عراق سے لوٹی گئی قدیم نایاب تختی واپس لوٹادی گئی
3500 سال پرانی گلگامش عہد کی مٹی کی نایاب تختی پر دنیا کی قدیم تحریر محفوظ ہے
ISLAMABAD:
امریکا نے عراق سے لوٹی گئی مٹی کی مشہور تختی واپس کردی ہے جس پر 3500 سال قبل گلگامش کی داستان کا ایک حصہ رقم ہے۔ اس نایاب ترین تختی کو دنیا کی اولین محفوظ شدہ باقاعدہ تحریر بھی کہا جاتا ہے۔
امریکہ محکمہ خارجہ نے ایک سادہ تقریب میں اس تختی کو عراقی حکام کے حوالے کیا ہے۔ کوئی 30 برس قبل یہ تختی جنگِ خلیج میں لوٹ لی گئی تھی۔ ماہرین کے مطابق اس کی قیمت کسی بھی طرح 17 لاکھ ڈالر سے کم نہیں جس پر قدیم ترین مذہبی متن کاڑھا گیا ہے۔
گارے کی یہ تختی (ٹیبلٹ) 1853 میں اس وقت دریافت ہوئی تھی جب اسوری بادشاہ اسور بینی پال کے آثار دریافت ہوئے تھے۔ 1991 میں خلیج کی جنگ میں اسے چوری کیا گیا تھا اور 2003 میں غیرقانونی طور پر امریکہ پہنچادیا گیا۔ اسے ایک دکان کو بیچا گیا اور پھر واشنگٹن کے میوزیم آف بائبل میں رکھا گیا تھا۔
ستمبر 2019 میں قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں نے اسے برآمد کرلیا تھا اور اس سال جولائی میں عدالت نے اسے عراق کو لوٹانے کا حکم دیا تھا۔
واضح رہے کہ اب بھی عراق سے لوٹے اور چرائے گئے 17 ہزار سے زائد نوادارت امریکہ، برطانیہ ، ہالینڈ اور اٹلی وغیرہ میں موجود ہیں جن کی بازیابی کی کوشش کی جارہی ہے۔
امریکا نے عراق سے لوٹی گئی مٹی کی مشہور تختی واپس کردی ہے جس پر 3500 سال قبل گلگامش کی داستان کا ایک حصہ رقم ہے۔ اس نایاب ترین تختی کو دنیا کی اولین محفوظ شدہ باقاعدہ تحریر بھی کہا جاتا ہے۔
امریکہ محکمہ خارجہ نے ایک سادہ تقریب میں اس تختی کو عراقی حکام کے حوالے کیا ہے۔ کوئی 30 برس قبل یہ تختی جنگِ خلیج میں لوٹ لی گئی تھی۔ ماہرین کے مطابق اس کی قیمت کسی بھی طرح 17 لاکھ ڈالر سے کم نہیں جس پر قدیم ترین مذہبی متن کاڑھا گیا ہے۔
گارے کی یہ تختی (ٹیبلٹ) 1853 میں اس وقت دریافت ہوئی تھی جب اسوری بادشاہ اسور بینی پال کے آثار دریافت ہوئے تھے۔ 1991 میں خلیج کی جنگ میں اسے چوری کیا گیا تھا اور 2003 میں غیرقانونی طور پر امریکہ پہنچادیا گیا۔ اسے ایک دکان کو بیچا گیا اور پھر واشنگٹن کے میوزیم آف بائبل میں رکھا گیا تھا۔
ستمبر 2019 میں قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں نے اسے برآمد کرلیا تھا اور اس سال جولائی میں عدالت نے اسے عراق کو لوٹانے کا حکم دیا تھا۔
واضح رہے کہ اب بھی عراق سے لوٹے اور چرائے گئے 17 ہزار سے زائد نوادارت امریکہ، برطانیہ ، ہالینڈ اور اٹلی وغیرہ میں موجود ہیں جن کی بازیابی کی کوشش کی جارہی ہے۔