امریکا کے مسترد شدہ ڈیزائن پر چین کا ہائپرسونک لڑاکا طیارہ

اس طیارے کا ڈیزائن امریکا میں مقیم چینی انجینئر نے بنایا تھا لیکن اسے مسترد کردیا گیا


ویب ڈیسک December 14, 2021
ناسا کے تحت امریکی بحری بیڑے کےلیے آزمایا جانے والا ہائپرسونک طیارہ۔ چینی طیارہ بھی ممکنہ طور پر ایسا ہی ہوگا۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

چین کے جدید ترین ہائپرسونک لڑاکا طیارے کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ اس کا ڈیزائن 20 سال پہلے امریکی ادارے 'ناسا' نے مسترد کردیا تھا لیکن اب چین اسی ڈیزائن پر بہت تیزی سے کام کر رہا ہے۔

ساؤتھ چائنا مارننگ پوسٹ کے مطابق، یہ ڈیزائن 1990 کے عشرے میں 'ناسا' سے وابستہ چینی نژاد چیف انجینئر منگ ہانگ تانگ نے بنایا تھا جسے امریکی حکام نے مسترد کردیا۔

2000 میں امریکا اور چین میں تناؤ بڑھنے کے بعد منگ ہانگ تانگ سمیت درجنوں چینی ماہرین اپنے وطن واپس آگئے؛ اور تقریباً اسی زمانے میں چین نے بھی ہائپرسونک طیارے کے منصوبے پر کام کا آغاز کردیا۔

واضح رہے کہ ہر وہ چیز جو آواز سے پانچ گنا یا اس سے بھی زیادہ رفتار سے حرکت کرسکے، اسے تکنیکی زبان میں 'ہائپرسونک' کہا جاتا ہے۔

اس منصوبے پر اب تک کی پیش رفت یہ ہے کہ اس طیارے کے پروٹوٹائپ انجن کی آزمائشیں کامیابی سے مکمل کی جاچکی ہیں۔ البتہ یہ اپنی تکمیل سے بہت دور ہے۔

یہ 'ناسا' کے متروک 'ایکس 47 سی' (X-47C) منصوبے کی بنیاد پر بنایا گیا ہے جس کے تحت پروفیسر تانگ نے دو مرحلوں والا طیارہ ڈیزائن کیا تھا: پہلے مرحلے میں اس کے انجن، عام جیٹ انجنوں کی طرح کام کرتے ہوئے اسے مناسب بلندی پر پہنچاتے؛ پھر تیز رفتاری سے آگے بڑھنے کےلیے یہ 'ہائپرسونک موڈ' میں چلے جاتے اور طیارے کی رفتار آواز سے پانچ گنا زیادہ ہوجاتی۔

اس پر بوئنگ کارپوریشن میں 'مینٹا ایکس 47 سی' پروگرام کے عنوان سے ابتدائی کام ہوا تھا لیکن بعض تکنیکی اور مالیاتی وجوہ کی بناء پر ناسا نے یہ منصوبہ منسوخ کردیا۔

اب تک چینی ہائپرسونک طیارے کے بارے میں اتنا ہی معلوم ہوا ہے کہ اس کے انجنوں کو جیانگسو، چین میں واقع 'نانجنگ یونیورسٹی آف ایئروناٹکس اینڈ ایسٹروناٹکس' کی جدید ہوائی سرنگ (وِنڈ ٹنل) میں کامیابی سے آزمایا جاچکا ہے۔

یہ ہوائی سرنگ، طیاروں اور میزائلوں کے پروٹوٹائپس کو آواز سے 4 تا 8 گنا رفتار پر آزمانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

توقع ہے کہ اس کامیابی کے بعد چینی ہائپرسونک طیارے کا منصوبہ تیزی سے آگے بڑھایا جائے گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں