پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان قرض کی فراہمی کا معاہدہ طے پاگیا
بین الاقوامی مالیاتی ادارہ حکومتی کارکردگی سے پوری طرح مطمئن ہے، اسحاق ڈار
پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان قرض کی فراہمی کا معاہدہ طے پاگیا ہے جبکہ وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کہتے ہیں کہ بین الاقوامی مالیاتی ادارہ حکومتی کارکردگی سے پوری طرح مطمئن ہے۔
دبئی میں آئی ایم ایف حکام سے مزاکرات کے بعد میڈیا بریفنگ کے دوران وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ ملک میں معاشی استحکام کے لئے اقدامات کئے جارہے ہیں اور آئی ایم ایف ہماری کارکردگی سے پوری طرح مطمئن ہے۔ ملک میں توانائی کا بحران ہے جسے حل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، اس وقت بھی لوڈ شیڈنگ کی جارہی ہے تاہم یہ شیڈول کے مطابق ہے اور موسم میں بہتری آتے ہی لوڈ شیڈنگ میں بھی کمی آئے گی۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ ملک میں بجلی کی چوری کی شرح 27 فی صد تک ہے جسے روکنے کے لئے سخت اقدامات کررہے ہیں، بجلی کی قیمتوں بڑھایا گیا ہے لیکن 200 یونٹ ماہانہ تک بجلی کے استعمال پر کوئی اضافہ نہیں کیا گیا۔ جس کے لئے حکومت 151 ارب روپے کی سبسڈی دے رہی ہے۔ اس کے علاوہ توانائی پالیسی کے تحت آئندہ 4 برسوں میں ساڑھے 4 ہزار میگاواٹ بجلی سسٹم میں شامل کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کی جانب سے اداروں کی نجکاری کےلئے کام ہورہا ہے، اس کے علاوہ پی آئی اے کے لئے اسٹریٹجک شراکت دار کی بھی تلاش ہے۔
اس موقع پر آئی ایم ایف کے جائزہ مشن کے سربراہ جیفری فرینک کا کہنا تھا کہ پاکستانی حکومت قرض کی فراہمی کے لئے طے پائے گئے کئی اہداف کے حصول کی کوششوں میں مصروف ہے، ملک کی اقتصادی ترقی 2.8 فیصد سے بڑھ کر3.1 فیصد ہوگئی ہے اس کے علاوہ ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر بھی مستحکم ہورہے ہیں، اس صورت کو دیکھتے ہوئے آئی ایم ایف کا پاکستان کے ساتھ قرض کی فراہمی کا معاہدہ ہوگیا ہے۔
جیفری فرینک کا کہنا تھا کہ محصولات کی وصولی میں اضافے کے ذریعے پاکستان اپنے بجٹ خسارے میں کمی کرسکتا ہے، افراط زر میں کمی کے لئے بھی پالیسیاں مرتب کرنا ہوں گی، اس کے علاوہ سرکاری اداروں کی نجکاری بھی پاکستان کے لئے سود مند ہے تاہم اس کے لئے آئی ایم ایف کی جانب سے کوئی دباؤ نہیں ڈالا جارہا۔
دبئی میں آئی ایم ایف حکام سے مزاکرات کے بعد میڈیا بریفنگ کے دوران وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ ملک میں معاشی استحکام کے لئے اقدامات کئے جارہے ہیں اور آئی ایم ایف ہماری کارکردگی سے پوری طرح مطمئن ہے۔ ملک میں توانائی کا بحران ہے جسے حل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، اس وقت بھی لوڈ شیڈنگ کی جارہی ہے تاہم یہ شیڈول کے مطابق ہے اور موسم میں بہتری آتے ہی لوڈ شیڈنگ میں بھی کمی آئے گی۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ ملک میں بجلی کی چوری کی شرح 27 فی صد تک ہے جسے روکنے کے لئے سخت اقدامات کررہے ہیں، بجلی کی قیمتوں بڑھایا گیا ہے لیکن 200 یونٹ ماہانہ تک بجلی کے استعمال پر کوئی اضافہ نہیں کیا گیا۔ جس کے لئے حکومت 151 ارب روپے کی سبسڈی دے رہی ہے۔ اس کے علاوہ توانائی پالیسی کے تحت آئندہ 4 برسوں میں ساڑھے 4 ہزار میگاواٹ بجلی سسٹم میں شامل کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کی جانب سے اداروں کی نجکاری کےلئے کام ہورہا ہے، اس کے علاوہ پی آئی اے کے لئے اسٹریٹجک شراکت دار کی بھی تلاش ہے۔
اس موقع پر آئی ایم ایف کے جائزہ مشن کے سربراہ جیفری فرینک کا کہنا تھا کہ پاکستانی حکومت قرض کی فراہمی کے لئے طے پائے گئے کئی اہداف کے حصول کی کوششوں میں مصروف ہے، ملک کی اقتصادی ترقی 2.8 فیصد سے بڑھ کر3.1 فیصد ہوگئی ہے اس کے علاوہ ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر بھی مستحکم ہورہے ہیں، اس صورت کو دیکھتے ہوئے آئی ایم ایف کا پاکستان کے ساتھ قرض کی فراہمی کا معاہدہ ہوگیا ہے۔
جیفری فرینک کا کہنا تھا کہ محصولات کی وصولی میں اضافے کے ذریعے پاکستان اپنے بجٹ خسارے میں کمی کرسکتا ہے، افراط زر میں کمی کے لئے بھی پالیسیاں مرتب کرنا ہوں گی، اس کے علاوہ سرکاری اداروں کی نجکاری بھی پاکستان کے لئے سود مند ہے تاہم اس کے لئے آئی ایم ایف کی جانب سے کوئی دباؤ نہیں ڈالا جارہا۔