مسافر بردار ’ہائیڈروجن طیارہ‘ جو آدھی دنیا کا چکر لگا سکے گا

اس کے پروں کا پھیلاؤ 54 میٹر ہوگا، اس میں 279 نشستیں ہوں گی اور چار ہائیڈروجن ٹینک نصب ہوں گے

چار ہائیڈروجن ٹینکوں اور 279 نشستوں کے ساتھ، اس طیارے کے پروں کا پھیلاؤ 54 میٹر ہوگا۔ (فوٹو: ایئرو اسپیس ٹیکنالوجی انسٹی ٹیوٹ)

ISLAMABAD:
برطانوی ادارے 'ایئرو اسپیس ٹیکنالوجی انسٹی ٹیوٹ' نے ہائیڈروجن کے ایندھن سے پرواز کرنے والے نئے مسافر بردار طیارے 'فلائی زیرو' کی تفصیلات جاری کردی ہیں۔ اس میں 279 نشستیں ہوں گی اور یہ ایک بار ایندھن بھروانے کے بعد آدھی دنیا کا چکر لگا سکے گا۔

آسان الفاظ میں کہا جائے تو یہ طیارہ لندن سے سان فرانسسکو تک دوبارہ ایندھن بھروائے بغیر ہی پہنچ جائے گا۔

واضح رہے کہ انسانی سرگرمیوں سے ہر سال زمینی فضا میں 37 ارب ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ شامل ہوتی ہے جس میں ایک ارب ٹن سے زیادہ کاربن ڈائی آکسائیڈ تجارتی اور مسافر بردار طیاروں سے خارج شدہ ہوتی ہے جو اس مجموعی سالانہ مقدار کا تقریباً 3 فیصد ہے۔

'فلائی زیرو' کی کارکردگی موجودہ مسافر بردار طیاروں جیسی ہی ہوگی لیکن یہ کوئی فضائی آلودگی خارج نہیں کرے گا۔

[ytembed videoid="WqI07wtWHFc"]


اس کے پروں کا پھیلاؤ 54 میٹر ہوگا جبکہ اس میں چار ہائیڈروجن ٹینک نصب ہوں گے: دو پچھلے حصے میں اور دو اگلے حصے میں دائیں اور بائیں جانب۔

ان ٹینکوں میں ہائیڈروجن کو منفی 250 کے انتہائی سرد درجہ حرارت پر رکھا جائے گا، جہاں سے ضرورت پڑنے پر یہ ٹربوفین انجنوں کو پہنچائی جائے گی جو اسے آکسیجن کے ساتھ ملا کر پانی بنائیں گے اور جہاز کو محوِ پرواز رکھنے کےلیے درکار توانائی پیدا کریں گے۔

اس عمل کے نتیجے میں صرف گرم آبی بخارات خارج ہوں گے لیکن کاربن ڈائی آکسائیڈ کا اخراج بالکل بھی نہیں ہوگا۔

'فلائی زیرو' کا پروٹوٹائپ کب مکمل ہو کر پہلی پرواز کرے گا؟ اس بارے میں فی الحال کچھ نہیں بتایا گیا۔ البتہ یہ اور اس جیسے منصوبوں کے ذریعے فضائی سفر کو آلودگی سے پاک بنانے میں بہت مدد ملے گی۔

واضح رہے کہ مختلف بین الاقوامی ادارے ہائیڈروجن ایندھن سے پرواز کرنے والے مسافر بردار طیاروں پر پہلے ہی کام کر رہے ہیں۔

'ایئربس' نے ایسے ہی ایک مسافر بردار ہائیڈروجن طیارے کا اعلان کر رکھا ہے جو 2035 میں اپنی پہلی پرواز کرے گا۔
Load Next Story