ایس بی سی اے کو غیر قانونی تعمیرات نظر نہیں آتیں سندھ ہائیکورٹ

جب یہ سب کچھ ہورہا تھا تو آپ کے انسپکٹرز کیا کر رہے تھے؟ ایکشن نہ لینے پر عدالت ایس بی سی اے حکام پر سخت برہم

نارتھ ناظم آباد بلاک سی میں پلاٹ نمبر 60 پر قائم غیر قانونی تعمیرات گرانے، بلڈرز اور SBCA افسران کیخلاف کارروائی کا حکم۔ فوٹو: فائل

RAWALPINDI:
سندھ ہائی کورٹ نے نارتھ ناظم آباد بلاک سی میں غیر قانونی تعمیرات سے متعلق پلاٹ نمبر60 پر قائم غیر قانونی تعمیرات فوری گرانے، بلڈرز اور ایس بی سی اے افسران کیخلاف بھی کارروائی کرنے کا حکم دے دیا۔

جسٹس ظفر احمد راجپوت نے ریمارکس دیے کہ عام آدمی بجری کی ایک بوری ڈالے تو فوراً پہنچ جاتے ہیں۔ اتنے بڑے پیمانے پر غیر قانونی تعمیرات نظر نہیں آتیں؟ جب یہ سب کچھ ہورہا تھا تو آپ کے انسپکٹرز کیا کر رہے تھے؟ جسٹس ظفر احمد راجپوت اور جسٹس محمد فیصل کمال عالم پر مشتمل 2 رکنی بینچ کے روبرو نارتھ ناظم آباد بلاک سی میں غیر قانونی تعمیرات سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔

ایکشن نہ لینے پر عدالت ایس بی سی اے حکام پر سخت برہم ہوگئی۔ ایس بی سی اے کے وکیل نے موقف دیا کہ ہمارے پاس اتنی تعمیرات گرانے کا اسکواڈ نہیں۔ جسٹس محمد فیصل کمال عالم نے ریمارکس دیے کہ یہ سب کچھ برباد بھی تو آپ ہی نے کیا ہے۔ یہاں تک نوبت آنے ہی کیوں دی؟

جسٹس ظفر احمد راجپوت نے ریمارکس دیے کہ عام آدمی، بجری کی ایک بوری ڈالے تو فوراً پہنچ جاتے ہیں۔ اتنے بڑے پیمانے پر غیر قانونی تعمیرات نظر نہیں آتیں؟ جب یہ سب کچھ ہورہا تھا تو آپ کے انسپکٹرز کیا کر رہے تھے؟


جسٹس محمد فیصل کمال عالم نے ریمارکس دیے کہ اپنے افسران کیخلاف اب تک کیا کارروائی کی؟ آخری مہلت دے رہے ہیں پھر ایکشن ہی ہو گا۔ جسٹس ظفر احمد راجپوت نے ریمارکس دیے کہ پیش رفت رپورٹ کہاں ہے؟ ایس بی سی اے کے وکیل نے موقف دیا کہ ایک ہفتے کی مہلت دے دی جائے۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ کاشف حسین اور عمیر ارشاد بلڈرز کہاں ہیں؟ جسٹس محمد فیصل کمال عالم نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ عمارت کتنی منزلہ بنی ہوئی ہے؟

ایس بی سی اے کے وکیل نے موقف اپنایا کہ گراؤنڈ پلس ون کی اجازت ہے، گراؤنڈ پلس 2 بنا ہوا ہے۔ جسٹس محمد فیصل کمال عالم نے ریمارکس دیے کہ رجب علی کون ہے؟ درخواست گزار کے وکیل نے موقف دیا کہ رجب علی وہ بلڈر ہے جس نے عمارت بنا کر فروخت کر دی۔

عدالت نے پلاٹ نمبر 60 پر قائم غیر قانونی تعمیرات فوری گرانے، بلڈرز اور ایس بی سی اے افسران کیخلاف کارروائی کرنے کا حکم دے دیا۔
Load Next Story