نیوزی لینڈ میں نوجوانوں پر تمباکو نوشی کی تاحیات پابندی کی تیاری

ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اس قانون سے ملک میں تمباکو کی بلیک مارکیٹ عمل میں آسکتی ہے

ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اس قانون سے ملک میں تمباکو کی بلیک مارکیٹ عمل میں آسکتی ہے - فوٹو:فائل

SHANGHAI/BEIJING:
نیوزی لینڈ کی حکومت نے نوجوانوں کو تاحیات تمباکو نوشی سے باز رکھنے کے لیے قانون سازی کا فیصلہ کرلیا ہے۔

برطانوی نشریاتی ادارے (بی بی سی) کی رپورٹ کے مطابق نیوزی لینڈ میں نئی نسل کو تاحیات تمباکو خریدنے سے روکنے کے لیے قانون سازی اگلے سال کی جائے گی۔ 2008ء کے بعد پیدا ہونے والے نوجوان تاحیات سگریٹ نوشی اور تمباکو نہیں خرید سکیں گے۔


یہ اقدام وزیر صحت عائشہ ورال کی تمباکو نوشی کے خلاف کریک ڈاؤن کا حصہ ہے۔ وزیر صحت نے اس حوالے سے کہا ہے کہ ہم اس بات کو یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ ہمارے نوجوان کبھی بھی تمباکو نوشی نہ کریں۔

ملک بھر کے ماہرینِ صحت اور ڈاکٹرز کی جانب سے نوجوانوں کو تمباکو نوشی سے باز رکھنے کے لیے قانون لانے کے اس فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔

کچھ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ حکومت کے اس اقدام سے ملک میں تمباکو کی بلیک مارکیٹ عمل میں آسکتی ہے جس کے لیے کسٹم حکام کو سرحدوں پر کنٹرول مزید سخت کرنے کے اقدامات اٹھانا ہوں گے۔
Load Next Story