شارک سے حاصل شدہ اینٹی باڈی کووڈ 19 وائرس تباہ کرسکتی ہے

شارک کے امنیاتی نظام سے اخذ شدہ اینٹی باڈیز پروٹین کووڈ 19 اور اس کے تبدیل شدہ اقسام کو ختم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے


ویب ڈیسک December 18, 2021
شارک کےجسم سےکشید کردہ اینٹی باڈیز کورونا اور سارس وائرس کو تلف کرنے کی زبردست صلاحیت رکھتی ہیں۔ فوٹو: فائل

SYDNEY: سائنسدانوں نے شارک کے امنیاتی نظام سے اینٹی باڈی طرز کے پروٹین نکالے ہیں جنہیں وی این اے آر کا نام دیا گیا ہے۔ توقع ہے کہ یہ کووڈ 19 وائرس، اس کی بدلی ہوئی اقسام اور دیگر بہت سے وائرس کو تلف کرسکتا ہے۔

16 دسمبر کو شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق اسے فوری استعمال تو نہیں کیا جاسکتا لیکن مستقبل میں کورونا وائرس کی وبا کے لیے ضرور مفید ہوگا۔ یہ سارس کووٹو اور ڈبلوآئی وی ون کوو وائرس کو بھی تلف کرسکتا ہے۔

یونیورسٹی آف وسکانسن مڈیسن کے پروفیسر آرون لی بیو کے مطابق کورونا وائرس اپنی شکل بدلتا رہے گا اور ہمیں تھکادے گا لیکن شارک کے وی این اے آر پروٹین سے اس کے علاج کی نئی راہیں نکل سکتی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ہم مستقبل میں کورونا کے نئے حملے کو ایک حد تک زائل کرسکتے ہیں۔

' کورونا وائرس اپنی شکل بدل کر حملہ کرتا رہے گا لیکن شارک سے لیا گیا مدافعتی ہتھیار مستقبل کے ان مسائل سےہمیں محفوظ رکھ سکتا ہے،' ڈاکٹر آرون نے کہا ۔

سائنسی لحاظ سے اینٹی باڈیز لائبریری سے وی این اے آر لئے گئے ۔ ان کی جسامت انسانی اینٹی باڈیز کےدسویں حصے کے برابر ہوتی ہے۔ پھر ماہرین نے نوٹ کیا کہ شارک اینٹی باڈی انفیکشن والے خلیات سے چپک گئیں اور ان کا پھیلاؤ روکا۔ چھوٹی جسامت کی وجہ سے یہ جسم کے دیگر حصوں تک جاسکتی ہیں جہاں انسانی اینٹی باڈیز بھی نہیں پہنچ پاتیں۔

پہلے انکشاف ہوا کہ شارک کی تین اینٹی باڈیز سارس کووون کو ختم کرسکتی ہیں جو پہلے 2003 میں منظرِ عام پر آیا تھا۔ ایک اور وی این اے آر تھری بی فور کےنام سے ہے جو وائرس کے اسپائک پروٹین سے بہت مضبوطی سے جڑ جاتا ہے۔

اس کے علاوہ بڑی کامیابی سے مرس وائرس بھی تباہ کرسکتا ہے جو کورونا وائرس کا دور کا رشتے دار ہے۔ اسی وجہ سے تھری بی فور کورونا کی ڈیلٹا قسم کو تیزی سے تلف کرسکتا ہے۔

ایک اور وی این اے آر اینٹی باڈی ٹو سی او ٹو کا انکشاف بھی ہوا ہے جو سارس کووٹو وائرس کو روک سکتی ہے۔ مجموعی طور پر شارک کی اینٹی باڈیز کورونا وائرس کے مقابلے میں ہمیں نیا تحفظ فراہم کرسکتی ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں