بچوں کی کفالت باپ کی ذمہ داری ہے چاہے باپ کا کوئی روزگار نہ ہو سپریم کورٹ

سپریم کورٹ نے بہاولپور کے رہائشی غلام دستگیر کی بچوں کی کفالت کی رقم کم کرنے کی درخواست خارج کر دی

اگر بیوی الگ رہنے کا مطالبہ کرے تو بیوی کو الگ رکھنا شوہر کی ذمہ داری ہے، عدالت

BEIJING:
سپریم کورٹ نے ریمارکس میں کہا ہے کہ بچوں کی کفالت باپ کی ذمہ داری ہے چاہے باپ کا کوئی روزگار نہ ہو۔

سپریم کورٹ نے بہاولپور کے رہائشی غلام دستگیر کی بچوں کی کفالت کی رقم کم کرنے کی درخواست خارج کر دی، عدالت نے ٹرائل کورٹ اور ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار کھتے ہوئے غلام دستگیر کو دونوں بیٹیوں کو 15 ہزار ماہانہ دینے کا حکم بھی دے دیا۔کیس کی سماعت جسٹس عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے کی۔


غلام دستگیر نامی شہری نے عدالت میں مؤقف پیش کیا کہ میں نہ تعلیم یافتہ ہوں اور نہ ہی کوئی کام کرتا ہوں، فی بچہ 15 ہزار ادا نہیں کر سکتا، میری سابقہ اہلیہ میری بوڑھی ماں سے مجھے الگ کرنا چاہتی تھی اور میں اپنی ماں کی خدمت کرنا چاہتا تھا۔

جسٹس سجاد علی شاہ نے ریمارکس دیئے کہ ماں کی خدمت کرنا آپ کی ذمہ داری تھی آپ کی سابقہ اہلیہ کی نہیں، اگر بیوی الگ رہنے کا مطالبہ کرے تو بیوی کو الگ رکھنا شوہر کی ذمہ داری ہے۔ جسٹس عمر عطاء بندیال نے ریمارکس دیئے کہ آپ جوان اور صحت مند ہیں آپ کام کیوں نہیں کرتے، دونوں بچیاں اسکول میں پڑھتی ہیں جن کی کفالت آپ ہی نے کرنی ہے، بچوں کی کفالت باپ کی ذمہ داری ہے چاہے باپ کا کوئی روزگار نہ ہو۔

 
Load Next Story