سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2021 کو مسترد کرتے ہیں ایم کیو ایم کے تحت اے پی سی کا اعلامیہ

جب فیصلہ عدالتوں میں نہیں ہوگا تو روڈ پرہوگا،نچلی سطح پر اختیارات کے بغیر الیکشن کا فائدہ نہیں، اعلامیہ


Staff Reporter December 12, 2021
خالد مقبول،عرفان مروت،مفتاح اسماعیل،اسد عمر، شاہی سید، جسٹس وجہیہ، سلیم حیدر،اسلم غوری ، حافظ احمد و دیگر کا خطاب۔ فوٹو: ایکسپریس

ایم کیو ایم کے تحت آل پارٹیز کانفرنس میں اپنے اختتامی خطاب میں متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ یہ امر خوش آئند ہیں کہ آل پارٹیز کانفرنس کے شرکا نے لوکل گورنمنٹ ایکٹ2021کو یکسر مسترد کردیا۔

ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ آج ہم ایک فیصلہ کن وقت پر ایک ساتھ یہاں جمع ہیں آیے مل کر جن نکات پر ہم بیٹھے ہیں سب مل کر عہد کریں کہ سب مل جل کر جدو جہدکریں گے، جب فیصلہ عدالتوں میں نہیں ہو گا تو روڈ پر فیصلہ ہوگا اور ہم آپ سب شرکاکے شکرگزار ہیں کہ وہ یہاں تشریف لائے اور ہمارے مشترکہ اعلامیے سے اتفاق کیا۔

انھوں نے کہا کہ ڈاکٹر سلیم حیدر کی اس بات سے بھی اتفاق کرتا ہوں کہ جو بہترین غلام ہوتے ہیں وہ بہترین آقا بھی ثابت ہوتے ہیں ہمیں سیاست تجارت کی طرح نہیں بلکہ ایک عبادت کی حیثیت سے کرنی چاہیے ہمیں یہ فیصلہ کرنا ہے کہ طرز حکمرانی موروثی ہوگی یا شراکتی اور شمولیتی، ہم 18ویں ترمیم کیخلاف نہیں بلکہ ہم یہ کہتے ہیں کہ اس کے ذریعے سے اختیارات نچلی سطح پر منتقل کیے جائیں۔

کنوینر ایم کیو ایم پاکستان نے کہا کہ ہم ایک ایسا بلدیاتی نظام واضع کریں کہ جس سے پورے پاکستان کی تقدیر بدلے آپ لوگوں نے جو تجاویز دیں ہیں اس پر ہم اپنا تعاون دینے کو تیار ہیں اور آپ بھی 140-Aاور مردم شماری پرہمارے ساتھ چلیں پاکستان میں سب برابرکے حقدار ہیں اور وفادار ہیں۔

اس سے قبل کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جی ڈی اے کے عرفان اللہ مروت نے کہاکہ ایم کیو ایم پاکستان کا شکرگزار ہوں کہ انھوں نے مجھے یہاں بلایا، انھوں نے کہا کہ جب تک نچلی سطح پر تیسری سطح کی گورنمنٹ کو اختیارات نہیں دیے جائیںگے اس وقت تک الیکشن کرانے کا کوئی فائدہ نہیں ہے، یہاں پر کچرا اٹھانے کا اختیار بھی چیف منسٹر کے پاس ہے تو عوام کیا اب کچرااٹھانے کیلیے بھی درخواست لیکرلائن میں لگ کر چیف منسٹر کے پاس جائیںگے اس شہر کو کوئی اوون نہیں کرتا، سندھ حکومت کے کس منسٹرکا بھائی جگاہیں خرید تا پھر رہا ہے یہ ہم سب کے علم میں ہے۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنما مفتاح اسماعیل نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی اٹھارویں ترمیم کے بعد شہروں کو با اختیار کرنے میں ناکام رہی، لاڑکانہ میں سڑک بننے کا فیصلہ کراچی میں اور یہاں کا فیصلہ لاڑکانہ سے نہیں ہونا چاہیے، سندھ میں 350 ارب کےADP کا بجٹ نظر نہیں آتا، اسلام آباد سے کراچی کے چیف منسٹر ہاؤس میں اختیار لا کر باقی سندھ کو نہ دینا زیادتی ہے ایسا کالا نظام برطانیہ کے نو آبادیاتی نظام میں تھا۔

پاکستان تحریک انصاف کے وفاقی وزیر اسد عمر نے وڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا آئین بہترین سوچ اور مثبت حکمت عملی کے ساتھ بنایا گیااس پر عملدرآمد ایک بنیادی مسئلہ ہے ،مفتاح اسماعیل نے بھی اسی بات کی نشاندہی کی اختیارات اور وسائل صوبوں کی سطح پر نہیں منتقل ہورہے، سندھ کا موجودہ بلدیاتی نظام بد ترین نظام ہے، ہم اور متحدہ قومی موومنٹ عدالتوں میں اس قانون کے خلاف موجود ہیں جب تک آئین کے آرٹیکل 140 اے کے مطابق اختیارات منتقل نہیں کریں گے معاملہ حل نہیں ہوگا۔

عوامی نیشنل پارٹی سندھ کے صدر شاہی سید نے کہا کہ ہماری غلطیوں کی وجہ سے کراچی کے مسئلے کو درگزرکیا جس سے سب سے زیادہ نقصان اردو بولنے والوں کو ہوا اس شہر کی تعلیم تباہ حالی کا شکار ہوگئی،اس شہر کی حلقہ بندی بھی غیر منصفانہ ہے اس شہر کو رحم کی ضرورت ہے، ہم اٹھارویں ترمیم کے حمایتی ہیں لیکن لوگوں کو اختیارات نچلی سطح پر منتقل نہیں ہوئے، ہم پاکستان پیپلزپارٹی سے اپیل کرتے ہیں کہ اپنے بڑوں کی روش اپنائیں،ایم کیو ایم پاکستان کو خراج تحسین کہ انہوں نے سب کو ایک چھت کے نیچے جمع کیا۔

جے یوآئی (ف)سے اسلم غوری نے کہا کہ سندھ میں اٹھارہویں ترمیم کو اپنی جماعت کے ذاتی مقاصد کے لیے استعمال کیا جارہا ہے سندھ کے اندرونی علاقوں میں صحت و تعلیم کی بنیادی سہولیات بھی میسر نہیں،سندھ کے عوام کے ساتھ 13 سال سے کرب میں مبتلا ہیں۔

ق لیگ کے طارق حسن نے کہا کہ لوگوں کے مسائل اس وقت تک حل نہیں ہوسکتے جب تک اختیارات کی نچلے درجے منتقلی نہیں ہوگی، کراچی کے میئر کے پاس سارے مقامی اداروں کے اختیارات ہونے چاہیئں۔

جے یو آئی (سمیع الحق) کے حافظ احمد علی نے کہا کہ مقامی حکومت کا نظام ہمیشہ فوج کے دور میں مضبوط ہوا مشرف کے دور کا بلدیاتی نظام دوبارہ نافذ کیا جائے، کراچی کا حال تباہ ہے، بغیر اختیارات کے مقامی حکومت کے الیکشن کا انعقاد قومی خزانے پر نقصان ہے۔

مہاجر اتحاد تحریک کے ڈاکٹر سلیم حیدر نے کہا کہ اس بلدیاتی نظام کا مطالعہ نہیں کیا نہ ہی اس کی ضرورت ہے اس معاملے پر وفاقی حکومت ناکام اور صوبائی حکومت بے حس ہے،ہماری آنے والی نسلوں پر زمین تنگ کر رہی ہے اس معاملے پر مجھے مایوسی ہوئی جماعت اسلامی جیسی جماعت آج یہاں موجود نہیں ، ہمیں بلدیاتی اختیارات کے لیے ایک بڑی ریلی کا اعلان کرنا ہوگا۔

پاکستان ڈیموکریٹک پارٹی کے بشارت مرزا نے کہا کہ کراچی میں آج جو صورتحال ہے وہ سب کے لیے افسوسناک ہے ہم نہ صرف انکی اس ترامیم بلکہ 2013 کے قانون کو بھی رد کرتے ہیں۔

سنی تحریک کے فہیم الدین شیخ نے کہا کہ سب سے پہلے اس ترمیمی بل کو پاکستان سنی تحریک آمرانہ تصور کرتی ہے اوراس لوکل گورنمنٹ ایکٹ کو مسترد کرتے ہیں۔

وحدت المسلمین کے علامہ ساجد جعفری نے کہا کہ عوام اس قانون کے خلاف ہے ہم مل کر اس شہر کے مسائل پر غورکریں گے جس سے دائمی امن قائم ہوگا اور ہماری جانب سے جتنی بھی مدد فراہم ہو سکی گی وہ ہم فراہم کرنے کیلیے تیار ہیں۔

پاکستان عوامی تحریک کے کامران راو نے کہا کہ یہ اختیارات کو تقسیم کرنے کی بات تھی اٹھارویں ترمیم لینے نہیں دینے کا نام ہے، اندرون سندھ کے عوام زبوں حالی کا شکار ہیں، اے پی ایم ایل کے عرفان میمن نے کہا کہ ہماری جماعت آپ کی جدوجہد میں مکمل ساتھ ہے ہمارے لیے بہتر ہے کہ مل کر معاملات کا حل نکالیں بلدیاتی نظام کو دوام ہمیشہ مشرف نے دیا ۔

عام لوگ اتحاد پارٹی کے جسٹس رٹائرڈ وجہیہ الدین نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کراچی ایشیا کا صاف ترین شہر تھا میری نگاہ میں سب سے اہم بات اٹھارویں ترمیم ہے اب اسکو 11 سال ہوگئے لیکن صوبے تیار نہیں تھے فنڈز کی خورد برد اور انتظامی خرابیاں پیدا ہوئیں ، پچھلی مردم شماری میں دھاندلی کی وزیراعلیٰ سندھ کے دفتر میں دوسری عالمی جنگ کی طرح وار روم موجود تھا جو فیصلے کرتا تھا۔

سابق گورنر سندھ محمدزبیر عمرنے کہا کہ ہم لسانی بنیادوں پر سیاست نہیں کرنا چاہتے ہم مہاجر ہیں اور ہمیں اس پر فخر ہے، موٹر وے اور میٹرو بس ترقی کی بنیادی ضروریات ہیں، پیپلز پارٹی کی نیت میں فتور ہے اس سے معاملہ مزید خرابی کی جانب جائے گا۔

پی ٹی آئی کراچی کے صدر خرم شیر زمان نے کہا کہ ایک اچھا فورم تیار ہے جس کو منطقی انجام تک لے جانا ہے بات صرف کراچی کی نہیں پورے صوبے کی ہے۔

ایم کیو ایم پاکستان کے زیر اہتمام آل پا رٹیزکانفر نس کے اتفاق رائے سے جاری مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کل جماعتی کانفر نس کا یہ ایوان سندھ حکو مت کی جانب سے مقامی حکومتوں کے قانون میں یکطر فہ ترامیم کویکسر مستردکرتا ہے،یہ ایو ان اس بات پر متفق ہے کہ سندھ میں رائج بلد یاتی قانون 2013 اور اس میں کی گئی موجو د ہ ترامیم پاکستان کے آئین سے براہ راست متصادم آئین کی شق 140-Aکی صریحاً خلا ف ورزی جمہوریت کی توہین عوام دشمن اور سندھ دشمن ہیں لہٰذا اسے فوری واپس لیا جائے۔

اعلامیہ میں کہاکہ یہ ایو ان یقین رکھتا ہے کہ 2013 کا بلد یاتی نظام پیپلزپارٹی کی سیاسی بدنیتی اور اختیارکا مظہرہو نے کی وجہ سے رائج ہونے کے بعد سے آج تک سندھ کے اضلاع کی سیاسی معاشی اور انتظامی زبوں حالی کی ایک بڑی وجہ ہے۔یہ ایو ان ایسے بلدیاتی نظام کا مطالبہ کرتا ہے جو آئین کی شق 140-Aکے مطابق سیاسی مالی اور انتظامی طو ر پر مکمل خود مختارہو۔

کانفرنس کے شرکا اس بات پر متفق ہیں کہ تمام سیاسی جما عتوں کے نمائندوں پر مشتمل ایک بااختیارکمیٹی تشکیل دی جائے جو ایک ایسے نئے بلد یاتی ایکٹ کی شفارشات مر تب کر کے اسمبلی کو بھیجے جو کہ ایک بلدیاتی حکو مت اور نظام جو آئین پاکستان کی روح اور جمہو ر ی روایا ت کے مطابق ہو اور عوام کے بنیا دی حقوق کا محافظ ان کی امیدوں اور خواہشات کا آئینہ دار ہو اور اختیار اور وسائل نچلی سے نچلی سطح تک پہنچانے اور بنیادی انسانی ضروریات کو پو را کرنے کا اہل اور ذمہ دار ہو۔

کل جماعتی کانفر نس کے شرکااس امر پر متفق ہیں کے بلدیاتی ادارے اور حکو متیں سیاسی مالی اور انتظامی طو ر پر مکمل بااختیار ہونے چاہیں اور وفا ق سے جس طرح اور جس فارمولے کے تحت قومی مالیاتی کمیشن کے ذریعے صوبوں کووسائل تقسیم ہو تے ہیں اسی طرح صوبے بھی صوبائی مالیاتی کمیشن کے ذریعے ڈویژن ڈسٹرکٹ تحصیل اور یو نین کونسل کی منتخب بلدیات کو اسی طرح اور اسی فارمولے کے تحت وسائل تقسیم اور فر اہم کر نے کے پا بند ہوں۔

آج کا یہ ایوان دیہی اور شہر ی سندھ کے مظلو م اور تباہ حال عوام کو یقین دلا تاہے کہ جب تک آئین پاکستان کی روح کے مطابق ایک مکمل اور بااختیار بلدیاتی حکو مت کا قیام نافذالعمل نہیں کیا جاتا اس وقت تک ہرسطح پر آئینی قانونی اور جمہو ر ی جد وجہدکوجاری رکھا جائے گا۔

ایم کیو ایم پاکستان کے سینئر ڈپٹی کنوینر عامر خان نے مندرجہ ذیل مشترکہ اعلامیہ قرارداد کی شکل میں پیش کیا جسے شرکا نے اتفاق رائے سے منظورکیا۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں