تقریباً 37 ہزار بچوں کی مفت سرجری کرنے والا ڈاکٹر
پچوں میں کٹے ہوئے ہونٹ جیسے پیدائشی نقائص دور کرنے والے ڈاکٹر سبود کمار سنگھ معروف پلاسٹک سرجن ہیں
ISLAMABAD:
بھارتی پلاسٹک سرجن ڈاکٹر سبود کمار سنگھ عالمی شہرت کےحامل اور بچوں کے مسیحا کہلاتے ہیں۔ اب تک وہ 37 ہزار بچوں میں پیدائشی نقائص کی سرجری کرسکتے ہیں اور یہ کام انہوں نے بلامعاوضہ کیا ہے۔
بچوں میں پیدائشی نقائص ہوتے ہیں جن میں کٹے ہوئے ہونٹ اور تالو کےمسائل سرِفہرست ہیں۔ ان بچوں کےنقائص کا علاج نہ کیا جائے تو آگے چل کرکئی مشکلات پیدا ہوسکتی ہیں۔ ایسے بچے عملی زندگی میں تضحیک کا نشانہ بنتے ہیں اور احساسِ کمتری کے شکار رہتے ہیں۔
اگرچہ پیچیدہ پلاسٹک سرجری سے یہ مسائل ہوسکتے ہیں لیکن تمام والدین اتنی سکت نہیں رکھتے اور یہی وجہ ہے کہ پاکستان، بھارت اور بنگلہ دیش میں کئی ادارے یہ سرجری مفت میں کرتےہیں۔ ان میں سے ایک ڈاکٹر سبود کمار ہیں جو ہزاروں بچوں کو ان کی مسکراہٹ اور معصومیت لوٹاچکے ہیں۔
اترپردیش کے شہر ویراناسی میں پیدا ہونے والے سبود کمار نے غربت کے ہاتھوں مزدوری کی لیکن بہت مشکل سے اپنی پڑھائی جاری رکھی۔ انہوں نے پلاسٹک سرجرسی میں کمال پیدا کیا ہے۔ ڈاکٹر سبود کے مطابق جن مشکلات سے وہ گزرے ہیں اس کی وجہ سے وہ لوگوں کے مسائل سے خوب آگاہ ہیں۔
ڈاکٹر سبود کمار نے ملک بھر میں مفت طبی کیمپ لگائے اور اس کےبعد بین الاقوامی تنظیموں کی مدد سے اس کا دائرہ کار مزید وسیع ہوا۔ پیدائشی معذوری کی وجہ سے بچے دودھ بھی نہیں پی پاتے اور اسکول جاتے ہوئے بھی جھجھکتے ہیں۔
تاہم دلچسپ بات یہ ہے کہ انہوں نے 2004 میں تنہا اپنے سفر کا آغاز کیا تھا۔ انہوں نے اسمائل ٹرین نامی ایک تنظیم بنائی ہے جس کی بدولت 37 ہزار بچوں اور بڑوں کا آپریشن کیا جاچکا ہے۔ اس پلیٹ فارم پرسینکڑوں نئے ڈاکٹروں کو بھی تربیت فراہم کی گئی ہے۔
ڈاکٹر کمار کے مطابق ایک بچے کی سرجری سے پورا گھرانہ سکھ کا سانس لیتا ہے اور بہت پراعتماد ہوجاتا ہے۔
بھارتی پلاسٹک سرجن ڈاکٹر سبود کمار سنگھ عالمی شہرت کےحامل اور بچوں کے مسیحا کہلاتے ہیں۔ اب تک وہ 37 ہزار بچوں میں پیدائشی نقائص کی سرجری کرسکتے ہیں اور یہ کام انہوں نے بلامعاوضہ کیا ہے۔
بچوں میں پیدائشی نقائص ہوتے ہیں جن میں کٹے ہوئے ہونٹ اور تالو کےمسائل سرِفہرست ہیں۔ ان بچوں کےنقائص کا علاج نہ کیا جائے تو آگے چل کرکئی مشکلات پیدا ہوسکتی ہیں۔ ایسے بچے عملی زندگی میں تضحیک کا نشانہ بنتے ہیں اور احساسِ کمتری کے شکار رہتے ہیں۔
اگرچہ پیچیدہ پلاسٹک سرجری سے یہ مسائل ہوسکتے ہیں لیکن تمام والدین اتنی سکت نہیں رکھتے اور یہی وجہ ہے کہ پاکستان، بھارت اور بنگلہ دیش میں کئی ادارے یہ سرجری مفت میں کرتےہیں۔ ان میں سے ایک ڈاکٹر سبود کمار ہیں جو ہزاروں بچوں کو ان کی مسکراہٹ اور معصومیت لوٹاچکے ہیں۔
اترپردیش کے شہر ویراناسی میں پیدا ہونے والے سبود کمار نے غربت کے ہاتھوں مزدوری کی لیکن بہت مشکل سے اپنی پڑھائی جاری رکھی۔ انہوں نے پلاسٹک سرجرسی میں کمال پیدا کیا ہے۔ ڈاکٹر سبود کے مطابق جن مشکلات سے وہ گزرے ہیں اس کی وجہ سے وہ لوگوں کے مسائل سے خوب آگاہ ہیں۔
ڈاکٹر سبود کمار نے ملک بھر میں مفت طبی کیمپ لگائے اور اس کےبعد بین الاقوامی تنظیموں کی مدد سے اس کا دائرہ کار مزید وسیع ہوا۔ پیدائشی معذوری کی وجہ سے بچے دودھ بھی نہیں پی پاتے اور اسکول جاتے ہوئے بھی جھجھکتے ہیں۔
تاہم دلچسپ بات یہ ہے کہ انہوں نے 2004 میں تنہا اپنے سفر کا آغاز کیا تھا۔ انہوں نے اسمائل ٹرین نامی ایک تنظیم بنائی ہے جس کی بدولت 37 ہزار بچوں اور بڑوں کا آپریشن کیا جاچکا ہے۔ اس پلیٹ فارم پرسینکڑوں نئے ڈاکٹروں کو بھی تربیت فراہم کی گئی ہے۔
ڈاکٹر کمار کے مطابق ایک بچے کی سرجری سے پورا گھرانہ سکھ کا سانس لیتا ہے اور بہت پراعتماد ہوجاتا ہے۔