سعودی عرب میں تاریخ کے پہلے فلم فیسٹیول کا آغاز
فیسٹیول میں 67 ممالک کی 138 دستاویزی فلمیں 30 سے زائد زبانوں میں پیش کی جائیں گی
لاہور:
سعودی عرب میں پہلے فلم فیسٹیول کا آغاز ہوگیا ہے جو 10 روز تک جاری رہے گا۔ فلمی میلے میں 67 ممالک کی 138 دستاویزی فلمیں 30 سے زائد زبانوں میں پیش کی جائیں گی۔
سعودی عرب کے شہر جدہ میں ہونے والے پہلے فلم فیسٹیول میں ملکی و غیر ملکی نامور فنکار شرکت کر رہے ہیں۔ فیسٹیول کی افتتاحی تقریب میں شرکا کا کہنا تھا کہ سعودی عرب میں سینیما کی بحالی ایک مثبت قدم ہے جس کی جتنی پذیرائی کی جائے کم ہے۔
فلم فیسٹیول کے ڈائریکٹر محمد ال ترکی نے غیر ملکی خبر رساں ایجنسی سے گفتگو میں کہا کہ فلم فیسٹیول میں اگلے 10 روز تک دنیا بھر کی تمام مشہور فلمیں نمائش کے لیے پیش کی جائیں گی، جدہ ریڈ سی انٹرنیشنل فلم فیسٹیول میں دنیا بھر سے آئے غیر ملکی ہدایت کار اور اداکار اپنی فلموں کی نمائش کریں گے جس سے دنیا میں یہ پیغام جائے گا کہ سعودی عرب اب فنون لطیفہ میں اپنی خدمات پیش کرے گا۔
جدہ میں ہونے والے فلمی میلے میں سعودی عرب کی پہلی ہدایت کار خاتون ہیفا المنصور کی بھی شرکت متوقع ہے جنہوں نے 2012ء میں فلم 'وجدہ' کی ہدایت کاری کی اور اپنے نام کئی بین الاقوامی ایوارڈز کیے۔
فلمی میلے میں شریک سعودی اداکار الہام علی نے کہا کہ 5 سال قبل شہزادہ محمد بن سلمان کی جانب سے سعودی عرب میں فلمی میلے کے انعقاد کے اعلان پر مجھے یقین نہیں آیا تھا اور آج ملکی تاریخ کے ہونے والے پہلے فلمی میلے میں ریڈ کارپٹ میں شریک ہوں۔
سعودی عرب کے ہدایت کار احمد ال ملاح کا کہنا ہے کہ 2018ء سے قبل سعودی عرب میں سینیما انڈسٹری انتہائی زوال کا شکار تھی جس وجہ سے سرمایہ کار بھی انڈسٹری میں پیسہ نہیں لگاتے تھے۔
سعودی عرب کے اداکار اور ہدایت کار فلمی میلے کے انعقاد سے خوش ہیں۔ امید ہے سال 2030ء تک سعودی عرب کی انٹرٹینمنٹ انڈسٹری میں 950 ملین ڈالر منافع بخش کاروبار ہونے کی توقع ہے جو ملکی زرِ مبادلہ میں اہم کردار ادا کرے گی۔
سعودی عرب میں پہلے فلم فیسٹیول کا آغاز ہوگیا ہے جو 10 روز تک جاری رہے گا۔ فلمی میلے میں 67 ممالک کی 138 دستاویزی فلمیں 30 سے زائد زبانوں میں پیش کی جائیں گی۔
سعودی عرب کے شہر جدہ میں ہونے والے پہلے فلم فیسٹیول میں ملکی و غیر ملکی نامور فنکار شرکت کر رہے ہیں۔ فیسٹیول کی افتتاحی تقریب میں شرکا کا کہنا تھا کہ سعودی عرب میں سینیما کی بحالی ایک مثبت قدم ہے جس کی جتنی پذیرائی کی جائے کم ہے۔
فلم فیسٹیول کے ڈائریکٹر محمد ال ترکی نے غیر ملکی خبر رساں ایجنسی سے گفتگو میں کہا کہ فلم فیسٹیول میں اگلے 10 روز تک دنیا بھر کی تمام مشہور فلمیں نمائش کے لیے پیش کی جائیں گی، جدہ ریڈ سی انٹرنیشنل فلم فیسٹیول میں دنیا بھر سے آئے غیر ملکی ہدایت کار اور اداکار اپنی فلموں کی نمائش کریں گے جس سے دنیا میں یہ پیغام جائے گا کہ سعودی عرب اب فنون لطیفہ میں اپنی خدمات پیش کرے گا۔
جدہ میں ہونے والے فلمی میلے میں سعودی عرب کی پہلی ہدایت کار خاتون ہیفا المنصور کی بھی شرکت متوقع ہے جنہوں نے 2012ء میں فلم 'وجدہ' کی ہدایت کاری کی اور اپنے نام کئی بین الاقوامی ایوارڈز کیے۔
فلمی میلے میں شریک سعودی اداکار الہام علی نے کہا کہ 5 سال قبل شہزادہ محمد بن سلمان کی جانب سے سعودی عرب میں فلمی میلے کے انعقاد کے اعلان پر مجھے یقین نہیں آیا تھا اور آج ملکی تاریخ کے ہونے والے پہلے فلمی میلے میں ریڈ کارپٹ میں شریک ہوں۔
سعودی عرب کے ہدایت کار احمد ال ملاح کا کہنا ہے کہ 2018ء سے قبل سعودی عرب میں سینیما انڈسٹری انتہائی زوال کا شکار تھی جس وجہ سے سرمایہ کار بھی انڈسٹری میں پیسہ نہیں لگاتے تھے۔
سعودی عرب کے اداکار اور ہدایت کار فلمی میلے کے انعقاد سے خوش ہیں۔ امید ہے سال 2030ء تک سعودی عرب کی انٹرٹینمنٹ انڈسٹری میں 950 ملین ڈالر منافع بخش کاروبار ہونے کی توقع ہے جو ملکی زرِ مبادلہ میں اہم کردار ادا کرے گی۔