امریکا کے ’افغان جنگ اسکروٹنی بل‘ سے پاکستان سے متعلق شق ختم
آزاد کمیشن انخلا کے بعد افغانستان میں رہ جانے والے فوجی ساز و سامان کا احتساب بھی کرے گا
ISLAMABAD:
امریکی سینیٹ نے افغان جنگ کی مکمل جانچ پڑتال سے متعلق آزاد کمیشن کے قیام کی تشکیل کا بل منظور کرلیا ہے جب کہ بل کے پرانے ورژن میں شامل پاکستان کے کردار کی تحقیقات سے متعلق شق کو بھی ختم کردیا گیا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی سینیٹ میں ایک دفاعی بل کی منظور دی گئی ہے۔ بل میں افغان جنگ اور پاکستان سمیت خطے میں دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے کیے گئے اقدامات کی جانچ پڑتال کے لیے ایک آزاد کمیشن کے قیام کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
اس بل کی سب سے خاص بات ہے یہ کہ پرانے ورژن کے برعکس اس بل میں افغان وار میں پاکستان کے کردار کی تحقیقات سے متعلق تجویز کی شق کو ختم کردیا گیا ہے البتہ کمیشن مختلف ممالک کے افغان جنگ پر اثر انداز ہونے اور افغان جنگ کے پُرامن حل میں ان کے کردار کا جائزہ لے سکتا ہے۔
اس وار کمیشن میں 16 ارکان شامل ہوں گے جن کا انتخاب ریپبلکن اور ڈیموکریٹک کے ارکان اسمبلی مساوی انداز میں کریں گے اور یہ کمیشن تین سال کے اندر اپنی رپورٹ پیش کرے گا۔
کمیشن میں 2001 سے تعلق رکھنے والے کانگریس کے موجودہ اور سابق ارکان کے ساتھ ساتھ کابینہ کی سطح کے اور افغانستان کے بارے میں امریکی پالیسیوں کی منصوبہ بندی کرنے والے اعلیٰ سطحی دفاعی عہدیداروں کو شامل نہیں کیا جائے گا۔
بل کی سمری میں کہا گیا ہے کہ دو طرفہ پینل 20 سالہ جنگ کی اسکروٹنی اور انخلاء کے بعد افغانستان میں رہ جانے والے فوجی سازوسامان کا بھی احتساب بھی کرے گا اور افغانستان میں موجود امریکی شہریوں اور افغان اتحادیوں کو نکالنے کے منصوبے بھی بنائے گا۔
بل میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ کمیشن پاکستان سمیت خطے کے دیگر ممالک کے دہشت گردی سے نمٹنے کی صلاحیتوں کے انسداد دہشت گردی میں استعمال اور اقدامات کا جائزہ بھی لے گا۔
امریکی سینیٹ نے افغان جنگ کی مکمل جانچ پڑتال سے متعلق آزاد کمیشن کے قیام کی تشکیل کا بل منظور کرلیا ہے جب کہ بل کے پرانے ورژن میں شامل پاکستان کے کردار کی تحقیقات سے متعلق شق کو بھی ختم کردیا گیا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی سینیٹ میں ایک دفاعی بل کی منظور دی گئی ہے۔ بل میں افغان جنگ اور پاکستان سمیت خطے میں دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے کیے گئے اقدامات کی جانچ پڑتال کے لیے ایک آزاد کمیشن کے قیام کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
اس بل کی سب سے خاص بات ہے یہ کہ پرانے ورژن کے برعکس اس بل میں افغان وار میں پاکستان کے کردار کی تحقیقات سے متعلق تجویز کی شق کو ختم کردیا گیا ہے البتہ کمیشن مختلف ممالک کے افغان جنگ پر اثر انداز ہونے اور افغان جنگ کے پُرامن حل میں ان کے کردار کا جائزہ لے سکتا ہے۔
اس وار کمیشن میں 16 ارکان شامل ہوں گے جن کا انتخاب ریپبلکن اور ڈیموکریٹک کے ارکان اسمبلی مساوی انداز میں کریں گے اور یہ کمیشن تین سال کے اندر اپنی رپورٹ پیش کرے گا۔
کمیشن میں 2001 سے تعلق رکھنے والے کانگریس کے موجودہ اور سابق ارکان کے ساتھ ساتھ کابینہ کی سطح کے اور افغانستان کے بارے میں امریکی پالیسیوں کی منصوبہ بندی کرنے والے اعلیٰ سطحی دفاعی عہدیداروں کو شامل نہیں کیا جائے گا۔
بل کی سمری میں کہا گیا ہے کہ دو طرفہ پینل 20 سالہ جنگ کی اسکروٹنی اور انخلاء کے بعد افغانستان میں رہ جانے والے فوجی سازوسامان کا بھی احتساب بھی کرے گا اور افغانستان میں موجود امریکی شہریوں اور افغان اتحادیوں کو نکالنے کے منصوبے بھی بنائے گا۔
بل میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ کمیشن پاکستان سمیت خطے کے دیگر ممالک کے دہشت گردی سے نمٹنے کی صلاحیتوں کے انسداد دہشت گردی میں استعمال اور اقدامات کا جائزہ بھی لے گا۔