دنیا کی سب سے طاقتور دوربین خلاء میں جانے کےلیے تیار
یہ کائنات کے اُن دور دراز مقامات کو بھی دیکھ سکے گی جنہیں آج تک کوئی دوربین نہیں دیکھ سکی ہے
MUMBAI:
امریکا، کینیڈا اور یورپ کی مشترکہ اور دنیا کی طاقتور ترین دوربین ''جیمس ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ'' (جے ڈبلیو ایس ٹی) کو ایندھن بھرنے کے بعد خلاء میں روانگی کےلیے مکمل طور پر تیار کردیا گیا ہے۔
یورپی خلائی ایجنسی (ای ایس اے) کی تازہ پریس ریلیز کے مطابق، اسے 22 دسمبر 2021 کے روز ''آریان 5'' راکٹ کے ذریعے خلاء میں روانہ کیا جائے گا۔
بتاتے چلیں کہ ناسا کے تحت اس خلائی دوربین کی تمام آزمائشیں امریکا میں مکمل کی گئیں، جس کے بعد اسے پاناما کینال کے راستے ''یورپین اسپیس پورٹ'' پہنچا دیا گیا جو جنوبی امریکا میں فرانس کے زیرِ انتظام گیانا میں واقع ہے۔ آخری جانچ پڑتال کے بعد اسے یہیں سے خلاء میں روانہ کیا جائے گا۔
یہ بیضوی مدار میں سورج کے گرد چکر لگائے گی جبکہ زمین سے اس کا اوسط فاصلہ تقریباً 15 لاکھ کلومیٹر رہے گا۔
خلاء کے انتہائی تاریک ماحول میں زیریں سرخ (انفراریڈ) شعاعوں کے ذریعے یہ کائنات کے ان دور دراز مقامات کو بھی دیکھ سکے گی جو اس سے پہلے کسی دوربین نے نہیں دیکھے۔
یہ مقامات ہم سے تقریباً 13 ارب 70 کروڑ سال دور ہیں، یعنی ان سے آنے والی روشنی بھی اتنی ہی قدیم ہے۔
سائنسدانوں کا خیال ہے کہ کائنات کے اوّلین ستارے بھی آج سے 13 ارب 70 کروڑ پہلے وجود میں آئے ہوں گے لیکن اب تک کسی بھی دوربین سے انہیں دیکھا نہیں جاسکا ہے۔ جیمس ویب خلائی دوربین ایسے ستاروں کو بھی دیکھ سکے گی۔
ان کے علاوہ یہ دوسرے ستاروں کے گرد زمین جیسے سیارے تلاش کرنے کا اضافی کام بھی کرے گی۔
اس دوربین کا مرکزی آئینہ 18 آئینوں کو آپس میں جوڑ کر بنایا گیا ہے جس کی مجموعی چوڑائی تقریباً 6.5 میٹر ہے۔
طاقتور ہونے کے علاوہ، یہ دنیا کی مہنگی ترین دوربین بھی ہے جس پر تقریباً 9 ارب ڈالر لاگت آئی ہے۔
امریکا، کینیڈا اور یورپ کی مشترکہ اور دنیا کی طاقتور ترین دوربین ''جیمس ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ'' (جے ڈبلیو ایس ٹی) کو ایندھن بھرنے کے بعد خلاء میں روانگی کےلیے مکمل طور پر تیار کردیا گیا ہے۔
یورپی خلائی ایجنسی (ای ایس اے) کی تازہ پریس ریلیز کے مطابق، اسے 22 دسمبر 2021 کے روز ''آریان 5'' راکٹ کے ذریعے خلاء میں روانہ کیا جائے گا۔
بتاتے چلیں کہ ناسا کے تحت اس خلائی دوربین کی تمام آزمائشیں امریکا میں مکمل کی گئیں، جس کے بعد اسے پاناما کینال کے راستے ''یورپین اسپیس پورٹ'' پہنچا دیا گیا جو جنوبی امریکا میں فرانس کے زیرِ انتظام گیانا میں واقع ہے۔ آخری جانچ پڑتال کے بعد اسے یہیں سے خلاء میں روانہ کیا جائے گا۔
یہ بیضوی مدار میں سورج کے گرد چکر لگائے گی جبکہ زمین سے اس کا اوسط فاصلہ تقریباً 15 لاکھ کلومیٹر رہے گا۔
خلاء کے انتہائی تاریک ماحول میں زیریں سرخ (انفراریڈ) شعاعوں کے ذریعے یہ کائنات کے ان دور دراز مقامات کو بھی دیکھ سکے گی جو اس سے پہلے کسی دوربین نے نہیں دیکھے۔
یہ مقامات ہم سے تقریباً 13 ارب 70 کروڑ سال دور ہیں، یعنی ان سے آنے والی روشنی بھی اتنی ہی قدیم ہے۔
سائنسدانوں کا خیال ہے کہ کائنات کے اوّلین ستارے بھی آج سے 13 ارب 70 کروڑ پہلے وجود میں آئے ہوں گے لیکن اب تک کسی بھی دوربین سے انہیں دیکھا نہیں جاسکا ہے۔ جیمس ویب خلائی دوربین ایسے ستاروں کو بھی دیکھ سکے گی۔
ان کے علاوہ یہ دوسرے ستاروں کے گرد زمین جیسے سیارے تلاش کرنے کا اضافی کام بھی کرے گی۔
اس دوربین کا مرکزی آئینہ 18 آئینوں کو آپس میں جوڑ کر بنایا گیا ہے جس کی مجموعی چوڑائی تقریباً 6.5 میٹر ہے۔
طاقتور ہونے کے علاوہ، یہ دنیا کی مہنگی ترین دوربین بھی ہے جس پر تقریباً 9 ارب ڈالر لاگت آئی ہے۔