حکومت چینی پلانٹس کو 230 ارب ادائیگی اکاؤنٹ کھولنے میں ناکام
چینی سرمایہ کاروں کے مسائل حل ہونے تک نئی سرمایہ کاری کی توقع نہیں ہے،اہلکار
کراچی:
حکومت چین، پاکستان اقتصادی راہداری کے تحت کام کرنے والے چینی پاور پلانٹس کو 230 ارب روپے کی ادائیگی جبکہ اپنے سرمایہ کاروں کو گردشی قرضے کے شیطانی چکر سے بچانے کیلیے بینک اکاؤنٹ کھولنے کا فیصلہ کرنے میں پھر ناکام رہی ہے۔
شرکا نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایامشیر خزانہ شوکت ترین کی زیرصدارت وزارت خزانہ، توانائی اور سی پی ای سی اتھارٹی کے حکام کااجلاس ہواتاہم بقایا جات کی ادائیگی اور اکاؤنٹ کھولنے کے وقت کے متعلق کوئی فیصلہ نہیں کیا۔
2015 ء کے توانائی فریم ورک معاہدے کے تحت، پاکستان چینی پاور پلانٹس کو بروقت ادائیگی کا پابند ہے جو CPEC فریم ورک کے تحت قائم ہیں تاہم حکومت 2018 ء سے اس معاہدے کی خلاف ورزی کر رہی ہے جب چینی پلانٹس نے بجلی پیدا کرنا شروع کی۔
سینئر سرکاری اہلکار نے بتایا جب تک چینی سرمایہ کاروں کو درپیش مسائل حل نہیں ہو جاتے، نئی سرمایہ کاری کی توقع نہیں ہے۔اب تک 10 ارب ڈالر کی توانائی کے 10 منصوبے مکمل ہو چکے ہیں اور 4.7 ارب ڈالر کی لاگت کے چار منصوبے زیر تکمیل ہیں۔تین ماہ قبل، پاکستان نے چین کو پھر یقین دہانی کرائی تھی کہ وہ پیداواری لاگت کے حساب سے چینی پلانٹس کے 1.4 ارب ڈالر یا 230 ارب روپے کے واجبات ادا کرے گا.
اجلاس کے نتائج پر تبصرہ کرتے ہوئے سی پی ای سی کے امور پر وزیر اعظم کے معاون خصوصی خالد منصور نے بتایا اس معاملے پر تمام فریقین کے ساتھ تبادلہ خیال کیا ہے، یہ درست سمت میں آگے بڑھ رہا ہے۔
منصور سابق چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ عاصم سلیم باجوہ کی برطرفی کے بعد یہ معاملات دیکھ رہے ہیں، تب سے اب تک سی پیک اتھارٹی کا کوئی چیئرمین نہیں رہا۔
حکومت چین، پاکستان اقتصادی راہداری کے تحت کام کرنے والے چینی پاور پلانٹس کو 230 ارب روپے کی ادائیگی جبکہ اپنے سرمایہ کاروں کو گردشی قرضے کے شیطانی چکر سے بچانے کیلیے بینک اکاؤنٹ کھولنے کا فیصلہ کرنے میں پھر ناکام رہی ہے۔
شرکا نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایامشیر خزانہ شوکت ترین کی زیرصدارت وزارت خزانہ، توانائی اور سی پی ای سی اتھارٹی کے حکام کااجلاس ہواتاہم بقایا جات کی ادائیگی اور اکاؤنٹ کھولنے کے وقت کے متعلق کوئی فیصلہ نہیں کیا۔
2015 ء کے توانائی فریم ورک معاہدے کے تحت، پاکستان چینی پاور پلانٹس کو بروقت ادائیگی کا پابند ہے جو CPEC فریم ورک کے تحت قائم ہیں تاہم حکومت 2018 ء سے اس معاہدے کی خلاف ورزی کر رہی ہے جب چینی پلانٹس نے بجلی پیدا کرنا شروع کی۔
سینئر سرکاری اہلکار نے بتایا جب تک چینی سرمایہ کاروں کو درپیش مسائل حل نہیں ہو جاتے، نئی سرمایہ کاری کی توقع نہیں ہے۔اب تک 10 ارب ڈالر کی توانائی کے 10 منصوبے مکمل ہو چکے ہیں اور 4.7 ارب ڈالر کی لاگت کے چار منصوبے زیر تکمیل ہیں۔تین ماہ قبل، پاکستان نے چین کو پھر یقین دہانی کرائی تھی کہ وہ پیداواری لاگت کے حساب سے چینی پلانٹس کے 1.4 ارب ڈالر یا 230 ارب روپے کے واجبات ادا کرے گا.
اجلاس کے نتائج پر تبصرہ کرتے ہوئے سی پی ای سی کے امور پر وزیر اعظم کے معاون خصوصی خالد منصور نے بتایا اس معاملے پر تمام فریقین کے ساتھ تبادلہ خیال کیا ہے، یہ درست سمت میں آگے بڑھ رہا ہے۔
منصور سابق چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ عاصم سلیم باجوہ کی برطرفی کے بعد یہ معاملات دیکھ رہے ہیں، تب سے اب تک سی پیک اتھارٹی کا کوئی چیئرمین نہیں رہا۔