انصاف بلاتاخیر

اس غیرانسانی واردات نے پاکستان کو بدنام کیا اور دین اسلام کی غلط تصویر دنیا کے سامنے پیش کی ہے۔

h.sethi@hotmail.com

موبائل فون اب خط وکتابت اور گفتگو کا آسان اور تیزترین ذریعہ یا آلہ ہے۔ جناب سرور سکھیرا جو محترمہ بے نظیر بھٹو کے پریس سیکریٹری کے فرائض انجام دیتے رہے ہیں، مجھے News Week کے ٹائٹل پیج کی تصویر بھیجی ہے جس میں سیالکوٹ سانحہ کے ملزمان نعرے بازی کرتے دکھائے گئے ہیں۔ اس تصویر پر تحریر ہے:

The Most Dangerous Nation in the World is not Iraq. It's Pakistan.

میں نے یہ تصویر اپنے چار پانچ دوستوں کو فارورڈ کر دی تھی، صرف کرنل امجد کا جواب آیا جس میں تحریر تھا کہ ''جنگ عظیم دوئم کے بعد سب سے زیادہ اموات کو ذہن میں رکھیں تو امریکا دنیا کا خطرناک ترین ملک کہلایا جائے گا۔''

سیالکوٹ کی گارمنٹس فیکٹری کا سینئر منیجر سری لنکا کا تجربہ کار اور کوالیفائیڈ شہری تھا جس نے اس فیکٹری کا کام کئی سال سے سنبھالا ہوا تھا۔ وہ مزاج کا سخت لیکن ہمدرد شخص تھا۔ وہ اصولوں کا پابند تھا اور اس نے فیکٹری میں ڈسپلن قائم رکھا ہوا تھا۔


سری لنکن پریانتھا پر مذہبی توہین کا الزام لگایا گیا۔ اسی آڑ کو لے کر چند ورکروں نے اس کے خلاف پراپیگنڈا کر کے وہاں موجود لوگوں میں اشتعال پیدا کیا اور اس کو مار پیٹ کر جان سے مار دینے کے بعد جلا دیا گیا۔

جس وقت فیکٹری منیجر کو جلایا جا رہا تھا تو ہر کوئی جس کے پاس موبائل فون تھا، سیلفیاں بنا کر دوستوں کو فارورڈ کرنے میں مصروف تھا۔ یہ قابل افسوس منظر تھا کہ ایک جلائے جاتے ہوئے انسان پر کف افسوس ملنے کے بجائے اسے تماشا بنا کر اس کو جلنے کے دوران دوسروں تک پہنچا کر لطف اندوز ہوا جائے۔

ایسی صورت حال میرے نبیﷺ کے سامنے ہوتی تو ایسا کسی صورت میں نہ ہونے دیتے اور ایسا کرنے والوں کو سزا بھی دیتے کیونکہ رحمتہ للعالمینﷺ نے کسی بھی کافر یا منافق کو جرم ثابت ہوئے بغیر سزا نہیں دی۔ ویسے بھی کسی شخص پر کسی قسم کا الزام لگانے والا شخص چاہے وہ عینی شاہد ہو، اسے خود جج بن کر فیصلہ صادر کرنے کا کوئی اختیار نہیں ہوتا۔ آج بھی پاکستان بلکہ ساری دنیا میں ملزم کو مجرم ڈکلیئر کرنے کا کام شہادتوں کی بنیاد پر عدالتیں کرتی ہیں۔

اس غیرانسانی واردات نے پاکستان کو بدنام کیا اور دین اسلام کی غلط تصویر دنیا کے سامنے پیش کی ہے۔ اس وقت جب یہ غیرانسانی فعل شروع ہوا۔ اس شخص نے مجرمین سے معافی کی درخواست کی تھی جب کہ دوسرے نے حیوانوں سے خود مار کھا کر پریانتھا کمارا کو بچانے کی کوشش کی تھی جسے Acknowledge کرنے کے لیے وزیراعظم عمران خان نے تعزیتی ریفرنس کا انعقاد کر کے ملک عدنان کو 23 مارچ کو تمغہ شجاعت سے نوازنے کا اعلان کیا ہے۔

اس سانحے پر ملک کے تمام مسالک کے علماء نے بھی کہا ہے کہ یہ افسوس ناک واقعہ قرآن و سنت، آئین وقانون اور جمہوریت کی خلاف ورزی ہے۔
Load Next Story