جمعۃ المبارک کے فضائل اور اہمیت
’’جس شخص نے تین جمعے غفلت کی وجہ سے چھوڑ دیے، اﷲ تعالیٰ اس کے دل پر مہر لگا دے گا۔‘‘
LOS ANGELES:
نبی کریمؐ نے ارشاد فرمایا:
''جس شخص نے تین جمعے غفلت کی وجہ سے چھوڑ دیے، اﷲ تعالیٰ اس کے دل پر مہر لگا دے گا۔''
اﷲ تعالیٰ نے اپنی قدرت سے ساری کائنات پیدا فرمائی اور ان میں سے بعض کو بعض پر فوقیت دی۔ سات دن بنائے اور جمعہ کے دن کو دیگر ایام پر فوقیت دی۔ جمعہ کے فضائل میں یہ بات خاص طور پر قابل ذکر ہے کہ ہفتہ کے تمام ایام میں صرف جمعہ کے نام سے ہی قرآن کریم میں سورہ نازل ہوئی ہے جس کی رہتی دنیا تک تلاوت ہوتی رہے گی ان شاء اﷲ۔ سورۂ جمعہ مدنی سورہ ہے، اس سورہ کی آخری تین آیات میں نماز جمعہ کا تذکرہ ہے۔
جن کا مفہوم یہ ہے کہ اے ایمان والو! جب جمعے کے دن نماز کے لیے پکارا جائے، یعنی نماز کی اذان ہوجائے تو اﷲ کی یاد کے لیے جلدی کرو، اور خرید و فروخت چھوڑ دو۔ یہ تمہارے حق میں بہت ہی بہتر ہے اگر تم جانتے ہو۔ اور جب نماز ہوجائے تو زمین میں پھیل جاؤ اور اﷲ کا فضل تلاش کرو یعنی رزق حلال تلاش کرو۔ اور اﷲ کو بہت یاد کرو تاکہ تم کام یاب ہوجاؤ۔ یعنی نماز تو صرف مخصوص جگہ ادا کرسکتے ہو لیکن ذکر ہر جگہ کرسکتے ہو۔ دیکھو مجھے بھول نہ جانا، کام کرتے ہوئے، محنت مزدوری و ملازمت کرتے ہوئے ہر جگہ مجھے یاد رکھنا۔
جمعہ کا نام جمعہ کیوں رکھا گیا: اس کے مختلف اسباب ذکر کیے جاتے ہیں: جمعہ، جمع سے ماخوذ ہے جس کے معنی ہیں جمع ہونا۔ کیوں کہ مسلمان اس دن بڑی مساجد میں جمع ہوتے ہیں اور امت مسلمہ کے اجتماعات ہوتے ہیں، اس لیے اس دن کو جمعہ کہا جاتا ہے۔ چھے دن میں اﷲ تعالیٰ نے زمین و آسمان اور تمام مخلوق کو پیدا فرمایا۔ جمعہ کے دن مخلوقات کی تخلیق مکمل ہوئی یعنی ساری مخلوق اس دن جمع ہوگئی اس لیے اس دن کو جمعہ کہا جاتا ہے۔ اور جمعہ کے دن حضرت آدم علیہ السلام پیدا کیے گئے۔
نبی اکرم ﷺ کا پہلا جمعہ
نبی اکرم ﷺ نے مکہ مکرمہ سے مدینہ منورہ ہجرت کے وقت مدینہ منورہ کے قریب بنو عمرو بن عوف کی بستی قبا میں چند روز کے لیے قیام فرمایا۔ قباء سے روانہ ہونے سے ایک روز قبل جمعرات کے دن آپ ﷺ نے مسجد قباء کی بنیاد رکھی۔ یہ اسلام کی پہلی مسجد ہے جس کی بنیاد تقوی پر رکھی گئی۔ جمعہ کے دن صبح کو نبی اکرم ﷺ قباء سے مدینہ منورہ کے لیے روانہ ہوئے۔ جب بنو سالم بن عوف کی آبادی میں پہنچے تو جمعہ کا وقت ہوگیا، تو آپ ﷺ نے بطن وادی میں اس مقام پر جمعہ پڑھایا جہاں اب مسجد (مسجد جمعہ) بنی ہوئی ہے۔ یہ نبی اکرم ﷺ کا پہلا جمعہ ہے۔ (تفسیر قرطبی)
