توانائی شعبے کی نجکاری کا عمل جاری رکھا جائےمشترکہ مفادات کونسل

قومی توانائی پالیسی 2013-18 کی بھی منظوری،بجلی پیدا اور تقسیم کرنیوالی13کمپنیوں کو نجی شعبے کے حوالے کرنے پر اتفاق


Numainda Express February 11, 2014
وزیراعظم میاں نوازشریف مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس کی صدارت کررہے ہیں۔فوٹو:این این آئی

وزیراعظم نوازشریف کی زیرصدارت مشترکہ مفادات کونسل نے ملکی ترقی کو تمام صوبوں اور وفاق کی مشترکہ ذمے داری قرار دیتے ہوئے پاور سیکٹر کی نجکاری کی پالیسی جاری رکھنے کی منظوری دی ہے۔

بجلی پیدا اور تقسیم کرنے والی13کمپنیوں کو نجی شعبے کے حوالے کرنے پر اتفاق کیا گیا۔ تقسیم کارکمپنیوں کی مرحلہ وار نجکاری کا فوری آغاز کردیا جائیگا۔ کونسل نے تھرکول پاور پروجیکٹ کیلیے وفاق کی خودمختار ضمانت کی منظوری دے دی۔ کونسل نے نیپرا کی کارکردگی پر سخت عدم اطمینان اور ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے ادارے میں انتظامی اور مالیاتی بے قاعدگیوں کا نوٹس لیا۔ نیپرا میں صوبوں کی نمائندگی موثر بنانے کی ہدایت کی گئی۔ وقت کی کمی کے باعث مردم شماری کرانے یا نہ کرانے کے معاملے پر مشاورت نہ ہوسکی اور اب یہ معاملہ آئندہ اجلاس تک موخر کردیاگیا ہے۔ مشترکہ مفادات کونسل نے پاکستان انجینئرنگ کونسل کا ترمیمی بل بھی منظور کرلیا۔اجلاس میں آغاز حقوق بلوچستان پروگرام کے تحت تیل و گیس کے منصوبہ جات ، پی پی ایل اور سوئی سدرن گیس جیسے اداروں کے20فیصد شیئرز حکومت بلوچستان کیلیے خریداری کی منظوری دی گئی۔ صوبوں کے ذمے واجب الادا بجلی کے واجبات کی ادائیگی کیلیے طے پایا کہ وزارت پانی وبجلی صوبائی حکام کے ساتھ بیٹھ کر ایسا طریقہ کار طے کرے گی۔

جس کے تحت پہلے سابق بقایا جات کی فوری وصولی کا طریقہ کار طے کرے اور پھر آئندہ کیلیے بھی تمام صوبوں کی رضامندی سے قابل عمل لائحہ عمل طے کیا جائے۔ مشترکہ مفادات کونسل نے طے کیا کہ پی ٹی سی ایل کے اثاثہ جات (بشمول پراپرٹی) کی اس کی خریداروں کو منتقلی کا عمل تیز کیاجائے تاکہ 800ملین ڈالر کی رقم کی وصولی ممکن بنائی جاسکے۔



اے پی پی کے مطابق اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ توانائی پیدا کرنے والی کمپنیوں 'جنکوز' اور تقسیم کار کمپنیوں 'ڈسکوز' کی نجکاری سے متعلق2011 کی پالیسی جاری رکھی جائے۔ تھرکول منصوبے کیلیے 'ساورن گارنٹی' کے اجرأ اور قومی توانائی پالیسی 2013-18 کی بھی منظوری دی گئی۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ ملکی ترقی تمام صوبوں اور وفاق کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔

انھوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کے پاس سرکاری اداروں کے نقصانات برداشت کرنے کیلیے بڑے محدود وسائل ہیں۔ سابق ادوار میں غیرضروری بھرتیوں اور بدعنوانیوں کے نتیجے میں ان سرکاری اداروں میں بدانتظامی انتہا کو پہنچ گئی، اب ملک کے بہترین مفاد میں ان سرکاری اداروں کی نجکاری ہی واحد حل ہے۔ اجلاس میں چاروں وزرائے اعلیٰ اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے علاوہ صوبائی وزرائے خزانہ اور مشیر خزانہ نے شرکت کی۔ تھرکول پاور پروجیکٹ کیلیے وفاق کی ضمانت کی منظوری دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ تھرکول پاور پراجیکٹ ایک اہم قومی منصوبہ ہے، اس کی تکمیل سے سستے داموں بجلی کی ضروری پوری ہوگی۔ یہ بھی فیصلہ کیاگیا کہ کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کیلئے آئندہ بھی شروع کئے گئے تمام منصوبوں کو مکمل ساورن گارنٹی دی جائے گی۔ اجلاس میں مشترکہ مفادات کی سالانہ رپورٹ برائے 2012-13کی بھی منظوری دی گئی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں