جدید شہزادیاں اور وش کنیائیں
آپ نے اکثر ایک اصطلاح بے تاج بادشاہ یابے تاج ملکہ کی سنی ہوگی اورہمیں اس پر شدیدغصہ آتاہے۔
ISLAMABAD:
پرانے زمانوں کی شہزادیوں کے بارے میں کون نہیں جانتاہوگا کہ کہانیوں کی ان شہزادیوں کے بارے میں بہت ساری کہانیاں ہماری نانیاں سناتی رہی ہیں جوہمیشہ انتہائی حسین، مہ جبین، نازنین اور دل نشین ہوا کرتی تھیں،وہ بھی جدید فیشن اور کاسمیٹک انڈسٹری، بیوٹیشنوں،بیوٹی پارلروں اورٹی وی اشتہاروں کے بغیر، ان کے بال گرتے یاسفید ہوتے تھے نہ دومونہے چارمونہے ہوتے تھے اورجلد کا نکھاربھی بغیرکریموں اور لوشنوں کے ریشم کی طرح ملائم ہوتاتھا اوراسی بات پر ہمیں حیرانی ہے کہ فیشن انڈسٹری کے بغیر وہ اتنی... مطلب ہے، خیر چھوڑئیے۔
ایک دوسری حیرانی بلکہ پریشانی کی بات کرتے ہیں کہ وہ توشاہوں کی بیٹیاں ہونے کی وجہ سے ''شاہ زادیاں''کہلاتی تھیں لیکن موجودہ دورکے سیلبرٹیوں کو ہم کیاکہیں گے، جمہورزادیاں، سیاست زادیاں یالیڈر زادیاں۔ جہاں تک وزیر زادیوں، امیرزادیوںاورسوداگر زادیوں کا تعلق ہے جو ان کا یہی ٹائٹل پہلے بھی تھا اوراب بھی ہے مسئلہ صرف سیاست زادیوں یا جمہور زادیوں کا ہے مثلاًپڑوس کے ملک میں اندرا گاندھی، پریانکاگاندھی وغیرہ۔ اوراس فہرست کو لاکر اردومیں لکھئے یا مشرف بہ اسلام آباد کیجیے تو ان زادیوں کے بارے میں تو آپ کو پتہ ہے کہ یہ سیاسی لوگوں کے بہت قریب ہوتی ہیں اور ان کو شہرت بھی خوب ملتی ہے ۔
ابھی کچھ روزپہلے ایک اورشہزادی نے انٹری دی تھی جس پر یہ لوگ کافی دنوں تک مصروف رہے کیوں کہ یہ نووارد شہزادی معروف گھرانے کوبیلانگ کرتی ہے۔
ایک بڑی اچھی سی شہزادی بھی ہمیںخدا نے عطا فرمائی تھی لیکن افسوس کہ اسے یہ یورپ اور امریکا والے چھین کر ہمیں ''ملال ''کرگئے بلکہ مستقل ملال کررہے ہیں۔
ایک سابقہ زادی کاقصہ یادآیا جس کاتعلق پڑوسی ملک کے ایک شاہی گھرانے سے تھا۔ بقول مولانائے روم۔
ہندیاں رااصطلاح ہند مدح
سندیاں رااصلاح سند مدح
اس کانام وجے لکشمی پنڈت اورپنڈت موتی لال کی زادی تھی اس کے بارے میں اس وقت ہند کے ایک جل ککڑلیڈرشایدونوباباوے نام تھا،اس نے کہاتھاکہ یہ ''وش کنیا''ہے اوراس کاحسن بڑا زہریلا ہے ۔
اب آپ ''وش کنیا''کے بارے میں پوچھیں گے اورہم یقیناً بتائیں گے کہ ''وش''کامطلب ہے ''زہر'' اور''کنیا''کامطلب ہے لڑکی،پورے نام کامطلب ہے ''زہریلی لڑکی''
ہم پورے یقین کے ساتھ تونہیں کہہ سکتے ہیں لیکن ہندی لٹریچرمیں ایسی وش کنیائوں کابڑا ذکر اذکار ہوتاہے ،روایتوں کے مطابق اکثرراجہ ایک وش کنیا ضرور پالتے تھے تاکہ اس کے ذریعے اپنے دشمنوں کو ''مرتیوڈنڈے ''دے سکیں ۔کسی شیرخواربچی کو لے کر اسے تھوڑاتھوڑا کرکے زہرکھلایا جاتا تھا، یوں زہر کھاتے کھاتے جب جوان ہو جاتی تھی توپوری زہریلی ''وش کنیا''بن چکی ہوتی پھر وہ اگر کسی کو دانتوں سے کاٹتی یابوسہ دیتی یاکچھ اورکرتی تو وہ تڑپ تڑپ کر ترنت سمایت ہوجاتاہے۔
کہاجاتاہے کہ مشہورکردار چانکیہ نے بھی ایسی ہی ایک وش کنیاپالی تھی جس کے ذریعے اس نے مگدھ کے راجہ کو مرواکر ''چندرگھبت موریا''راجہ بنایاتھا۔ چانکیہ ایک مشہورکتاب ارتھ شاسترکابھی مصنف تھا جو سیاسی دائوپیچ پرمبنی میکیاویلی کی کتاب ''بادشاہ'' جیسی ہے۔
اس روایت یاکہانی کے بارے میں توہم کچھ وثوق سے نہیں کہہ سکتے کہ آیا واقعی ایسی وش کنیاہوتی تھی لیکن یہ ہم وثوق سے کہہ سکتے ہیں اورہماراٹٹوئے تحقیق بھی اس کی تصدیق کرتاہے کہ ''وش کنیائیں'' ایک دوسری شکل میں ضرورہوتی ہیں جیسا کہ اس ہندی نیتانے وجے لکشمی پنڈت کے بارے میں کہا تھا کہ حسن ویسے بھی کسی زہر سے کم نہیں ہوتا اوراگر اس کاتعلق کسی خاص گھرانے یا پریوار سے بھی ہوتو کم ازکم ''چھ آتشہ'' تو ہو ہی جاتا ہے ۔
کس درجہ تراحسن بھی آشوب جہاں ہے
جس ذرے کو دیکھا وہ تڑپتا نظر آیا
وجے لکشمی کی اوراندراگاندھی کی توہم نے صرف تصویریں دیکھی ہیں وہ بھی ادھیڑ عمری کی اوران تصویروں سے بھی اندازہ ہوتاہے کہ کھنڈربتارہے ہیں عمارت حسین تھی۔لیکن پریانکاگاندھی کو گزشتہ الیکشن میںدیکھاتھا۔کیابات ہے،کیابات ہے، کیابات۔ رومی اورہندی یعنی ''انڈورومن'' آمیزش سے پیدا ہونے والی یہ تخلیق ؟
ہم بھی کہاں سے کہاں پھسل پڑتے ہیں یہی تو اس کم بخت بڑھاپے کادردناک پہلوہے کہ انسان کاسارازورمنہ اورآنکھوں میں سمٹ آتاہے۔
گویاہاتھ کوجنبش نہیں آنکھوں میں تودم ہے
رہنے دو ابھی ساغرومینا مرے آگے
ایک سواتی بوڑھے کاقصہ یادآیا ایک پک اپ میں کچھ سواتی لڑکے اسے چھیڑ رہے تھے کہ فلاں مقامی پارٹی کادیوانہ پروانہ تھا لیکن اس پارٹی کی ''زادی'' کی جب شادی ہوئی تو اس نے دل برداشتہ ہوکرپارٹی چھوڑ دی حالاں کہ اس کی عمر ستر سال سے بھی زیادہ تھی۔
چلیے واپس چلتے ہیں، وش کنیائوں کی طرف۔ ہمارا خیال ہے بلکہ یقین ہے بلکہ حق الیقین ہے کہ یقیناً وش کنیائیں پہلے بھی ہوتی تھیں اوراب بھی ہوتی ہیں لیکن ضروری نہیں کہ انھیں زہرکھلاکروش کنیا بنایاگیا ہوکہ کچھ خاص قسم کی ''کھمبیاں'' پیدائشی زہریلی ہوتی ہیں اتنی زہریلی کہ اگر کسی طرف مسکراکردیکھ بھی لیں تو ...
ناوک اندازجدھردیدہ جاناں ہوں گے
نیم بسمل کئی ہوں گے، کئی بے جاں ہوں گے
مسئلہ اب یہ باقی رہ گیا ہے کہ ان ''زادیوں'' کو نام کیادیاجائے کہ کام ومقام تو ان کاوہی پرانی شہزادیوں کاہی ہوتاہے گھرانے بھی شاہی ہوتے ہیں، پارٹیاں بھی شاہی ہوتی ہیں اورتربیت بھی شاہی طرزپرہوتی ہے۔
آپ نے اکثر ایک اصطلاح بے تاج بادشاہ یابے تاج ملکہ کی سنی ہوگی اورہمیں اس پر شدیدغصہ آتاہے آخر جب بادشاہ بھی ہے یاملکہ بھی ہے تویہ کم بخت تاج کیاضروری ہے کہ اس کاذکر درمیان میں لایا جائے۔
خدابخشے پشاورکے ایک صحافی احمدبخاری یاد آئے جب ہم کسی کے بارے میں کہتے کہ بڑاذلیل آدمی یابراانسان ہے یاشیطان آدمی ہے، ابلیس آدمی ہے تووہ فوراًٹوک دیتا،ایک ہی نام لونا۔ جب ذلیل ہے تو آدمی کی کیاضرورت ہے ۔ابلیس کہاہے تو یہی کافی ،انسان ساتھ میں کہو۔
اورہمارا بھی یہی خیال ہے جب سب کچھ وہی ہے تو شہزادی کہنے میں کیاحرج ہے ،یابے تاج کی پخ لگانے کی کیاضرورت ہے ۔
پرانے زمانوں کی شہزادیوں کے بارے میں کون نہیں جانتاہوگا کہ کہانیوں کی ان شہزادیوں کے بارے میں بہت ساری کہانیاں ہماری نانیاں سناتی رہی ہیں جوہمیشہ انتہائی حسین، مہ جبین، نازنین اور دل نشین ہوا کرتی تھیں،وہ بھی جدید فیشن اور کاسمیٹک انڈسٹری، بیوٹیشنوں،بیوٹی پارلروں اورٹی وی اشتہاروں کے بغیر، ان کے بال گرتے یاسفید ہوتے تھے نہ دومونہے چارمونہے ہوتے تھے اورجلد کا نکھاربھی بغیرکریموں اور لوشنوں کے ریشم کی طرح ملائم ہوتاتھا اوراسی بات پر ہمیں حیرانی ہے کہ فیشن انڈسٹری کے بغیر وہ اتنی... مطلب ہے، خیر چھوڑئیے۔
ایک دوسری حیرانی بلکہ پریشانی کی بات کرتے ہیں کہ وہ توشاہوں کی بیٹیاں ہونے کی وجہ سے ''شاہ زادیاں''کہلاتی تھیں لیکن موجودہ دورکے سیلبرٹیوں کو ہم کیاکہیں گے، جمہورزادیاں، سیاست زادیاں یالیڈر زادیاں۔ جہاں تک وزیر زادیوں، امیرزادیوںاورسوداگر زادیوں کا تعلق ہے جو ان کا یہی ٹائٹل پہلے بھی تھا اوراب بھی ہے مسئلہ صرف سیاست زادیوں یا جمہور زادیوں کا ہے مثلاًپڑوس کے ملک میں اندرا گاندھی، پریانکاگاندھی وغیرہ۔ اوراس فہرست کو لاکر اردومیں لکھئے یا مشرف بہ اسلام آباد کیجیے تو ان زادیوں کے بارے میں تو آپ کو پتہ ہے کہ یہ سیاسی لوگوں کے بہت قریب ہوتی ہیں اور ان کو شہرت بھی خوب ملتی ہے ۔
