غضبناک بندروں نے انتقامی طور پر 250 کتوں کو بلندی سے گراکر مارڈالا
بھارتی گاؤں میں کتوں نے پہلے ایک بندر کو مارا جس کے بعد بندر مل کر تمام کتوں کے جانی دشمن بن گئے
بھارتی ضلع کے دو دیہاتوں میں جانوروں کے درمیان عجیب پرتشدد واقعات کا ایک سلسلہ شروع ہوچکا ہے جس میں بندروں نے اب تک انتقام کے لیے 250 کتوں کو بلندی سے گرا کر ماردیا ہے۔
سب سے پہلے کتوں کے ایک غول نے بندر کے ایک چھوٹے بچے کو گھیر کر قتل کیا ۔ اس کے بعد بندر شدید غضبناک ہوئے اور کتوں کو چن چن کر بلندی سے نیچے گراکر ماررہے ہیں۔ اسطرح مرنے والے کتوں کی تعداد 250 ہوچکی ہے۔ یہ سارا منظردیکھ کرعوام پریشان اور بچے دہشت زدہ ہیں۔
مجل قصبے کے قریب چھوٹے دیہاتوں میں یہ واقعات اب بھی ہورہے ہیں ۔ یہ علاقہ مہاراشٹرریاست کے ضلع بیڑھ کے قریب ہے۔ اب یہ حال ہے کہ ایک لاول نامی گاؤں میں ایک بھی چھوٹا کتا نہیں بچا کیونکہ بندروں نے درجنوں کتوں کو مارا ہے جبکہ باقی خوفزدہ ہوکر بھاگ چکے ہیں۔ لیکن اب بندر اسکول کے بچوں کا پیچھا کرکے ان پر حملہ کررہے ہیں۔
لوگوں نے کہا ہے کہ بندر کتوں کو دبوچ لیتے ہیں اور انہیں بلندی سے گراکر ماررہے ہیں اور صرف ایک ماہ میں 200 سے زائد کتے مارے گئے ہیں۔ اب بندر انسانوں کا پیچھا کرنے لگے ہیں اور بالخصوص چھوٹے بچے سہمے ہوئے ہیں۔ ایک واقعے میں بندروں نے 8 سالہ بچے کو پکڑا اور زمین پر گھسیٹتے ہوئے دور تک لے گئے۔ جب لوگوں نے دھمکایا اور شور مچایا تو وہ اسے زخمی حالت میں چھوڑ کر رفوچکر ہوگئے۔
عوامی شکایات پر جنگی حیات کے ماہرین یہاں پہنچے لیکن وہ ایک بھی بندر کو پکڑ نہیں کرسکے۔
سب سے پہلے کتوں کے ایک غول نے بندر کے ایک چھوٹے بچے کو گھیر کر قتل کیا ۔ اس کے بعد بندر شدید غضبناک ہوئے اور کتوں کو چن چن کر بلندی سے نیچے گراکر ماررہے ہیں۔ اسطرح مرنے والے کتوں کی تعداد 250 ہوچکی ہے۔ یہ سارا منظردیکھ کرعوام پریشان اور بچے دہشت زدہ ہیں۔
مجل قصبے کے قریب چھوٹے دیہاتوں میں یہ واقعات اب بھی ہورہے ہیں ۔ یہ علاقہ مہاراشٹرریاست کے ضلع بیڑھ کے قریب ہے۔ اب یہ حال ہے کہ ایک لاول نامی گاؤں میں ایک بھی چھوٹا کتا نہیں بچا کیونکہ بندروں نے درجنوں کتوں کو مارا ہے جبکہ باقی خوفزدہ ہوکر بھاگ چکے ہیں۔ لیکن اب بندر اسکول کے بچوں کا پیچھا کرکے ان پر حملہ کررہے ہیں۔
لوگوں نے کہا ہے کہ بندر کتوں کو دبوچ لیتے ہیں اور انہیں بلندی سے گراکر ماررہے ہیں اور صرف ایک ماہ میں 200 سے زائد کتے مارے گئے ہیں۔ اب بندر انسانوں کا پیچھا کرنے لگے ہیں اور بالخصوص چھوٹے بچے سہمے ہوئے ہیں۔ ایک واقعے میں بندروں نے 8 سالہ بچے کو پکڑا اور زمین پر گھسیٹتے ہوئے دور تک لے گئے۔ جب لوگوں نے دھمکایا اور شور مچایا تو وہ اسے زخمی حالت میں چھوڑ کر رفوچکر ہوگئے۔
عوامی شکایات پر جنگی حیات کے ماہرین یہاں پہنچے لیکن وہ ایک بھی بندر کو پکڑ نہیں کرسکے۔