نقیب اللہ قتل کیس راؤ انوار جائے وقوع پر موجود تھے پولیس افسر
ایس ایس پی ملیر راؤ انوار جائے وقوع پردن 2 بجکر 41 منٹ سے5 بجکر 18 منٹ تک موجود تھے، ڈاکٹر رضوان
DERA GHAZI KHAN:
نقیب اللہ قتل کیس میں اہم پیش رفت سامنے آگئی، انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں سابق تفتیشی افسر ڈاکٹر رضوان نے بیان قلم بند کراتے ہوئے کہا ہے کہ ریکارڈ سے معلوم ہوا کہ سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار جائے وقوع پر موجود تھے۔
وکیل صفائی عامر منسوب کا کہنا ہے کہ جیو فینسنگ اور سی ڈی آر ماہر پہلے ہی بتاچکا کہ میرے موکل راؤ انوار مقابلے کے وقت جائے وقوع پر موجود نہیں تھے، مقدمے کی جے آئی ٹی انسداد دہشت گردی ایکٹ کے سیکشن 19 کے خلاف ہے۔
کراچی سینٹرل جیل کے انسداد دہشت گردی کمپلیکس میں خصوصی عدالت نمبر 3 کے روبرو نقیب اللہ قتل کیس کی سماعت ہوئی، سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار، ڈی ایس پی قمر سمیت دیگر پیش ہوئے،مقدمے کے سابق تفتیشی افسر ڈاکٹر رضوان بھی پیش ہوئے۔
عدالت نے تفتیشی افسر ڈاکٹر رضوان کا بیان قلمبند کیا، ڈاکٹر رضوان نے بیان قلمبند کراتے ہوئے کہا کہ ریکارڈ سے معلوم ہوا کہ سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار جائے وقوع پر موجود تھے۔
سی ڈی آر ریکارڈ اور جیو فینسنگ کے مطابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار واقعے کے دن 2 بج کر 41 منٹ سے لے کر 5 بج کر 18 منٹ تک جعلی پولیس مقابلے کی جگہ پر موجود تھے، 4، 5، 8 اور 9 جنوری کو ایس ایس پی ملیر راؤ انوار سبزی منڈی تھانے کے چکر بھی لگاتے رہے ہیں۔
ڈاکٹر رضوان نے بیان دیتے ہوئے کہا کہ سبزی منڈی تھانے میں نقیب اللہ، حضرت علی اور قاسم کو اغوا کرکے رکھا گیا تھا، شکیل فیروز، گدا حسین اور امان اللہ مروت پولیس مقابلے کے ایک دن پہلے جائے وقوع پر موجود تھے دیگر گواہان کے بیانات کی روشنی میں ملزمان واقعے میں ملوث ہیں،مقدمے کی جے آئی ٹی بھی موجود ہے، عدالت نے ریمارکس دیے کہ آئندہ سماعت پر ملزمان کے وکلا گواہ ڈاکٹر رضوان کے بیان پر جرح کریں گے،عدالت نے مقدمے کی مزید سماعت 3 جنوری تک ملتوی کردی۔
ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کے وکیل عامر منسوب نے بتایا کہ جس جے آئی ٹی کی بات کی گئی ہے وہ قابل قبل نہیں ہے، کیونکہ یہ جے آئی ٹی انسداد دہشتگردی ایکٹ کے سیکشن 19 کیخلاف بنی،اس مقدمے کی جے آئی ٹی میں کسی حساس ادارے کے ممبر کو شامل ہی نہیں کیا گیا۔
عامر منسوب نے کہا کہ سی ڈی آر اور جیو فینسنگ ایکسپرٹ انسپکٹر حنیف پہلے ہی عدالت میں کہہ چکے ہیں کہ مقابلے کے وقت سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار جائے وقوعہ پر موجود نہیں تھے، عدالت نے وقت دیا ہے جرح کے لیے تو آئندہ سماعت پر سب سامنے آجائے گا۔
نقیب اللہ قتل کیس میں اہم پیش رفت سامنے آگئی، انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں سابق تفتیشی افسر ڈاکٹر رضوان نے بیان قلم بند کراتے ہوئے کہا ہے کہ ریکارڈ سے معلوم ہوا کہ سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار جائے وقوع پر موجود تھے۔
وکیل صفائی عامر منسوب کا کہنا ہے کہ جیو فینسنگ اور سی ڈی آر ماہر پہلے ہی بتاچکا کہ میرے موکل راؤ انوار مقابلے کے وقت جائے وقوع پر موجود نہیں تھے، مقدمے کی جے آئی ٹی انسداد دہشت گردی ایکٹ کے سیکشن 19 کے خلاف ہے۔
کراچی سینٹرل جیل کے انسداد دہشت گردی کمپلیکس میں خصوصی عدالت نمبر 3 کے روبرو نقیب اللہ قتل کیس کی سماعت ہوئی، سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار، ڈی ایس پی قمر سمیت دیگر پیش ہوئے،مقدمے کے سابق تفتیشی افسر ڈاکٹر رضوان بھی پیش ہوئے۔
عدالت نے تفتیشی افسر ڈاکٹر رضوان کا بیان قلمبند کیا، ڈاکٹر رضوان نے بیان قلمبند کراتے ہوئے کہا کہ ریکارڈ سے معلوم ہوا کہ سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار جائے وقوع پر موجود تھے۔
سی ڈی آر ریکارڈ اور جیو فینسنگ کے مطابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار واقعے کے دن 2 بج کر 41 منٹ سے لے کر 5 بج کر 18 منٹ تک جعلی پولیس مقابلے کی جگہ پر موجود تھے، 4، 5، 8 اور 9 جنوری کو ایس ایس پی ملیر راؤ انوار سبزی منڈی تھانے کے چکر بھی لگاتے رہے ہیں۔
ڈاکٹر رضوان نے بیان دیتے ہوئے کہا کہ سبزی منڈی تھانے میں نقیب اللہ، حضرت علی اور قاسم کو اغوا کرکے رکھا گیا تھا، شکیل فیروز، گدا حسین اور امان اللہ مروت پولیس مقابلے کے ایک دن پہلے جائے وقوع پر موجود تھے دیگر گواہان کے بیانات کی روشنی میں ملزمان واقعے میں ملوث ہیں،مقدمے کی جے آئی ٹی بھی موجود ہے، عدالت نے ریمارکس دیے کہ آئندہ سماعت پر ملزمان کے وکلا گواہ ڈاکٹر رضوان کے بیان پر جرح کریں گے،عدالت نے مقدمے کی مزید سماعت 3 جنوری تک ملتوی کردی۔
ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کے وکیل عامر منسوب نے بتایا کہ جس جے آئی ٹی کی بات کی گئی ہے وہ قابل قبل نہیں ہے، کیونکہ یہ جے آئی ٹی انسداد دہشتگردی ایکٹ کے سیکشن 19 کیخلاف بنی،اس مقدمے کی جے آئی ٹی میں کسی حساس ادارے کے ممبر کو شامل ہی نہیں کیا گیا۔
عامر منسوب نے کہا کہ سی ڈی آر اور جیو فینسنگ ایکسپرٹ انسپکٹر حنیف پہلے ہی عدالت میں کہہ چکے ہیں کہ مقابلے کے وقت سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار جائے وقوعہ پر موجود نہیں تھے، عدالت نے وقت دیا ہے جرح کے لیے تو آئندہ سماعت پر سب سامنے آجائے گا۔