حکومت کیخلاف نیب کے کچھ نہ کرنے کے الزامات بے بنیاد ہیں چیئرمین نیب
سلیکٹیو احتساب کی بات کرنا 100 فیصد غلط ہے، جسٹس (ر) جاوید اقبال
چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا ہےکہ سلیکٹیو احتساب کی بات کرنا 100 فیصد غلط ہے کیونکہ ایسا احتساب نہ ماضی میں ہوا نہ کبھی ہوگا، حکومت کیخلاف نیب کے کچھ نہ کرنے کے الزامات بے بنیاد ہیں۔
رانا تنویر حسین کی زیر صدارت پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس میں چیئرمین نیب جاوید اقبال نے شرکت کی۔
چیئرمین پی اےسی نے آڈٹ حکام کو کہاکہ آپ نے نیب کو چار سال کی کلین چٹ دی ہے، آپ نے نیب کے سوا کسی وزارت کی ضمنی گرانٹس کو اس طرح سیٹل نہیں کرنے کا کہا،اسکا مطلب ہے کہ ہمارے پاس اختیار آگیا کہ جتنا مرضی پیسہ ریگولرائز کردیں،سپلمنٹری گرانٹ کیوں لی گئی،اگر اس کی فنانس نے اجازت نہیں دی تو پھر کیوں لی گئی۔
نیب حکام نے کہاکہ3.30 بلین ہماری گرانٹ تھی اس سال تنخواہوں میں اضافے کیوجہ سے گرانٹ لی گئی۔ چیئرمین نیب نے کہاکہ حکومت پاکستان نے منظوری دی، ملازمین کی تنخواہیں بڑھیں اور اس کی ادائیگی ہوئی۔
بعدازاں چیئرمین نیب نے میڈیا سے گفتگو میں کہاکہ اپنے اس موقف پر قائم ہوں اگر نیب کی کارکردگی سے پی اے سی کو مطمئن نہ کر سکا تو گھر چلا جاؤں گا۔
صحافی نے سوال کیا کہ آٹا چینی گندم اسکینڈل کا کیا ہوا۔ چیئرمین نیب نے جواب دیا کہ آٹا گھی چینی اسکینڈل نیب کے پاس نہیں آئے، ایف آئی اے کے پاس ہے ان سے پوچھیں، حکومت کیخلاف نیب کے کچھ نہ کرنے کے الزامات بے بنیاد ہیں،کیا سبطین خان کیخلاف کیس کسی کو نظر نہیں آتا،بی آر ٹی، مالم جبہ ، بلین ٹری منصوبوں پر تحقیقات جاری ہیں، بی آر ٹی کا سوال کرنے سے پہلے پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ پڑھ لیں، بلین ٹری کے بارے میں کارروائی سپریم کورٹ نے روک دی ہے۔
صحافی نے سوال کیا کہ اپوزیشن آپ سے مطمئن نہیں۔ اس پر چیئرمین نیب نے کہاکہ صرف وہ چند لوگ مطمئن نہیں جن کے خلاف مقدمات ہیں۔
رانا تنویر حسین کی زیر صدارت پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس میں چیئرمین نیب جاوید اقبال نے شرکت کی۔
چیئرمین پی اےسی نے آڈٹ حکام کو کہاکہ آپ نے نیب کو چار سال کی کلین چٹ دی ہے، آپ نے نیب کے سوا کسی وزارت کی ضمنی گرانٹس کو اس طرح سیٹل نہیں کرنے کا کہا،اسکا مطلب ہے کہ ہمارے پاس اختیار آگیا کہ جتنا مرضی پیسہ ریگولرائز کردیں،سپلمنٹری گرانٹ کیوں لی گئی،اگر اس کی فنانس نے اجازت نہیں دی تو پھر کیوں لی گئی۔
نیب حکام نے کہاکہ3.30 بلین ہماری گرانٹ تھی اس سال تنخواہوں میں اضافے کیوجہ سے گرانٹ لی گئی۔ چیئرمین نیب نے کہاکہ حکومت پاکستان نے منظوری دی، ملازمین کی تنخواہیں بڑھیں اور اس کی ادائیگی ہوئی۔
بعدازاں چیئرمین نیب نے میڈیا سے گفتگو میں کہاکہ اپنے اس موقف پر قائم ہوں اگر نیب کی کارکردگی سے پی اے سی کو مطمئن نہ کر سکا تو گھر چلا جاؤں گا۔
صحافی نے سوال کیا کہ آٹا چینی گندم اسکینڈل کا کیا ہوا۔ چیئرمین نیب نے جواب دیا کہ آٹا گھی چینی اسکینڈل نیب کے پاس نہیں آئے، ایف آئی اے کے پاس ہے ان سے پوچھیں، حکومت کیخلاف نیب کے کچھ نہ کرنے کے الزامات بے بنیاد ہیں،کیا سبطین خان کیخلاف کیس کسی کو نظر نہیں آتا،بی آر ٹی، مالم جبہ ، بلین ٹری منصوبوں پر تحقیقات جاری ہیں، بی آر ٹی کا سوال کرنے سے پہلے پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ پڑھ لیں، بلین ٹری کے بارے میں کارروائی سپریم کورٹ نے روک دی ہے۔
صحافی نے سوال کیا کہ اپوزیشن آپ سے مطمئن نہیں۔ اس پر چیئرمین نیب نے کہاکہ صرف وہ چند لوگ مطمئن نہیں جن کے خلاف مقدمات ہیں۔