افغانستان نے پاکستانی سٹرس فروٹس پر ٹیکس 4 گنا بڑھا دیا
فی کنٹینر 13 لاکھ روپے ٹیکس لیا جا رہا ہے جو گذشتہ سیزن میں 3 لاکھ تھا
CAIRO/JAKARTA/KOLKATA:
افغانستان کی جانب سے پاکستان سے درآمد ہونے والے سٹرس فروٹس پرٹیکس ٹیرف یکدم 4 گنا بڑھائے جانے سے مقامی برآمد کنندگان اضطراب سے دوچار ہوگئے ہیں۔
پاک افغان جوائنٹ چیمبر آف کامرس نے ڈیوٹی ٹیرف معقول بناتے ہوئے افغانستان کے راستے وسط ایشیا کی ریاستوں تک پاکستانی ٹرکوں کی براہ راست رسائی کے لیے وزیراعظم عمران خان سے تعاون اور ہنگامی اقدامات کا مطالبہ کردیا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ افغان حکومت کی پاکستان سے درآمد ہونے والے سٹرس فروٹس کے ٹیرف میں یکدم اضافے نے کاروباری لاگت میں اضافہ اور ملکی برآمدات کو برقرار رکھنے میں تاجر برادری کے اعتماد کو متزلزل کر دیا ہے۔
پاک افغان جوائنٹ چیمبر آف کامرس کے چیئرمین زبیر موتی والا کے ساتھ منعقدہ اجلاس میں سرگودھا کے تاجروں نے اپنے تحفظات کاظہار کرتے ہوئے کہا کہ افغان کسٹمز حکام 35 ٹن کے مجموعی وزن کے حامل کینو کے فی کنٹینر پر 13لاکھ روپے کا ٹیکس وصول کر رہا ہے جو گذشتہ سیزن میں 3 لاکھ روپے وصول کیا جاتا تھا۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے اگر برآمد کنندگان کو اس طرح کا مالی نقصان اٹھانا پڑتا ہے کہ جب برآمدات میں گزشتہ سال کے مقابلے میں پہلے ہی 32 فیصد تک کمی واقع ہو چکی ہے تو اس کے منفی اثرات براہ راست کاشتکاروں پر پڑیں گے.
مزید برآں افغانستان کے راستے وسط ایشیائی ممالک کے لیے لیموں کی پیداوار کو پاکستانی ٹرکوں میں بھی جانے کی اجازت نہیں ہے جو کہ باہمی انتظامات کا ایک حصہ رہا ہے۔ اس سے نہ صرف لاگت بڑھ رہی ہے بلکہ کارگو کی کراس اسٹفنگ کے دوران پیداوار کا معیار بھی متاثر ہو رہا ہے۔
زبیر موتی والا نے بتایا کہ اس اہم معاملے کو وزیر اعظم کے نوٹس میں لایا گیا ہے کیونکہ اس سے قومی مفاد متاثر ہوا ہے اور اس کے ازالے میں تاخیر سے مجموعی معیشت پر تباہ کن اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
افغانستان کی جانب سے پاکستان سے درآمد ہونے والے سٹرس فروٹس پرٹیکس ٹیرف یکدم 4 گنا بڑھائے جانے سے مقامی برآمد کنندگان اضطراب سے دوچار ہوگئے ہیں۔
پاک افغان جوائنٹ چیمبر آف کامرس نے ڈیوٹی ٹیرف معقول بناتے ہوئے افغانستان کے راستے وسط ایشیا کی ریاستوں تک پاکستانی ٹرکوں کی براہ راست رسائی کے لیے وزیراعظم عمران خان سے تعاون اور ہنگامی اقدامات کا مطالبہ کردیا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ افغان حکومت کی پاکستان سے درآمد ہونے والے سٹرس فروٹس کے ٹیرف میں یکدم اضافے نے کاروباری لاگت میں اضافہ اور ملکی برآمدات کو برقرار رکھنے میں تاجر برادری کے اعتماد کو متزلزل کر دیا ہے۔
پاک افغان جوائنٹ چیمبر آف کامرس کے چیئرمین زبیر موتی والا کے ساتھ منعقدہ اجلاس میں سرگودھا کے تاجروں نے اپنے تحفظات کاظہار کرتے ہوئے کہا کہ افغان کسٹمز حکام 35 ٹن کے مجموعی وزن کے حامل کینو کے فی کنٹینر پر 13لاکھ روپے کا ٹیکس وصول کر رہا ہے جو گذشتہ سیزن میں 3 لاکھ روپے وصول کیا جاتا تھا۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے اگر برآمد کنندگان کو اس طرح کا مالی نقصان اٹھانا پڑتا ہے کہ جب برآمدات میں گزشتہ سال کے مقابلے میں پہلے ہی 32 فیصد تک کمی واقع ہو چکی ہے تو اس کے منفی اثرات براہ راست کاشتکاروں پر پڑیں گے.
مزید برآں افغانستان کے راستے وسط ایشیائی ممالک کے لیے لیموں کی پیداوار کو پاکستانی ٹرکوں میں بھی جانے کی اجازت نہیں ہے جو کہ باہمی انتظامات کا ایک حصہ رہا ہے۔ اس سے نہ صرف لاگت بڑھ رہی ہے بلکہ کارگو کی کراس اسٹفنگ کے دوران پیداوار کا معیار بھی متاثر ہو رہا ہے۔
زبیر موتی والا نے بتایا کہ اس اہم معاملے کو وزیر اعظم کے نوٹس میں لایا گیا ہے کیونکہ اس سے قومی مفاد متاثر ہوا ہے اور اس کے ازالے میں تاخیر سے مجموعی معیشت پر تباہ کن اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