جمعہ کے دن کی اہمیت کے متعلق دو احادیث
رسول اﷲ ﷺ نے ارشاد فرمایا، مفہوم: ''سورج کے طلوع و غروب والے دنوں میں کوئی بھی دن جمعہ کے دن سے افضل نہیں۔'' یعنی جمعہ کا دن تمام دنوں سے افضل ہے۔
(صحیح ابن حبان)
رسول اﷲ ﷺ نے ایک مرتبہ جمعہ کے دن ارشاد فرمایا، مفہوم: ''مسلمانو! اﷲ تعالیٰ نے اس دن کو تمہارے لیے عید کا دن بنایا ہے لہذا اس دن غسل کیا کرو اور مسواک کیا کرو۔'' (طبرانی، مجمع الزوائد) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جمعہ کا دن سات ایام کی عید ہے۔
جمعہ کے دن قبولیت والی گھڑی
رسول اﷲ ﷺ نے جمعہ کے دن کا ذکر کیا اور فرمایا، مفہوم: ''اس میں ایک گھڑی ایسی ہے جس میں کوئی مسلمان نماز پڑھے اور اﷲ تعالیٰ سے کچھ مانگے تو اﷲ تعالیٰ اس کو عنایت فرما دیتا ہے اور ہاتھ کے اشارے سے آپ ﷺ نے واضح فرمایا کہ وہ ساعت مختصر سی ہے۔'' (بخاری) احادیث کی روشنی میں جمعہ کے دن قبولیت والی گھڑی کے متعلق علماء نے دو وقتوں کی تحدید کی ہے: پہلی، دونوں خطبوں کا درمیانی وقت، جب امام منبر پر کچھ لمحات کے لیے بیٹھتا ہے اور دوسری غروب آفتاب سے کچھ وقت قبل۔
نمازِجمعہ کی فضیلت
رسول اﷲ ﷺ نے ارشاد فرمایا، مفہوم: ''جو شخص اچھی طرح وضو کرتا ہے، پھر جمعہ کی نماز کے لیے آتا ہے، خوب دھیان سے خطبہ سنتا ہے اور خطبہ کے دوران خاموش رہتا ہے تو اس جمعہ سے گزشتہ جمعہ تک اور مزید تین دن کے گناہ معاف کردیے جاتے ہیں۔'' (مسلم)
یعنی چھوٹے گناہوں کی معافی ہوجاتی ہے۔
جمعہ کی نماز کے لیے مسجد جلدی پہنچنا
رسول اﷲ ﷺ نے ارشاد فرمایا، مفہوم: ''جب جمعہ کا دن ہوتا ہے تو فرشتے مسجد کے ہر دروازے پر کھڑے ہوجاتے ہیں۔ پہلے آنے والے کا نام پہلے، اس کے بعد آنے والے کا نام اس کے بعد لکھتے ہیں (اسی طرح آنے والوں کے نام ان کے آنے کی ترتیب سے لکھتے رہتے ہیں)۔ جب امام خطبہ دینے کے لیے آتا ہے تو فرشتے اپنے کھاتے (جن میں آنے والوں کے نام لکھے گئے ہیں) بند کردیتے ہیں اور خطبہ سننے میں مشغول ہوجاتے ہیں۔'' (مسلم) خطبہ ٔجمعہ شروع ہونے کے بعد مسجد پہنچنے والے حضرات کی نماز جمعہ تو ادا ہوجاتی ہے، مگر نماز جمعہ کی فضیلت ان کو حاصل نہیں ہوتی۔
خطبۂ جمعہ
جمعہ کی نماز کے صحیح ہونے کے لیے یہ شرط ہے کہ نماز سے قبل دو خطبے دیے جائیں۔ کیوں کہ نبی اکرم ﷺ نے ہمیشہ جمعہ کے دن دو خطبے دیے۔ دونوں خطبوں کے درمیان خطیب کا بیٹھنا بھی سنت ہے۔ (مسلم) منبر پر کھڑے ہوکر ہاتھ میں عصا لے کر خطبہ دینا سنّت ہے۔ دوران خطبہ کسی طرح کی بات کرنا حتی کہ نصیحت کرنا بھی منع ہے۔ رسول اﷲ ﷺ نے ارشاد فرمایا، مفہوم: ''جس نے جمعہ کے روز دوران خطبہ اپنے ساتھی سے کہا (خاموش رہو) اس نے بھی لغو کام کیا۔'' (مسلم) رسول اﷲ ﷺ نے ارشاد فرمایا، مفہوم: ''جس شخص نے کنکریوں کو ہاتھ لگایا یعنی دوران خطبہ ان سے کھیلتا رہا (یا ہاتھ، چٹائی، کپڑے وغیرہ سے کھیلتا رہا) تو اس نے فضول کام کیا (اور اس کی وجہ سے جمعہ کا خاص ثواب ضایع کردیا)۔ (مسلم) حضرت عبد اﷲ بن بسرؓ فرماتے ہیں کہ میں جمعہ کے دن منبر کے قریب بیٹھا ہوا تھا، ایک شخص لوگوں کی گردنوں کو پھلانگتا ہوا آیا جب کہ رسول اﷲ ﷺ خطبہ دے رہے تھے۔ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا، مفہوم: ''بیٹھ جا، تُونے تکلیف دی اور تاخیر کی۔'' (صحیح ابن حبان) جب امام خطبہ دے رہا ہو تو لوگوں کی گردنوں کو پھلانگ کر آگے جانا منع ہے، بل کہ پیچھے جہاں جگہ ملے وہیں بیٹھ جانا چاہیے۔ جمعہ کی نماز ہر اُس مسلمان، صحت مند، بالغ، مرد کے لیے ضروری ہے جو کسی شہر یا ایسے علاقے میں مقیم ہو جہاں روز مرہ کی ضروریات مہیّا ہوں۔ نماز جمعہ کی دو رکعت فرض ہیں، جس کے لیے جماعت کی نماز شرط ہے۔ جمعہ کی دونوں رکعات میں جہری قرأت ضروری ہے۔
جمعہ کی چند سنتیں
جمعہ کے دن غسل کرنا واحب یا سنت مؤکدہ، یعنی عذر شرعی کے بغیر جمعہ کے دن کے غسل کو نہیں چھوڑنا چاہیے۔ پاکی کا اہتمام کرنا، تیل لگانا، خوش بُو استعمال کرنا اور حسب استطاعت اچھے کپڑے پہننا سنّت ہے۔ نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا، مفہوم: جمعہ کے دن کا غسل گناہوں کو بالوں کی جڑوں تک سے نکال دیتا ہے، یعنی چھوٹے گناہ معاف ہوجاتے ہیں، بڑے گناہ بغیر توبہ کے معاف نہیں ہوتے۔ اگر چھوٹے گناہ نہیں ہیں تو نیکیوں میں اضافہ ہوجاتا ہے۔ (طبرانی، مجمع الزوائد) نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا، مفہوم: ''جو شخص جمعہ کے دن غسل کرتا ہے، جتنا ہوسکے پاکی کا اہتمام کرتا ہے اور تیل لگاتا ہے یا خوش بُو استعمال کرتا ہے، پھر مسجد جاتا ہے، مسجد پہنچ کر جو دو آدمی پہلے سے بیٹھے ہوں ان کے درمیان میں نہیں بیٹھتا، اور جتنی توفیق ہو جمعہ سے پہلے نماز پڑھتا ہے، پھر جب امام خطبہ دیتا ہے اس کو توجہ اور خاموشی سے سنتا ہے تو اس شخص کے اس جمعہ سے گزشتہ جمعہ تک کے گناہوں کو معاف کردیا جاتا ہے۔'' (بخاری)
نمازِ جمعہ چھوڑنے پر وعیدیں
نبی اکرم ﷺ نے نماز جمعہ نہ پڑھنے والوں کے بارے میں فرمایا: ''میں چاہتا ہوں کہ کسی کو نماز پڑھانے کا حکم دوں پھر جمعہ نہ پڑھنے والوں کو ان کے گھروں سمیت جلا ڈالوں۔'' (مسلم) رسول اﷲ ﷺ نے ارشاد فرمایا، مفہوم: ''خبردار! لوگ جمعہ چھوڑنے سے رک جائیں یا پھر اﷲ تعالیٰ ان کے دلوں پر مہر لگا دے گا، پھر یہ لوگ غافلین میں سے ہوجائیں گے۔'' (مسلم) رسول اﷲ ﷺ نے ارشاد فرمایا، مفہوم: ''جس شخص نے تین جمعہ غفلت کی وجہ سے چھوڑ دیے، اﷲ تعالیٰ اس کے دل پر مہر لگا دے گا۔'' (نسائی، ابن ماجہ، ترمذی، ابوداؤد)
جمعہ کے دن درود شریف پڑھنے کی خاص فضیلت
نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا، مفہوم: ''تمہارے دنوں میں سب سے افضل جمعہ کا دن ہے۔ اس دن کثرت سے درود پڑھا کرو، کیوں کہ تمہارا درود پڑھنا مجھے پہنچایا جاتا ہے۔''
(مسند احمد، ابوداؤد، ابن ماجہ)
نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا، مفہوم: ''جمعہ کے دن اور جمعہ کی رات کثرت سے درود پڑھا کرو، جو ایسا کرے گا میں قیامت کے دن اس کی شفاعت کروں گا۔'' (بیہقی)
نبی کریمؐ نے ارشاد فرمایا:
''جس شخص نے تین جمعے غفلت کی وجہ سے چھوڑ دیے، اﷲ تعالیٰ اس کے دل پر مہر لگا دے گا۔''
اﷲ تعالیٰ نے اپنی قدرت سے ساری کائنات پیدا فرمائی اور ان میں سے بعض کو بعض پر فوقیت دی۔ سات دن بنائے اور جمعہ کے دن کو دیگر ایام پر فوقیت دی۔ جمعہ کے فضائل میں یہ بات خاص طور پر قابل ذکر ہے کہ ہفتہ کے تمام ایام میں صرف جمعہ کے نام سے ہی قرآن کریم میں سورہ نازل ہوئی ہے جس کی رہتی دنیا تک تلاوت ہوتی رہے گی ان شاء اﷲ۔ سورۂ جمعہ مدنی سورہ ہے، اس سورہ کی آخری تین آیات میں نماز جمعہ کا تذکرہ ہے۔
جن کا مفہوم یہ ہے کہ اے ایمان والو! جب جمعے کے دن نماز کے لیے پکارا جائے، یعنی نماز کی اذان ہوجائے تو اﷲ کی یاد کے لیے جلدی کرو، اور خرید و فروخت چھوڑ دو۔ یہ تمہارے حق میں بہت ہی بہتر ہے اگر تم جانتے ہو۔ اور جب نماز ہوجائے تو زمین میں پھیل جاؤ اور اﷲ کا فضل تلاش کرو یعنی رزق حلال تلاش کرو۔ اور اﷲ کو بہت یاد کرو تاکہ تم کام یاب ہوجاؤ۔ یعنی نماز تو صرف مخصوص جگہ ادا کرسکتے ہو لیکن ذکر ہر جگہ کرسکتے ہو۔ دیکھو مجھے بھول نہ جانا، کام کرتے ہوئے، محنت مزدوری و ملازمت کرتے ہوئے ہر جگہ مجھے یاد رکھنا۔
