کارکنوں پر بہیمانہ تشدد کے خلاف ایم کیو ایم کے ارکان سندھ اسمبلی کا اجلاس سے واک آؤٹ
کراچی پولیس کے سربراہ نے فہد عزیز پر براہ راست جھوٹے الزامات لگائے اور ان پرانسانیت سوز ظلم کیا گیا، فیصل سبزواری
گرفتاری کے دوران متحدہ قومی موومنٹ کے کارکنوں پر بہیمانہ تشدد اور ذاتی عناد کا نشانہ بنانے پر ایم کیو ایم کے ارکان سندھ اسمبلی اجلاس سے واک آؤٹ کرگئے۔
سندھ اسمبلی کے اجلاس سے واک آؤٹ کے بعد پریس کانفرنس سے کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے رہنما فیصل سبزواری نے کہا کہ متحدہ کے ارکان نے سندھ اسمبلی کے اجلاس سے فہد عزیز کی بارات کے دوران گرفتاری اور ان پر بہیمانہ تشدد کے خلاف واک آؤٹ کیا اور اس پر آئندہ کا لائحہ عمل طے کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی پولیس کے سربراہ نے فہد عزیز پر براہ راست جھوٹے الزامات لگائے، گرفتاری کے دوران معتصبانہ طریقے سے جسم کے نازک حصوں کے ساتھ ان پر انسانیت سوز ظلم بھی کیا گیا۔
سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف نے کہا کہ اس ملک میں کوئی قانون ہے یا صرف جنگل کے قانون کاہی قانون ہے، یہاں قانون کے رکھوالوں پر کوئی قانون لاگو نہیں ہوتا ہے جس کے خلاف ہم نے سندھ اسمبلی میں آواز آٹھائی اور حکومت سے کہا کہ آپ اس کا جواب دیں کہ یہ زیادتی ہے یانہیں لیکن افسوس اس کے باوجود حکومت کی جانب سے وہی روش اختیار کی گئی جس کی توقع کی جارہی تھی اور کہا کہ اس واقعہ کے خلاف 4 پولیس اہلکاروں کو معطل کردیا گیا ہے۔
فیصل سبزواری کا کہنا تھا کہ اگر پولیس اہلکاروں کو معطل کیا گیا ہے تو انہوں نے یہ مان لیا کہ جو ہوا وہ زیادتی تھی اور ظلم تھا، فہد عزیز کو رہا کرنا اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ بے قصور تھا لیکن اس کے باوجود پولیس چیف کی جانب سے کہا جارہا ہے کہ فہد عزیز کے خلاف ثبوت ہیں اور انہیں دوبارہ گرفتار کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ مجرموں کے خلاف ہونے والی کارروائی کو سیاسی رخ دیا جارہا ہے، یہ بڑا افسوس ناک رویہ ہے کہ بے گناہ لوگوں کو مجرموں اور مافیا سے ملایا جارہا ہے۔
سندھ اسمبلی کے اجلاس سے واک آؤٹ کے بعد پریس کانفرنس سے کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے رہنما فیصل سبزواری نے کہا کہ متحدہ کے ارکان نے سندھ اسمبلی کے اجلاس سے فہد عزیز کی بارات کے دوران گرفتاری اور ان پر بہیمانہ تشدد کے خلاف واک آؤٹ کیا اور اس پر آئندہ کا لائحہ عمل طے کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی پولیس کے سربراہ نے فہد عزیز پر براہ راست جھوٹے الزامات لگائے، گرفتاری کے دوران معتصبانہ طریقے سے جسم کے نازک حصوں کے ساتھ ان پر انسانیت سوز ظلم بھی کیا گیا۔
سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف نے کہا کہ اس ملک میں کوئی قانون ہے یا صرف جنگل کے قانون کاہی قانون ہے، یہاں قانون کے رکھوالوں پر کوئی قانون لاگو نہیں ہوتا ہے جس کے خلاف ہم نے سندھ اسمبلی میں آواز آٹھائی اور حکومت سے کہا کہ آپ اس کا جواب دیں کہ یہ زیادتی ہے یانہیں لیکن افسوس اس کے باوجود حکومت کی جانب سے وہی روش اختیار کی گئی جس کی توقع کی جارہی تھی اور کہا کہ اس واقعہ کے خلاف 4 پولیس اہلکاروں کو معطل کردیا گیا ہے۔
فیصل سبزواری کا کہنا تھا کہ اگر پولیس اہلکاروں کو معطل کیا گیا ہے تو انہوں نے یہ مان لیا کہ جو ہوا وہ زیادتی تھی اور ظلم تھا، فہد عزیز کو رہا کرنا اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ بے قصور تھا لیکن اس کے باوجود پولیس چیف کی جانب سے کہا جارہا ہے کہ فہد عزیز کے خلاف ثبوت ہیں اور انہیں دوبارہ گرفتار کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ مجرموں کے خلاف ہونے والی کارروائی کو سیاسی رخ دیا جارہا ہے، یہ بڑا افسوس ناک رویہ ہے کہ بے گناہ لوگوں کو مجرموں اور مافیا سے ملایا جارہا ہے۔