دل کی تیزدھڑکن اور ڈیمنشیا کے درمیان تعلق کا انکشاف

60 برس سےزائد عمر کے افراد میں دل کی بڑھی ہوئی دھڑکن سے ڈیمنشیا کا خطرہ بڑھ سکتا ہے

دل کی بڑھی ہوئی دھڑکن سے ڈیمنشیا کا خظرہ بڑھ سکتا ہے۔ فوٹو: فائل

ایک مطالعے سے معلوم ہوا ہے کہ 60 سال یا اس سے زائد عمر کے افراد میں اگر دل کی رفتار معمول سے تیز رہتی ہے تو اس سے دماغی صحت متاثر ہوسکتی ہے اور ڈیمنشیا کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔

سویڈن میں واقع کیرولنسکا انسٹی ٹیوٹ کے ماہرین کے مطابق اس سےقبل درمیانی عمر کے افراد میں تیزدھڑکن اور دماغی انحطاط پر خاصی تحقیق ہوچکی ہے لیکن 60 برس سے زائد بوڑھے افراد پر یہ پہلا مطالعہ ہے تاہم دونوں مطالعوں میں یہ بات طے ہے کہ قلبی دھڑکن میں اضافہ ازخود دل کے امراض کو ظاہر کرتا ہے۔


جرنل آف الزائیمر میں شائع اس رپورٹ میں مسلسل 12 برس تک 2147 افراد کا جائزہ لیا گیا جن کی اوسط عمر 70 برس تھی اور 62 فیصد خواتین شامل تھیں۔ اس عرصے میں کئی مرتبہ تمام شرکا کی معیاری (ای سی جی) لی گئی اور اس کے بعد دماغی صحت جانچنے کے لیے عالمی معیار کے ٹیسٹ لئے گئے اور سوالنامے پر کروائے گئے۔

ساتھ ہی عمر، جنس، تعلیم، تمباکونوشی اور ورزش وغیرہ کے بارے میں بھی پوچھا گیا اور بی ایم آئی اور کولیسٹرول کی سطح بھی نوٹ کی گئی۔ تحقیق سے معلوم ہوا کہ جن افراد میں دل کی دھڑکن فی منٹ 80 یا اس سے زائد تھی ان میں 60 سے 69 دھڑکن فی منٹ کے مقابلے میں ڈیمنشیا کا خطرہ 55 فیصد زائد تھا۔

سائنسدانوں کے مطابق دل کی دھڑکن کو معمول پر رکھ کر دماغی صحت کو یقینی بنایا جاسکتا ہے۔
Load Next Story