نور مقدم قتل کیس میں ماتحت عدالت کو مزید 6 ہفتوں کا وقت مل گیا
کیس میں 17 گواہان کے بیانات قلمبند ہو چکے جبکہ 16 پر جرح بھی مکمل ہو چکی
SRINAGAR:
نور مقدم قتل کیس کا فیصلہ دو ماہ کی مدت میں نہ ہو سکا، اسلام آباد ہائی کورٹ نے ٹرائل مکمل کرنے کے لیے ماتحت عدالت کو مزید 6 ہفتوں کا وقت دے دیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق نور مقدم قتل کیس کا ٹرائل کرنے کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ نے 2 ماہ کی مہلت دی تھی تاہم اس دوران شواہد ریکارڈ ہونے کا سلسلہ ململ نہ ہوسکا۔
ایڈیشنل سیشن جج عطا ربانی نے خط کے ذریعے اسلام آباد ہائی کورٹ سے مزید وقت مانگا جس پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے مزید 6 ہفتے کا وقت دے دیا ہے۔
نور مقدم کیس میں 17 گواہان کے بیانات قلمبند ہو چکے جبکہ 16 پر جرح بھی مکمل ہو چکی۔ نور مقدم کے والد شوکت مقدم کا بیان گواہ قلمبند بند کیا جانا باقی ہے جس کے بعد تفتیشی افسر اپنا بیان ریکارڈ کرائیں گے کیس کی سماعت 22 دسمبر کو ہوگی۔
نور مقدم قتل کیس کا فیصلہ دو ماہ کی مدت میں نہ ہو سکا، اسلام آباد ہائی کورٹ نے ٹرائل مکمل کرنے کے لیے ماتحت عدالت کو مزید 6 ہفتوں کا وقت دے دیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق نور مقدم قتل کیس کا ٹرائل کرنے کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ نے 2 ماہ کی مہلت دی تھی تاہم اس دوران شواہد ریکارڈ ہونے کا سلسلہ ململ نہ ہوسکا۔
ایڈیشنل سیشن جج عطا ربانی نے خط کے ذریعے اسلام آباد ہائی کورٹ سے مزید وقت مانگا جس پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے مزید 6 ہفتے کا وقت دے دیا ہے۔
نور مقدم کیس میں 17 گواہان کے بیانات قلمبند ہو چکے جبکہ 16 پر جرح بھی مکمل ہو چکی۔ نور مقدم کے والد شوکت مقدم کا بیان گواہ قلمبند بند کیا جانا باقی ہے جس کے بعد تفتیشی افسر اپنا بیان ریکارڈ کرائیں گے کیس کی سماعت 22 دسمبر کو ہوگی۔