امریکن بزنس کونسل کی حکومت کو غیر قانونی تجارت کے خلاف مدد کی پیشکش
امریکی کونسل کی شوکت ترین اور چیئرمین ایف بی آر سے ملاقات، غذائی اشیا کی غیرقانونی تجارت سے نمٹنے میں اظہار دلچسپی
RAWALPINDI:
امریکن بزنس کونسل نے ایف بی آر کو غیر قانونی تجارت کی روک تھام پر مدد کی پیشکش کردی۔
امریکن بزنس کونسل کے چار رکنی وفد نے گورنمنٹ ریلیشنز کی ذیلی کمیٹی کے چیئرمین عدنان اسد کی قیادت میں وزیر اعظم کے مشیر برائے خزانہ و محصولات شوکت ترین اور چیئرمین ایف بی آر ڈاکٹر محمد اشفاق احمد سے ملاقات کی۔ ملاقات میں امریکن بزنس کونسل نے ایف بی آر کو غیر قانونی تجارت کی روک تھام پر مدد کی پیشکش کی۔
ایف بی آر ہیڈ کوارٹرز میں ہونے والی ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم کے مشیر برائے خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ اگلے چار سے پانچ برس میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی کے تناسب کو 20 فیصد تک بڑھایا جائے گا۔
انہوں نے تمباکو اور مشروبات کو غیر قانونی تجارت سے متاثرہ دو اہم شعبوں کے طور پر واضح کیا اور ان اہم سیکٹرز میں ریونیو کا نقصان کو دور کرنے کے لیے کوالٹی ریسرچ کی اہمیت پر زور دیا۔
انہوں نے وفد کے تعاون کا شکریہ ادا کیا اور خیر مقدم کیا کہ وہ غیر قانونی تجارت کے انسداد کے لیے ایف بی آر اور اس کے ساتھ ساتھ نجی شعبے کے ساتھ مل کر کام کرے۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئےعدنان اسد نے امریکن بزنس کونسل کے دائرہ کار اور اہمیت کو اجاگر کیا اور حکومت پاکستان سمیت متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر کام کرنے کی افادیت پر روشنی ڈالی۔
انہوں نے سرکاری ڈیٹا کی بنیاد پر اشیائے خوردونوش میں غیر قانونی تجارت کے ناسور سے نمٹنے کے لیے وزارت خزانہ اور ایف بی آر کے ساتھ تعاون میں گہری دلچسپی ظاہر کی۔
امریکن بزنس کونسل نے ایف بی آر کو غیر قانونی تجارت کی روک تھام پر مدد کی پیشکش کردی۔
امریکن بزنس کونسل کے چار رکنی وفد نے گورنمنٹ ریلیشنز کی ذیلی کمیٹی کے چیئرمین عدنان اسد کی قیادت میں وزیر اعظم کے مشیر برائے خزانہ و محصولات شوکت ترین اور چیئرمین ایف بی آر ڈاکٹر محمد اشفاق احمد سے ملاقات کی۔ ملاقات میں امریکن بزنس کونسل نے ایف بی آر کو غیر قانونی تجارت کی روک تھام پر مدد کی پیشکش کی۔
ایف بی آر ہیڈ کوارٹرز میں ہونے والی ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم کے مشیر برائے خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ اگلے چار سے پانچ برس میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی کے تناسب کو 20 فیصد تک بڑھایا جائے گا۔
انہوں نے تمباکو اور مشروبات کو غیر قانونی تجارت سے متاثرہ دو اہم شعبوں کے طور پر واضح کیا اور ان اہم سیکٹرز میں ریونیو کا نقصان کو دور کرنے کے لیے کوالٹی ریسرچ کی اہمیت پر زور دیا۔
انہوں نے وفد کے تعاون کا شکریہ ادا کیا اور خیر مقدم کیا کہ وہ غیر قانونی تجارت کے انسداد کے لیے ایف بی آر اور اس کے ساتھ ساتھ نجی شعبے کے ساتھ مل کر کام کرے۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئےعدنان اسد نے امریکن بزنس کونسل کے دائرہ کار اور اہمیت کو اجاگر کیا اور حکومت پاکستان سمیت متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر کام کرنے کی افادیت پر روشنی ڈالی۔
انہوں نے سرکاری ڈیٹا کی بنیاد پر اشیائے خوردونوش میں غیر قانونی تجارت کے ناسور سے نمٹنے کے لیے وزارت خزانہ اور ایف بی آر کے ساتھ تعاون میں گہری دلچسپی ظاہر کی۔