بھنگ کے قدرتی تیل سے مرگی کے دوروں میں 86 فیصد کمی

بھنگ کے پودے اور خالص تیل میں 400 مختلف مرکبات ہوتے ہیں جن میں سے بیشتر طبّی اہمیت رکھتے ہیں


ویب ڈیسک December 16, 2021
بھنگ کے پودے اور خالص تیل میں 400 مختلف مرکبات ہوتے ہیں جن میں سے بیشتر طبّی اہمیت رکھتے ہیں۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

ISLAMABAD: برطانیہ میں مرگی کے مریض بچوں پر ایک تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ بھنگ کے پودے حاصل کیے گئے خالص تیل سے نہ صرف مرگی کے دوروں میں 86 فیصد تک کمی آتی ہے بلکہ مرگی کی دیگر ادویہ کی ضرورت بھی بہت کم رہ جاتی ہے۔

اس تحقیق میں مرگی سے شدید متاثر، ایسے 10 بچوں کا مطالعہ کیا گیا جن کی عمر 18 سال یا اس سے کم تھی؛ اور جنہیں ایک دن میں مرگی کی کئی دوائیں کھانا پڑ رہی تھیں۔

ان بچوں کو بھنگ کے پودے سے نکالے گئے خالص تیل (کینابس آئلز) کی معمولی مقداریں بطور دوا استعمال کروائی گئیں جن کا تعین ڈاکٹروں نے انفرادی طور پر بہت احتیاط سے کیا تھا۔

آن لائن ریسرچ جرنل ''بی ایم جے پیڈیاٹرکس اوپن'' کے تازہ شمارے میں شائع شدہ رپورٹ کے مطابق، طبّی مقاصد میں بھنگ کے قدرتی تیل کا محتاط استعمال ان بچوں کےلیے غیرمعمولی طور پر مفید ثابت ہوا۔

ان بچوں میں مرگی کے دورے اوسطاً 86 فیصد کم رہ گئے جبکہ روزانہ مرگی کی سات دوائیں کھانے والے بچوں کو پورے دن میں صرف ایک ہی دوا کی ضرورت رہ گئی۔

ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ یہ ابتدائی تحقیق تھی جس سے بھنگ کے پودے کی طبّی افادیت کا ایک نیا پہلو ضرور سامنے آیا ہے لیکن اس کی بنیاد پر بھنگ سے مرگی کا باقاعدہ علاج کرنے کےلیے طویل اور تفصیلی مطالعات کی ضرورت ہے۔

ماہرین اب تک یہ بھی نہیں جان سکے ہیں کہ بھنگ کے پودے میں شامل 400 مرکبات میں سے کون کونسے مرکبات مرگی کے مریضوں کو فائدہ پہنچا رہے ہیں۔

البتہ ان میں سے ''کینابینوئیڈز'' جماعت کے مرکبات سے متعلق یہ خیال کیا جاتا ہے کہ بھنگ کے طبّی فوائد ان ہی کی وجہ سے ہیں۔ بھنگ میں 70 مختلف کینابینوئیڈز پائے جاتے ہیں۔

2018 میں امریکی ادارے ''ایف ڈی اے'' نے مرگی میں مبتلا بچوں کےلیے بھنگ سے حاصل شدہ ایک کینابینوئیڈ پر مشتمل دوا منظور کی تھی؛ جو امریکا میں منظور ہونے والی، اپنی نوعیت کی سب سے پہلی دوا تھی جسے بھنگ کی مدد سے تیار کیا گیا تھا۔

حالیہ تحقیق کے مثبت نتائج سے ایک بار پھر دماغی و نفسیاتی امراض کے علاج میں بھنگ کی اہمیت واضح ہوئی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں