بھنگ کئی بیماریوں کا علاج اور انسانی اعصاب کیلئے قوت بخش ہے سپریم کورٹ
اگر بھنگ اور ہیروئن کی سزا الگ الگ کی جارہی ہے تو یہ خوش آئند ہے، جسٹس سجاد علی شاہ
لاہور:
سپریم کورٹ نے بھنگ اور ہیروئن کی سزا کو الگ الگ کرنے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بھنگ کئی بیماریوں کا علاج اور انسانی اعصاب کیلئے قوت بخش ہے۔
سپریم کورٹ میں منشیات کے ملزمان کی سزاؤں سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی میں سات رکنی لارجر بنچ نے سماعت کی۔ سپریم کورٹ نے عدالتی معاونین کو تحریری معروضات جمع کرانے کا حکم دے دیا۔
عدالت نے کہا کہ سینیٹ کی ایک کمیٹی منشیات کے ملزمان سے متعلق قانون سازی کر رہی ہے، کمیٹی میں ہونے والی پیش رفت سے متعلق آگاہ کیا جائے۔ عدالتی معاون خواجہ حارث نے بتایا کہ حکومت جو قانون سازی کر رہی ہے اس میں مختلف منشیات کی نوعیت کے مطابق سزائیں ہوں گی۔
یہ بھی پڑھیں: پہلی بار ملکی بھنگ پالیسی تیار، منظوری کیلیے وفاقی کابینہ کو ارسال
جسٹس سجاد علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ پہلے بھنگ اور ہیروئن کی سزا برابر تھی، اگر بھنگ اور ہیروئن کی سزا الگ الگ کی جارہی ہے تو یہ خوش آئند ہے، بھنگ ہیروئن سے کم خطرناک نشہ ہے۔
جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے کہا کہ بھنگ تو بہت سے بیماریوں کا علاج ہے، بھنگ انسانی اعصاب کیلئے قوت بخش ہے، مختلف ممالک میں بھنگ کو دوا کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ اب تو حکومت بھی بھنگ پر پالیسی بنا چکی ہے۔
عدالتی معاون اعتزاز احسن نے بتایا کہ عدالت کو ایک دلچسپ واقعہ سنانا چاہتا ہوں، 1988 میں جب میں وزیر داخلہ تھا تو نواز شریف ہزاروں افراد کے ساتھ ضیا الحق کی برسی کیلئے اسلام آباد آیا، اطلاع ملی کہ زیرو پوائنٹ پر بسیں روک دی گئی ہیں، سیکورٹی خدشات پر تشویش ہوئی تو آئی جی نے بتایا کہ بسوں میں بھنگ کاٹ کاٹ کر بھری جارہی ہے۔
اعتزاز احسن کے واقعہ سنانے پر کمرہ عدالت میں قہقہے لگ گئے۔ سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت جنوری کے آخری ہفتے تک ملتوی کردی۔
سپریم کورٹ نے بھنگ اور ہیروئن کی سزا کو الگ الگ کرنے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بھنگ کئی بیماریوں کا علاج اور انسانی اعصاب کیلئے قوت بخش ہے۔
سپریم کورٹ میں منشیات کے ملزمان کی سزاؤں سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی میں سات رکنی لارجر بنچ نے سماعت کی۔ سپریم کورٹ نے عدالتی معاونین کو تحریری معروضات جمع کرانے کا حکم دے دیا۔
عدالت نے کہا کہ سینیٹ کی ایک کمیٹی منشیات کے ملزمان سے متعلق قانون سازی کر رہی ہے، کمیٹی میں ہونے والی پیش رفت سے متعلق آگاہ کیا جائے۔ عدالتی معاون خواجہ حارث نے بتایا کہ حکومت جو قانون سازی کر رہی ہے اس میں مختلف منشیات کی نوعیت کے مطابق سزائیں ہوں گی۔
یہ بھی پڑھیں: پہلی بار ملکی بھنگ پالیسی تیار، منظوری کیلیے وفاقی کابینہ کو ارسال
جسٹس سجاد علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ پہلے بھنگ اور ہیروئن کی سزا برابر تھی، اگر بھنگ اور ہیروئن کی سزا الگ الگ کی جارہی ہے تو یہ خوش آئند ہے، بھنگ ہیروئن سے کم خطرناک نشہ ہے۔
جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے کہا کہ بھنگ تو بہت سے بیماریوں کا علاج ہے، بھنگ انسانی اعصاب کیلئے قوت بخش ہے، مختلف ممالک میں بھنگ کو دوا کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ اب تو حکومت بھی بھنگ پر پالیسی بنا چکی ہے۔
عدالتی معاون اعتزاز احسن نے بتایا کہ عدالت کو ایک دلچسپ واقعہ سنانا چاہتا ہوں، 1988 میں جب میں وزیر داخلہ تھا تو نواز شریف ہزاروں افراد کے ساتھ ضیا الحق کی برسی کیلئے اسلام آباد آیا، اطلاع ملی کہ زیرو پوائنٹ پر بسیں روک دی گئی ہیں، سیکورٹی خدشات پر تشویش ہوئی تو آئی جی نے بتایا کہ بسوں میں بھنگ کاٹ کاٹ کر بھری جارہی ہے۔
اعتزاز احسن کے واقعہ سنانے پر کمرہ عدالت میں قہقہے لگ گئے۔ سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت جنوری کے آخری ہفتے تک ملتوی کردی۔