ابھی کچھ روزپہلے ایک اورشہزادی نے انٹری دی تھی جس پر یہ لوگ کافی دنوں تک مصروف رہے کیوں کہ یہ نووارد شہزادی معروف گھرانے کوبیلانگ کرتی ہے۔
ایک بڑی اچھی سی شہزادی بھی ہمیںخدا نے عطا فرمائی تھی لیکن افسوس کہ اسے یہ یورپ اور امریکا والے چھین کر ہمیں ''ملال ''کرگئے بلکہ مستقل ملال کررہے ہیں۔
ایک سابقہ زادی کاقصہ یادآیا جس کاتعلق پڑوسی ملک کے ایک شاہی گھرانے سے تھا۔ بقول مولانائے روم۔
ہندیاں رااصطلاح ہند مدح
سندیاں رااصلاح سند مدح
اس کانام وجے لکشمی پنڈت اورپنڈت موتی لال کی زادی تھی اس کے بارے میں اس وقت ہند کے ایک جل ککڑلیڈرشایدونوباباوے نام تھا،اس نے کہاتھاکہ یہ ''وش کنیا''ہے اوراس کاحسن بڑا زہریلا ہے ۔
اب آپ ''وش کنیا''کے بارے میں پوچھیں گے اورہم یقیناً بتائیں گے کہ ''وش''کامطلب ہے ''زہر'' اور''کنیا''کامطلب ہے لڑکی،پورے نام کامطلب ہے ''زہریلی لڑکی''
ہم پورے یقین کے ساتھ تونہیں کہہ سکتے ہیں لیکن ہندی لٹریچرمیں ایسی وش کنیائوں کابڑا ذکر اذکار ہوتاہے ،روایتوں کے مطابق اکثرراجہ ایک وش کنیا ضرور پالتے تھے تاکہ اس کے ذریعے اپنے دشمنوں کو ''مرتیوڈنڈے ''دے سکیں ۔کسی شیرخواربچی کو لے کر اسے تھوڑاتھوڑا کرکے زہرکھلایا جاتا تھا، یوں زہر کھاتے کھاتے جب جوان ہو جاتی تھی توپوری زہریلی ''وش کنیا''بن چکی ہوتی پھر وہ اگر کسی کو دانتوں سے کاٹتی یابوسہ دیتی یاکچھ اورکرتی تو وہ تڑپ تڑپ کر ترنت سمایت ہوجاتاہے۔
کہاجاتاہے کہ مشہورکردار چانکیہ نے بھی ایسی ہی ایک وش کنیاپالی تھی جس کے ذریعے اس نے مگدھ کے راجہ کو مرواکر ''چندرگھبت موریا''راجہ بنایاتھا۔ چانکیہ ایک مشہورکتاب ارتھ شاسترکابھی مصنف تھا جو سیاسی دائوپیچ پرمبنی میکیاویلی کی کتاب ''بادشاہ'' جیسی ہے۔
اس روایت یاکہانی کے بارے میں توہم کچھ وثوق سے نہیں کہہ سکتے کہ آیا واقعی ایسی وش کنیاہوتی تھی لیکن یہ ہم وثوق سے کہہ سکتے ہیں اورہماراٹٹوئے تحقیق بھی اس کی تصدیق کرتاہے کہ ''وش کنیائیں'' ایک دوسری شکل میں ضرورہوتی ہیں جیسا کہ اس ہندی نیتانے وجے لکشمی پنڈت کے بارے میں کہا تھا کہ حسن ویسے بھی کسی زہر سے کم نہیں ہوتا اوراگر اس کاتعلق کسی خاص گھرانے یا پریوار سے بھی ہوتو کم ازکم ''چھ آتشہ'' تو ہو ہی جاتا ہے ۔
کس درجہ تراحسن بھی آشوب جہاں ہے
