۔
یعنی اگر عام افراد کو اس کا احساس ہوجائے کہ یہ معلومات ان کے لیے مفید ہوگی تب ہی وہ اسے پڑھتے اور سمجھتے ہی خواہ وہ مالی معلومات ہوں، صحت کی خبریں ہوں یا پھر عالمی معلومات ہی کیوں نہ ہو۔
یہ بات سائنسی جریدے نیچر کمیونی کیشن میں شائع ایک تحقیق میں سامنے آئی ہے جس میں 500 سے زائد افراد کو شامل تحقیق کیا گیا۔
500 افراد پر تحقیق سے پتا چلا ہے کہ معلومات حاصل کرنے والے لوگوں کو ان کے احساسات اور ضرورت کی بنا پر تین درجوں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے۔
یا تو علم اس کے لیے حاصل کرتے ہیں کہ حاصل شدہ معلومات ان کے احساسات اور جذبات پر اثر انداز ہوگی، دوسری قسم ان لوگوں کی ہے جو اس معلومات سے فیصلہ سازی میں مدد لینا چاہتے ہیں اور تیسری قسم کے لوگ معلومات کو اس بنا پر پڑھتے ہیں کہ وہ اکثر اس بارے می سوچتے رہتے ہیں۔
یعنی لوگ اس معلومات کا اطلاق اپنی صحت، مالی امور اور باہمی تعلقات پر کرنے کے خواہشمند ہوتے ہیں۔ توقع ہے کہ اس تحقیق سے نہ صرف لوگوں کے رحجان کا پتا چلتا ہے بلکہ اکتساب اور معلومات کے نئے مؤثر طریقے اختیار کرنے میں بھی مدد ملے گی۔
ماہرین یہ جاننا چاہتے ہیں کہ لوگ آخرمعلومات کے حصول میں دلچسپی کیوں لیتے ہیں؟ اور ہمہ وقت مطالعہ کرنے والے افراد آخر کس لالچ کے تحت پڑھے جاتے ہیں؟
جہاں تک صحت کا تعلق ہے لوگوں کی اکثریت یہ جاننے میں دلچسپی رکھتے ہیں کہ کیا وہ کینسر کے شکار ہوسکتے ہیں یا نہیں اور کچھ لوگ 2100 میں کرہ ارض کا درجہ حرارت معلوم کرنا چاہتے ہیں۔