میرے بیان سے کسی کی ہتک عزت ہوئی تو وہ عدالت جائے جسٹس ر وجیہہ الدین
جہانگیر ترین کے پاس میری بات کی تردید کے سوا کوئی راستہ نہیں، میں بات کو آگے بڑھانا نہیں چاہتا، متحدہ کے مرکز آمد
ISLAMABAD:
جسٹس (ر) وجیہہ الدین احمد نے کہا ہے کہ جہانگیر ترین کے پاس میری بات کی تردید کے سوا کوئی راستہ نہیں، میرے بیان سے اگر کسی کی ہتک عزت یا حقوق کی پامالی ہوئی ہے تو متاثرہ فرد خود ایف آئی آر کٹوائے اور ضرور عدالت جائے۔
ایم کیو ایم پاکستان کے مرکز بہادرآباد کے دورے کے موقع پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے جسٹس وجیہہ الدین احمد نے کہا کہ کوئی صاحب ہتک عزت کا دعویٰ کرنا چاہتے ہیں تو یقینا کریں عدالتیں کھلی ہیں، قانون کی بالادستی کا یہی مطلب ہے کہ اگر کسی کے حقوق پامال ہوں تو وہ عدالت سے رجوع کرے لیکن مقدمہ کرنا ہے اور وہ بھی کرمنل تو ایف آئی آر بھی وہ ہی درج کروائے جس کے حقوق پامال ہوئے ہوں نہ کہ راہ چلے لوگ مقدمہ درج کرائیں۔
انہوں نے جہانگیر ترین کے اس بیان پر کہ "میرے تعلقات عمران خان سے جیسے بھی ہیں، مجبور ہوں کہ سچ بیان کروں" تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ جہانگیر ترین کے عمران خان سے کون سے برے تعلقات ہیں؟ چینی کے اسکینڈل پرجو کمیشن بنا اس سے جہانگیر ترین کا کون سا بال بیکا ہوگیا؟ چینی کے بحران میں تو جہانگیر ترین نے اربوں روپے کمالیے، میں بات کو آگے بڑھانا نہیں چاہتا، جہانگیر ترین اپنے جہاز کی بات کریں۔
یہ پڑھیں : حکومت کا جسٹس ریٹائرڈ وجیہہ الدین پر ہتک عزت کا دعویٰ دائر کرنے کا فیصلہ
ایم کیو ایم سے متعلق انہوں نے کہا کہ 90 غیر فعال ہوا لیکن موجودہ مرکز اس سے کسی طور کم نہیں، ڈاکٹر خالد مقبول ایک وسیع ویژن کے حامل ہیں، پاکستان قومی اتحاد ایم کیو ایم کی کاوشوں کا خیر مقدم کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ سب سے پیچھے ہے، پہلے کراچی اور سندھ کی بات ہوتی تھی اب شہری اور دیہی سندھ کی بات ہورہی ہے، اسمبلی کا فلور اس کے لیے استعمال ہونا افسوس ناک ہے، اس حوالے سے ایم کیو ایم سے بات ہوئی ایم کیو ایم اور پاکستان قومی اتحاد نے خود کو ایک ہی پیج پر محسوس کیا ہے۔
جسٹس (ر) وجیہہ الدین احمد نے کہا ہے کہ جہانگیر ترین کے پاس میری بات کی تردید کے سوا کوئی راستہ نہیں، میرے بیان سے اگر کسی کی ہتک عزت یا حقوق کی پامالی ہوئی ہے تو متاثرہ فرد خود ایف آئی آر کٹوائے اور ضرور عدالت جائے۔
ایم کیو ایم پاکستان کے مرکز بہادرآباد کے دورے کے موقع پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے جسٹس وجیہہ الدین احمد نے کہا کہ کوئی صاحب ہتک عزت کا دعویٰ کرنا چاہتے ہیں تو یقینا کریں عدالتیں کھلی ہیں، قانون کی بالادستی کا یہی مطلب ہے کہ اگر کسی کے حقوق پامال ہوں تو وہ عدالت سے رجوع کرے لیکن مقدمہ کرنا ہے اور وہ بھی کرمنل تو ایف آئی آر بھی وہ ہی درج کروائے جس کے حقوق پامال ہوئے ہوں نہ کہ راہ چلے لوگ مقدمہ درج کرائیں۔
انہوں نے جہانگیر ترین کے اس بیان پر کہ "میرے تعلقات عمران خان سے جیسے بھی ہیں، مجبور ہوں کہ سچ بیان کروں" تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ جہانگیر ترین کے عمران خان سے کون سے برے تعلقات ہیں؟ چینی کے اسکینڈل پرجو کمیشن بنا اس سے جہانگیر ترین کا کون سا بال بیکا ہوگیا؟ چینی کے بحران میں تو جہانگیر ترین نے اربوں روپے کمالیے، میں بات کو آگے بڑھانا نہیں چاہتا، جہانگیر ترین اپنے جہاز کی بات کریں۔
یہ پڑھیں : حکومت کا جسٹس ریٹائرڈ وجیہہ الدین پر ہتک عزت کا دعویٰ دائر کرنے کا فیصلہ
ایم کیو ایم سے متعلق انہوں نے کہا کہ 90 غیر فعال ہوا لیکن موجودہ مرکز اس سے کسی طور کم نہیں، ڈاکٹر خالد مقبول ایک وسیع ویژن کے حامل ہیں، پاکستان قومی اتحاد ایم کیو ایم کی کاوشوں کا خیر مقدم کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ سب سے پیچھے ہے، پہلے کراچی اور سندھ کی بات ہوتی تھی اب شہری اور دیہی سندھ کی بات ہورہی ہے، اسمبلی کا فلور اس کے لیے استعمال ہونا افسوس ناک ہے، اس حوالے سے ایم کیو ایم سے بات ہوئی ایم کیو ایم اور پاکستان قومی اتحاد نے خود کو ایک ہی پیج پر محسوس کیا ہے۔