ملیر کنٹونمنٹ بورڈ کو نجی سوسائٹیز پر مویشی منڈی لگانے سے روک دیا گیا

بزنس کرنا آپ کے مینڈیٹ میں شامل ہے؟ سندھ ہائیکورٹ


کورٹ رپورٹر December 07, 2021
بزنس کرنا آپ کے مینڈیٹ میں شامل ہے؟ سندھ ہائیکورٹ

LONDON: سندھ ہائیکورٹ نے نجی جائیدادوں پر قبضہ کرکے مویشی منڈی لگانے کیخلاف درخواست پر ملیر کنٹونمنٹ بورڈ کو نجی سوسائٹیز پر مویشی منڈی لگانے سے روک دیا۔

جسٹس ظفر احمد راجپوت اور جسٹس محمد فیصل کمال عالم پر مشتمل بینچ کے روبرو نجی جائیدادوں پر قبضہ کرکے مویشی منڈی لگانے کیخلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔

جواب جمع نہ کرانے پر عدالت ملیر کنٹونمنٹ بورڈ کے وکیل پر برہم ہوگئی۔ عدالت نے ریمارکس دیئے ڈپٹی اٹارنی جنرل صاحب، 6 سال بہت ہوتے ہیں۔ 6 سال سے جواب نہ آنے کا کیا مطلب؟ اس کا مطلب ہے درخواستگزار ٹھیک کہہ رہے ہیں۔

ملیر کنٹونمنٹ بورڈ کے وکیل نے موقف دیا کہ ممکن ہے نجی سوسائٹی سے معاہدہ کرکے منڈی کا حصہ بنایا جاتا ہو۔ جسٹس ظفر احمد راجپوت نے ریمارکس دیئے کہ کسی سوسائٹی کا معاہدہ دکھائیں۔

جسٹس ظفر احمد راجپوت نے کنٹونمنٹ ملیر کے وکیل سے استفسار کیا کہ بزنس کرنا آپکے مینڈیٹ میں شامل ہے؟ کنٹونمنٹ بورڈ کے وکیل نے موقف اپنایا کہ نہیں ہم تو صرف سروس فراہم کرتے ہیں۔

جسٹس ظفر احمد راجپوت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ جہاں منڈی لگتی ہے کیا وہ زمین آپ کی ہے؟ آپ اسٹیٹ ہیں آپ کا کام نہیں ہے کاروبار کرنا۔ اگر اسٹیشن کمانڈر ملیر کسی سوسائٹی میں جاکر کہے، پارک کی زمین چاہیے منڈی کے لئے تو کس کی جرات ہوسکتی ہے کہ منع کرے۔ یہ اسٹیشن کمانڈر کا کام نہیں ہے منڈیاں لگوانا۔

وفاقی حکومت کے وکیل نے موقف دیا کہ منسٹری آف ڈیفنس کا اس منڈی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ عدالت نے ملیر کنٹونمنٹ بورڈ کو نجی سوسائٹیز پر مویشی منڈی لگانے سے روک دیا۔ عدالت نے ریمارکس دیئے آئندہ کسی نجی سوسائٹی کو مویشی منڈی میں شامل نہ کیا جائے۔

ملیر کنٹونمنٹ بورڈ کیخلاف پاکستان نیول سی این جی ای کوآپریٹیو ہاؤسنگ سوسائٹی نے دائر درخواست میں موقف اپنایا تھا کہ عید الاضحی کے موقع پر ہر بار ہماری اراضی پر قبضہ کرلیا جاتا ہے۔ سوسائٹی میں زبردستی گھس کر پارکس تک تو تباہ کردیا جاتا ہے۔ درخواست 2016 میں دائر کی تھی اور ہر سال یہی ہوتا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |