پنجاب میں اینٹوں کے بھٹوں کو زگ زیگ ٹیکنالوجی پر منتقل کرنے کے دعوؤں پر سوال اٹھ گئے 

پنجاب میں 80 فیصد بھٹے زگ زیگ ٹیکنالوجی پر منتقل نہیں کئے گئے ہیں, سیکرٹری جنرل پاکستان بھٹہ مالکان ایسوسی ایشن

بھٹوں کو زگ زیگ پرمنتقلی کے لئے بجلی کے کمرشل کنکشن، جرنیٹر اور سول ورک لازمی ہے۔اس کے لئے لاکھوں روپے چاہیں فوٹو: فائل

پنجاب میں گزشتہ چند ہفتوں کے دوران سیکڑوں بھٹہ مالکان کو زگ زیگ ٹیکنالوجی پر عمل درآمد نہ کرنے اور بھٹوں سے آلودہ دھویں کے اخراج پر لاکھوں روپے جرمانے کئے گئے ہیں۔ محکمہ تحفظ ماحولیات پنجاب کی ان کارروائیوں نے اینٹوں کے بھٹوں کو 100 فیصد زگ زیگ ٹیکنالوجی پر منتقل کرنے کے دعوؤں پر سوال اٹھادیئے ہیں۔

پاکستان بھٹہ مالکان ایسوسی ایشن کے سیکرٹری جنرل مہرعبدالحق نے بتایا حقیقت میں تمام بھٹوں کوزگ زیگ پرمنتقل کرنے کا دعوی درست نہیں ہے، صرف ہوا کے لئے بلورلگائے گئے تھے لیکن نہ ہی توبھٹوں پرسول ورک کروایاگیااورنہ ہی اینٹوں کی بھرائی زگ زیگ طریقے سے کی جارہی ہے۔ انہوں نے دعوی کیا کہ آج بھی پنجاب میں 70 سے 80 فیصد بھٹے مکمل طورپرزگ زیگ ٹیکنالوجی پر منتقل نہیں کئے گئے ہیں۔

محکمہ ماحولیات کے ڈسٹرکٹ آفیسر علی اعجاز کے مطابق 7 اکتوبر 2021 سے 5 دسمبر 2021 تک پنجاب میں مجموعی طور پر 7 ہزار410 اینٹوں کے بھٹوں کو چیک کیا گیا،آلودگی پیدا کرنیوالے 911 بھٹوں کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے لاکھوں روپے جرمانے کئے گئے جبکہ 363 بھٹے سیل کئے گئے، 46 بھٹہ مالکان کیخلاف کارروائیاں کی گئی ہیں اوریہ سلسلہ جاری ہے۔


سیکرٹری محکمہ تحفظ ماحولیات پنجاب سیدمبشرحسین نے بتایا اینٹوں کوزگ زیگ پر منتقل کرنے بارے اعدادوشمار درست ہیں۔ اس ٹیکنالوجی میں ہواکی رفتاربڑھانے کے لئے بلورلگائے جاتے ہیں یہ کام سوفیصدمکمل کرلیاگیا تھا۔ دوسراکام یہ ہوتا ہے کہ اینٹوں کی بھرائی بھی پرانے طریقے کی بجائے زگ زیگ اندازمیں کی جائے یہ کام بھٹہ مالکان نے خود کرنا ہوتا ہے۔ بھٹہ مالکان بجلی اورایندھن کی بچت کے لئے بلور بند کر دیتے ہیں اور باریک کوئلہ استعمال کرتے ہیں جس سے کالا دھواں پیدا ہوتا ہے۔ ایسے لوگوں کے خلاف کارروائیاں کی جاتی ہیں۔

مہرعبدالحق کہتے ہیں بھٹوں کو زگ زیگ پرمنتقلی کے لئے بجلی کے کمرشل کنکشن، جرنیٹر اور سول ورک لازمی ہے۔اس کے لئے لاکھوں روپے چاہیں۔ پنجاب حکومت نے متعددبار آسان شرائط پرقرض اورسبسڈی دینے کا وعدہ کیا مگراس پرعمل درآمد نہیں کیا گیا۔ بھٹہ مالکان کوکہا گیا کہ وہ کامیاب جوان پروگرام سے قرضہ لے سکتے ہیں۔ ایسوسی ایشن نے ذاتی طورپر جاپان سے ماہرین کو مدعو کیا اور ان سے مقامی افراد کو تربیت دلوائی گئی ہے جواب دوسرے لوگ کو ٹریننگ دیں گے، سول ورک اور ٹریننگ کے بغیرزگ زیگ پرمنتقلی ممکن نہیں ہے۔

دوسری طرف آلودگی پر قابو پانے کے لئے اینٹوں کے بھٹوں کو چالو کرنے کے لئے لکڑی کی بجائے ایل پی جی کے استعمال کا کامیاب تجربہ کیا گیا ہے۔ قصور اور جڑانوالہ میں اینٹوں کے بھٹے پر آگ جلانے کے لئے 30 ایل پی جی سلینڈر استعمال کئے گئے ہیں ۔ عام طور پر آگ شروع کرنے کے لئے تین سے ساڑھے تین سو من لکڑی درکار ہوتی ہے۔ ایل پی جی کے استعمال سے ناصرف لکڑی اورکوئلے کی بچت ہوگی بلکہ آلودگی پر قابو پانے میں بھی مدد ملے گی.
Load Next Story