جس ذرے کو دیکھا وہ تڑپتا نظر آیا
وجے لکشمی کی اوراندراگاندھی کی توہم نے صرف تصویریں دیکھی ہیں وہ بھی ادھیڑ عمری کی اوران تصویروں سے بھی اندازہ ہوتاہے کہ کھنڈربتارہے ہیں عمارت حسین تھی۔لیکن پریانکاگاندھی کو گزشتہ الیکشن میںدیکھاتھا۔کیابات ہے،کیابات ہے، کیابات۔ رومی اورہندی یعنی ''انڈورومن'' آمیزش سے پیدا ہونے والی یہ تخلیق ؟
ہم بھی کہاں سے کہاں پھسل پڑتے ہیں یہی تو اس کم بخت بڑھاپے کادردناک پہلوہے کہ انسان کاسارازورمنہ اورآنکھوں میں سمٹ آتاہے۔
گویاہاتھ کوجنبش نہیں آنکھوں میں تودم ہے
رہنے دو ابھی ساغرومینا مرے آگے
ایک سواتی بوڑھے کاقصہ یادآیا ایک پک اپ میں کچھ سواتی لڑکے اسے چھیڑ رہے تھے کہ فلاں مقامی پارٹی کادیوانہ پروانہ تھا لیکن اس پارٹی کی ''زادی'' کی جب شادی ہوئی تو اس نے دل برداشتہ ہوکرپارٹی چھوڑ دی حالاں کہ اس کی عمر ستر سال سے بھی زیادہ تھی۔
چلیے واپس چلتے ہیں، وش کنیائوں کی طرف۔ ہمارا خیال ہے بلکہ یقین ہے بلکہ حق الیقین ہے کہ یقیناً وش کنیائیں پہلے بھی ہوتی تھیں اوراب بھی ہوتی ہیں لیکن ضروری نہیں کہ انھیں زہرکھلاکروش کنیا بنایاگیا ہوکہ کچھ خاص قسم کی ''کھمبیاں'' پیدائشی زہریلی ہوتی ہیں اتنی زہریلی کہ اگر کسی طرف مسکراکردیکھ بھی لیں تو ...
ناوک اندازجدھردیدہ جاناں ہوں گے
نیم بسمل کئی ہوں گے، کئی بے جاں ہوں گے
مسئلہ اب یہ باقی رہ گیا ہے کہ ان ''زادیوں'' کو نام کیادیاجائے کہ کام ومقام تو ان کاوہی پرانی شہزادیوں کاہی ہوتاہے گھرانے بھی شاہی ہوتے ہیں، پارٹیاں بھی شاہی ہوتی ہیں اورتربیت بھی شاہی طرزپرہوتی ہے۔
آپ نے اکثر ایک اصطلاح بے تاج بادشاہ یابے تاج ملکہ کی سنی ہوگی اورہمیں اس پر شدیدغصہ آتاہے آخر جب بادشاہ بھی ہے یاملکہ بھی ہے تویہ کم بخت تاج کیاضروری ہے کہ اس کاذکر درمیان میں لایا جائے۔
خدابخشے پشاورکے ایک صحافی احمدبخاری یاد آئے جب ہم کسی کے بارے میں کہتے کہ بڑاذلیل آدمی یابراانسان ہے یاشیطان آدمی ہے، ابلیس آدمی ہے تووہ فوراًٹوک دیتا،ایک ہی نام لونا۔ جب ذلیل ہے تو آدمی کی کیاضرورت ہے ۔ابلیس کہاہے تو یہی کافی ،انسان ساتھ میں کہو۔
اورہمارا بھی یہی خیال ہے جب سب کچھ وہی ہے تو شہزادی کہنے میں کیاحرج ہے ،یابے تاج کی پخ لگانے کی کیاضرورت ہے ۔