جمعہ کا نام جمعہ کیوں رکھا گیا: اس کے مختلف اسباب ذکر کیے جاتے ہیں: جمعہ، جمع سے ماخوذ ہے جس کے معنی ہیں جمع ہونا۔ کیوں کہ مسلمان اس دن بڑی مساجد میں جمع ہوتے ہیں اور امت مسلمہ کے اجتماعات ہوتے ہیں، اس لیے اس دن کو جمعہ کہا جاتا ہے۔ چھے دن میں اﷲ تعالیٰ نے زمین و آسمان اور تمام مخلوق کو پیدا فرمایا۔ جمعہ کے دن مخلوقات کی تخلیق مکمل ہوئی یعنی ساری مخلوق اس دن جمع ہوگئی اس لیے اس دن کو جمعہ کہا جاتا ہے۔ اور جمعہ کے دن حضرت آدم علیہ السلام پیدا کیے گئے۔
نبی اکرم ﷺ کا پہلا جمعہ
نبی اکرم ﷺ نے مکہ مکرمہ سے مدینہ منورہ ہجرت کے وقت مدینہ منورہ کے قریب بنو عمرو بن عوف کی بستی قبا میں چند روز کے لیے قیام فرمایا۔ قباء سے روانہ ہونے سے ایک روز قبل جمعرات کے دن آپ ﷺ نے مسجد قباء کی بنیاد رکھی۔ یہ اسلام کی پہلی مسجد ہے جس کی بنیاد تقوی پر رکھی گئی۔ جمعہ کے دن صبح کو نبی اکرم ﷺ قباء سے مدینہ منورہ کے لیے روانہ ہوئے۔ جب بنو سالم بن عوف کی آبادی میں پہنچے تو جمعہ کا وقت ہوگیا، تو آپ ﷺ نے بطن وادی میں اس مقام پر جمعہ پڑھایا جہاں اب مسجد (مسجد جمعہ) بنی ہوئی ہے۔ یہ نبی اکرم ﷺ کا پہلا جمعہ ہے۔ (تفسیر قرطبی)
جمعہ کے دن کی اہمیت کے متعلق دو احادیث
رسول اﷲ ﷺ نے ارشاد فرمایا، مفہوم: ''سورج کے طلوع و غروب والے دنوں میں کوئی بھی دن جمعہ کے دن سے افضل نہیں۔'' یعنی جمعہ کا دن تمام دنوں سے افضل ہے۔
(صحیح ابن حبان)
رسول اﷲ ﷺ نے ایک مرتبہ جمعہ کے دن ارشاد فرمایا، مفہوم: ''مسلمانو! اﷲ تعالیٰ نے اس دن کو تمہارے لیے عید کا دن بنایا ہے لہذا اس دن غسل کیا کرو اور مسواک کیا کرو۔'' (طبرانی، مجمع الزوائد) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جمعہ کا دن سات ایام کی عید ہے۔
جمعہ کے دن قبولیت والی گھڑی
رسول اﷲ ﷺ نے جمعہ کے دن کا ذکر کیا اور فرمایا، مفہوم: ''اس میں ایک گھڑی ایسی ہے جس میں کوئی مسلمان نماز پڑھے اور اﷲ تعالیٰ سے کچھ مانگے تو اﷲ تعالیٰ اس کو عنایت فرما دیتا ہے اور ہاتھ کے اشارے سے آپ ﷺ نے واضح فرمایا کہ وہ ساعت مختصر سی ہے۔'' (بخاری) احادیث کی روشنی میں جمعہ کے دن قبولیت والی گھڑی کے متعلق علماء نے دو وقتوں کی تحدید کی ہے: پہلی، دونوں خطبوں کا درمیانی وقت، جب امام منبر پر کچھ لمحات کے لیے بیٹھتا ہے اور دوسری غروب آفتاب سے کچھ وقت قبل۔
نمازِجمعہ کی فضیلت
رسول اﷲ ﷺ نے ارشاد فرمایا، مفہوم: ''جو شخص اچھی طرح وضو کرتا ہے، پھر جمعہ کی نماز کے لیے آتا ہے، خوب دھیان سے خطبہ سنتا ہے اور خطبہ کے دوران خاموش رہتا ہے تو اس جمعہ سے گزشتہ جمعہ تک اور مزید تین دن کے گناہ معاف کردیے جاتے ہیں۔'' (مسلم)
یعنی چھوٹے گناہوں کی معافی ہوجاتی ہے۔
جمعہ کی نماز کے لیے مسجد جلدی پہنچنا
رسول اﷲ ﷺ نے ارشاد فرمایا، مفہوم: ''جب جمعہ کا دن ہوتا ہے تو فرشتے مسجد کے ہر دروازے پر کھڑے ہوجاتے ہیں۔ پہلے آنے والے کا نام پہلے، اس کے بعد آنے والے کا نام اس کے بعد لکھتے ہیں (اسی طرح آنے والوں کے نام ان کے آنے کی ترتیب سے لکھتے رہتے ہیں)۔ جب امام خطبہ دینے کے لیے آتا ہے تو فرشتے اپنے کھاتے (جن میں آنے والوں کے نام لکھے گئے ہیں) بند کردیتے ہیں اور خطبہ سننے میں مشغول ہوجاتے ہیں۔'' (مسلم) خطبہ ٔجمعہ شروع ہونے کے بعد مسجد پہنچنے والے حضرات کی نماز جمعہ تو ادا ہوجاتی ہے، مگر نماز جمعہ کی فضیلت ان کو حاصل نہیں ہوتی۔
خطبۂ جمعہ
جمعہ کی نماز کے صحیح ہونے کے لیے یہ شرط ہے کہ نماز سے قبل دو خطبے دیے جائیں۔ کیوں کہ نبی اکرم ﷺ نے ہمیشہ جمعہ کے دن دو خطبے دیے۔ دونوں خطبوں کے درمیان خطیب کا بیٹھنا بھی سنت ہے۔ (مسلم) منبر پر کھڑے ہوکر ہاتھ میں عصا لے کر خطبہ دینا سنّت ہے۔ دوران خطبہ کسی طرح کی بات کرنا حتی کہ نصیحت کرنا بھی منع ہے۔ رسول اﷲ ﷺ نے ارشاد فرمایا، مفہوم: ''جس نے جمعہ کے روز دوران خطبہ اپنے ساتھی سے کہا (خاموش رہو) اس نے بھی لغو کام کیا۔'' (مسلم) رسول اﷲ ﷺ نے ارشاد فرمایا، مفہوم: ''جس شخص نے کنکریوں کو ہاتھ لگایا یعنی دوران خطبہ ان سے کھیلتا رہا (یا ہاتھ، چٹائی، کپڑے وغیرہ سے کھیلتا رہا) تو اس نے فضول کام کیا (اور اس کی وجہ سے جمعہ کا خاص ثواب ضایع کردیا)۔ (مسلم) حضرت عبد اﷲ بن بسرؓ فرماتے ہیں کہ میں جمعہ کے دن منبر کے قریب بیٹھا ہوا تھا، ایک شخص لوگوں کی گردنوں کو پھلانگتا ہوا آیا جب کہ رسول اﷲ ﷺ خطبہ دے رہے تھے۔ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا، مفہوم: ''بیٹھ جا، تُونے تکلیف دی اور تاخیر کی۔'' (صحیح ابن حبان) جب امام خطبہ دے رہا ہو تو لوگوں کی گردنوں کو پھلانگ کر آگے جانا منع ہے، بل کہ پیچھے جہاں جگہ ملے وہیں بیٹھ جانا چاہیے۔ جمعہ کی نماز ہر اُس مسلمان، صحت مند، بالغ، مرد کے لیے ضروری ہے جو کسی شہر یا ایسے علاقے میں مقیم ہو جہاں روز مرہ کی ضروریات مہیّا ہوں۔ نماز جمعہ کی دو رکعت فرض ہیں، جس کے لیے جماعت کی نماز شرط ہے۔ جمعہ کی دونوں رکعات میں جہری قرأت ضروری ہے۔
جمعہ کی چند سنتیں
جمعہ کے دن غسل کرنا واحب یا سنت مؤکدہ، یعنی عذر شرعی کے بغیر جمعہ کے دن کے غسل کو نہیں چھوڑنا چاہیے۔ پاکی کا اہتمام کرنا، تیل لگانا، خوش بُو استعمال کرنا اور حسب استطاعت اچھے کپڑے پہننا سنّت ہے۔ نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا، مفہوم: جمعہ کے دن کا غسل گناہوں کو بالوں کی جڑوں تک سے نکال دیتا ہے، یعنی چھوٹے گناہ معاف ہوجاتے ہیں، بڑے گناہ بغیر توبہ کے معاف نہیں ہوتے۔ اگر چھوٹے گناہ نہیں ہیں تو نیکیوں میں اضافہ ہوجاتا ہے۔ (طبرانی، مجمع الزوائد) نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا، مفہوم: ''جو شخص جمعہ کے دن غسل کرتا ہے، جتنا ہوسکے پاکی کا اہتمام کرتا ہے اور تیل لگاتا ہے یا خوش بُو استعمال کرتا ہے، پھر مسجد جاتا ہے، مسجد پہنچ کر جو دو آدمی پہلے سے بیٹھے ہوں ان کے درمیان میں نہیں بیٹھتا، اور جتنی توفیق ہو جمعہ سے پہلے نماز پڑھتا ہے، پھر جب امام خطبہ دیتا ہے اس کو توجہ اور خاموشی سے سنتا ہے تو اس شخص کے اس جمعہ سے گزشتہ جمعہ تک کے گناہوں کو معاف کردیا جاتا ہے۔'' (بخاری)
نمازِ جمعہ چھوڑنے پر وعیدیں
نبی اکرم ﷺ نے نماز جمعہ نہ پڑھنے والوں کے بارے میں فرمایا: ''میں چاہتا ہوں کہ کسی کو نماز پڑھانے کا حکم دوں پھر جمعہ نہ پڑھنے والوں کو ان کے گھروں سمیت جلا ڈالوں۔'' (مسلم) رسول اﷲ ﷺ نے ارشاد فرمایا، مفہوم: ''خبردار! لوگ جمعہ چھوڑنے سے رک جائیں یا پھر اﷲ تعالیٰ ان کے دلوں پر مہر لگا دے گا، پھر یہ لوگ غافلین میں سے ہوجائیں گے۔'' (مسلم) رسول اﷲ ﷺ نے ارشاد فرمایا، مفہوم: ''جس شخص نے تین جمعہ غفلت کی وجہ سے چھوڑ دیے، اﷲ تعالیٰ اس کے دل پر مہر لگا دے گا۔'' (نسائی، ابن ماجہ، ترمذی، ابوداؤد)
جمعہ کے دن درود شریف پڑھنے کی خاص فضیلت
نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا، مفہوم: ''تمہارے دنوں میں سب سے افضل جمعہ کا دن ہے۔ اس دن کثرت سے درود پڑھا کرو، کیوں کہ تمہارا درود پڑھنا مجھے پہنچایا جاتا ہے۔''
(مسند احمد، ابوداؤد، ابن ماجہ)
نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا، مفہوم: ''جمعہ کے دن اور جمعہ کی رات کثرت سے درود پڑھا کرو، جو ایسا کرے گا میں قیامت کے دن اس کی شفاعت کروں گا۔'' (بیہقی)