کراچیاغوابرائےتاوان میں ملوث سرکاری اہلکاروں سمیت 9 افراد گرفتار
سندھ رینجرز اور پولیس کی مشترکہ کارروائی میں ایک مغوی کو بحفاظت بازیاب کرالیا گیا، کرنل سکندر
JAKARTA:
پولیس و رینجرز نے مشترکہ کارروائی کرتے ہوئے نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کی خرید و فروخت اور اغوا میں ملوث 8 رکنی گروہ گرفتار کرلیا جن میں عدلیہ اور کسٹم کے اہل کار بھی شامل ہیں۔
رینجرز کے کرنل سکندر اور اینٹی وائلنٹ کرائم سیل کے ایس پی عثمان معروف نے مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ 26 نومبر کو گلشن معمار کے علاقے سے حمزہ نامی نوجوان اغوا کیا گیا جو پیشے کے اعتبار سے سنار ہے، ملزمان نے اس کے موبائل فون سے سم نکال کر واٹس ایپ اور انٹرنیٹ کے ذریعے اس کے اہل خانہ سے رابطہ کیا اور دو کروڑ روپے تاوان طلب کیا۔
انہوں ںے بتایا کہ ڈیل 35 لاکھ روپے میں ڈیل ہوگئی اور اہل خانہ نے رقم کی ادائیگی کردی جس کے بعد ملزمان نے چند گھنٹوں کے اندر اندر حمزہ کو رہا کردیا، ملزمان میں دو کسٹم اہلکار، دو پولیس اہلکار اور سیشن کورٹ سینٹرل کے عملے کا رکن بھی شامل ہے۔
حکام نے دعویٰ کیا کہ ملزمان کو واٹس ایپ کال کے ذریعے ٹریس کیا گیا، ملزمان کے قبضے سے اغوا میں استعمال کی جانے والی گاڑی، مغوی کی موٹر سائیکل اور تاوان کی مد میں وصول کی گئی رقم میں سے تقریباً 20 لاکھ روپے بھی برآمد کرلیے گئے جب کہ ملزمان کی نشاندہی پر سات گاڑیاں بھی برآمد کی گئی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ملزمان نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کی خرید و فروخت میں ملوث ہیں جبکہ اغوا کی یہ ان کی پہلی واردات تھی ، ملزمان سے مزید تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے، پریس کانفرنس کے موقع پر مغوی حمزہ بھی موجود تھا جس نے واقعے سے متعلق آگاہ کیا۔
دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ حمزہ کے اغوا میں ان کا قریبی رشتے دار ملوث ہے جس کے ساتھ ان کا کاروباری تنازع چل رہا تھا اور وہ بھی گرفتار ہے، واقعے کے بعد حمزہ نے پولیس میں رپورٹ درج نہیں کرائی تھی لیکن حکام نے انھیں خود رابطہ کیا اور رپورٹ کا کہا جس کے بعد باضابطہ رپورٹ درج کرکے تحقیقات کا آغاز کیا گیا۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ ملزمان میں ایک شوروم کا مالک بھی شامل ہے جو کہ شہریوں کو نان کسٹم پیڈ گاڑیاں کم قیمت میں فروخت کرتا اور ساتھ ہی کسٹم اہل کاروں کو بھی اس کی تمام تر تفصیلات سے آگاہ کرتا۔
کسٹم اہلکار چند دن بعد خریدار شہری کو گاڑی بند کرنے اور دیگر قانونی کارروائیوں سے ڈرا دھمکا کر تنگ کرتے اور بالآخر ایک بھاری رقم کے عوض اس کی گاڑی چھوڑ دیتے تھے۔
ملزمان سے رابطہ مغوی کے ایک قریبی رشتے دار نے کیا اور اغوا کی واردات کا منصوبہ بنایا تھا۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ ملزمان سے مزید تحقیقات جاری ہے جس میں کئی اہم انکشافات متوقع ہیں۔
پولیس و رینجرز نے مشترکہ کارروائی کرتے ہوئے نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کی خرید و فروخت اور اغوا میں ملوث 8 رکنی گروہ گرفتار کرلیا جن میں عدلیہ اور کسٹم کے اہل کار بھی شامل ہیں۔
رینجرز کے کرنل سکندر اور اینٹی وائلنٹ کرائم سیل کے ایس پی عثمان معروف نے مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ 26 نومبر کو گلشن معمار کے علاقے سے حمزہ نامی نوجوان اغوا کیا گیا جو پیشے کے اعتبار سے سنار ہے، ملزمان نے اس کے موبائل فون سے سم نکال کر واٹس ایپ اور انٹرنیٹ کے ذریعے اس کے اہل خانہ سے رابطہ کیا اور دو کروڑ روپے تاوان طلب کیا۔
انہوں ںے بتایا کہ ڈیل 35 لاکھ روپے میں ڈیل ہوگئی اور اہل خانہ نے رقم کی ادائیگی کردی جس کے بعد ملزمان نے چند گھنٹوں کے اندر اندر حمزہ کو رہا کردیا، ملزمان میں دو کسٹم اہلکار، دو پولیس اہلکار اور سیشن کورٹ سینٹرل کے عملے کا رکن بھی شامل ہے۔
حکام نے دعویٰ کیا کہ ملزمان کو واٹس ایپ کال کے ذریعے ٹریس کیا گیا، ملزمان کے قبضے سے اغوا میں استعمال کی جانے والی گاڑی، مغوی کی موٹر سائیکل اور تاوان کی مد میں وصول کی گئی رقم میں سے تقریباً 20 لاکھ روپے بھی برآمد کرلیے گئے جب کہ ملزمان کی نشاندہی پر سات گاڑیاں بھی برآمد کی گئی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ملزمان نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کی خرید و فروخت میں ملوث ہیں جبکہ اغوا کی یہ ان کی پہلی واردات تھی ، ملزمان سے مزید تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے، پریس کانفرنس کے موقع پر مغوی حمزہ بھی موجود تھا جس نے واقعے سے متعلق آگاہ کیا۔
دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ حمزہ کے اغوا میں ان کا قریبی رشتے دار ملوث ہے جس کے ساتھ ان کا کاروباری تنازع چل رہا تھا اور وہ بھی گرفتار ہے، واقعے کے بعد حمزہ نے پولیس میں رپورٹ درج نہیں کرائی تھی لیکن حکام نے انھیں خود رابطہ کیا اور رپورٹ کا کہا جس کے بعد باضابطہ رپورٹ درج کرکے تحقیقات کا آغاز کیا گیا۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ ملزمان میں ایک شوروم کا مالک بھی شامل ہے جو کہ شہریوں کو نان کسٹم پیڈ گاڑیاں کم قیمت میں فروخت کرتا اور ساتھ ہی کسٹم اہل کاروں کو بھی اس کی تمام تر تفصیلات سے آگاہ کرتا۔
کسٹم اہلکار چند دن بعد خریدار شہری کو گاڑی بند کرنے اور دیگر قانونی کارروائیوں سے ڈرا دھمکا کر تنگ کرتے اور بالآخر ایک بھاری رقم کے عوض اس کی گاڑی چھوڑ دیتے تھے۔
ملزمان سے رابطہ مغوی کے ایک قریبی رشتے دار نے کیا اور اغوا کی واردات کا منصوبہ بنایا تھا۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ ملزمان سے مزید تحقیقات جاری ہے جس میں کئی اہم انکشافات متوقع ہیں۔